جب چیئرمین آباد ہی مستعفی ہوگئے تو GFS بلڈرز سمیت دیگر بلڈرز اور اسٹار مارکیٹنگ سمیت دیگر کمپنیاں کس طرح اپنے پروجیکٹ وعدے کے مطابق وقت پر پورے کر پائیں گے ؟ ہاؤسنگ منصوبوں میں بکنگ کرانے والوں میں تشویش کی لہر ۔۔۔!

مختلف ہاؤسنگ منصوبوں میں بکنگ کرانے اور سرمایہ کاری کرنے والوں میں تشویش پائی جاتی ہے کہ ڈالر مہنگا ہونے اور مجموعی طور پر کنسٹرکشن لاگت میں زبردست اضافہ ہونے کی وجہ سے تمام بلڈرز اور ڈویