حکومت نے آئی ایم ایف کی شرائط کے نام پر ٹیکسوں کا جمعہ بازار لگا دیا ٹیکسوں کی بھرمار نے کے الیکٹرک کے لیے مشکلات کھڑی کردیں

حکومت نے آئی ایم ایف کی شرائط کے نام پر ٹیکسوں کا جمعہ بازار لگا دیا ٹیکسوں کی بھرمار نے کے الیکٹرک کے لیے مشکلات کھڑی کردیں ،


ٹیکس لگانے والے خود پیچھے بیٹھ کر مزے اڑا رہے ہیں اور ملک بھر کے عوام اور تاجر برادری کے نشانے پر بجلی کمپنیوں کو ڈال دیا گیا ، ٹیکسوں کی بھرمار کرنے والے خود تو فرنٹ پر نہیں ہیں اور وفاقی وزارتوں اور اسلام آباد کے ٹھنڈے کمروں میں بیٹھ کر سرکاری مراعات سے استفادہ کر رہے ہیں لیکن ملک بھر میں بجلی کمپنیوں کیوں ملازمین کو مشکل میں ڈال دیا ہے جو گھر گھر جا کر بل دیتے ہیں اور کسی بھی شکایت کی صورت میں مسئلہ حل کرنے کے لئے عوام کے درمیان جاتے ہیں بجلی کمپنیوں کے یہ تمام ملازمین اور افسران اس وقت خواہ مخواہ عوامی غیظ و غضب اور تاجر برادری کے احتجاج کا نشانہ بنے ہوئے ہیں لوگ اصل مسئلہ کی گہرائی کو سمجھے بغیر بظاہر


ٹیکسوں بھرے بل بھیجنے والی بجلی کمپنیوں کے خلاف اٹھ کھڑے ہوئے ہیں حالانکہ یہ ٹیکس بجلی کمپنیوں نے نہیں لگائے بل بھیجنے والی کمپنیاں تو صرف حکومت کے اعلان کردہ اور لاگو ہونے والے ٹیکسوں کی تفصیلات
اپنے بلوں میں شامل کرکے عوام تک بھیج رہی ہیں عوام نے یہ بل بینکوں میں جمع کرانے ہیں اور ساری رقم قومی خزانے میں جانی ہے ۔ ٹیکس جمع کرنے کی تفصیلات ایف بی آر اپنے پاس رکھتی ہے ملک بھر میں ٹیکس وصولی بنیادی طور پر ایف بی آر کا کام ہے اور آئی ایم ایف کی شرائط پوری کرنے کے نام پر حکومت ان ٹیکسوں کی وصولی بجلی کے بلوں کے ذریعے کر رہی ہے حکومت خبردار کر


چکی ہے کہ ایک طرف ڈیفالٹ تھا اور دوسری طرف مہنگائی ۔ لہذا ملک کو دیوالیہ ہونے سے بچانے کے لیے عوام پر مہنگائی کا بم گرایا گیا اور حکومت کو غیر مقبول فیصلے کرنے پڑے لیکن یہ فیصلے موجودہ معاشی حالات میں ناگزیر تھے ، غیر مقبول اور مشکل فیصلوں کی وجہ سے ڈیفالٹ کی تلوار وقتی طور پر گردن سے ہٹ چکی ہے لیکن ابھی ڈیفالٹ کا خطرہ ٹلا ہے ختم نہیں ہوا اس لئے آنے والے چند مہینے مشکل ہی ہوں گے ابھی آسانی کا موسم نہیں آیا ۔ ہمیں خود کو مشکل سے مشکل تر حالات کا سامنا کرنے کے لیے تیار کرنا ہوگا ۔ ایک مرتبہ اس بحران سے نکل گئے تو پھر ماہرین کہتے ہیں کہ آگے آسانی ہوگی ۔

======================================================
ٹیکسس کی بھرمار نے کے الکٹرک کو بدنام کر دیا سروس عوامی دباو کی وجہ سے سروس بھی متاثر۔ حکومت ای ایم ایف کی شرایط کے نام پر پیسہ بٹور رھی ھے۔ مگر خود پیچھے بیٹھ کر مزے کر رھی ھے کے الکٹرک جیسے پرایوٹ ادارون کو مشکل میں ڈال دیا گیا ھے۔ حکومت میں بیٹھے لوگون کی نظرین اب ان پرایوٹ ادارون کو مند پسند لوگون کو دینے کا پلان بنایا گیا ھے۔ OGDC ,اور PPL خاموشی سے فروخت کرنے کی بھی تیاری کر لی گی ھےسروس عوامی دباو کی وجہ سے سروس بھی متاثر۔ حکومت ای ایم ایف کی شرایط کے نام پر پیسہ بٹور رھی ھے۔ مگر خود پیچھے بیٹھ کر مزے کر رھی ھے کے الکٹرک جیسے پرایوٹ ادارون کو مشکل میں ڈال دیا گیا ھے۔ حکومت میں بیٹھے لوگون کی نظرین اب ان پرایوٹ ادارون کو مند پسند لوگون کو دینے کا پلان بنایا گیا ھے۔ OGDC ,اور PPL خاموشی سے فروخت کرنے کی بھی تیاری کر لی گی ھے

==============================
بجلی 11روپے 37 پیسےفی یونٹ مہنگی کرنے کی منظوری دے دی گئی

کے الیکٹرک کے جون کے ماہانہ فیول چارجز ایڈجسٹمنٹ کے حوالے سے نیپرا ہیڈ کوارٹر میں عوامی سماعت مکمل کر لی۔ کے الیکٹرک نےفیول ایڈجسٹمنٹ کی مد میں 11 روپے 39 پیسے فی یونٹ اضافے کی درخواست جمع کروائی تھی۔

نیپرا حکام کا کہنا ہے کہ نیپرا کی ڈیٹا کی جانچ پڑتال کے مطابق ایف سی اے کی مد میں 11روپے 37 پیسے فی یونٹ اضافہ بنتا ہے۔جون کا ایف سی اے مئی کی نسبت 1 روپے 85 پیسے صارفین سے زیادہ چارج کیا جائے گا۔

نیپرا کے مطابق اس سے قبل مئی کا ایف سی اے صارفین سے 9 روپے 52 پیسے چارج کیا گیا تھا۔ جو کہ صرف 1 مہینے کے لئے تھا۔ حالیہ اضافے کا اطلاق بھی صرف 1 ماہ کے لئے ہو گا۔

سی پی پی اے کی بجلی مہنگی کرنے کی درخواست پر نیپرا میں سماعت ہوئی اور نیپرا نے بجلی 9 روپے 89 پیسے فی یونٹ مہنگی کرنے کی منظوری دے دی۔

نیپرا کے مطابق ماہانہ فیول ایڈجسٹمنٹ کی مد میں بجلی جون کےلیے مہنگی کی گئی ہے۔اضافے سےصارفین پر ایک ارب 33 کروڑ کا بوجھ پڑے گا۔

چئیرمین نیپرا نے سماعت کے دوران کہا۔اس وقت گھریلو صارف بجلی کے بل میں 29 فیصد اور صنعتی صارف 42 فیصد ٹیکس دیتا ہے۔نیپرا ٹیکس وصول کرنے والی اتھارٹی نہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ اس معاملے پر سابق وزیر خزانہ شوکت ترین سے ملاقات کرکے یہ اشو اٹھایا تھا۔سابق وزیر خزانہ کو کہا تھا کہ اس ٹیکس والے معاملےسے ہمیں نکال دیں۔

انہوں نے کہاہے کہ سابق وزیر خزانہ کہتے تھے کہ ٹیکس لینا حکومت کا کام ہے ، نیپرا ٹیرف کا تعین درست کرے۔موجود وزیر خزانہ سے ملاقات ان کی مصروفیت کی وجہ سے نہیں ہوئی۔

واضح رہے کہ سی سی پی اے نے 9 روپے 90 پئسے جون کے مہینے میں بجلی مہنگی کرنے کی درخواست دی ہے۔
https://www.humnews.pk/latest/400469/
===========================================================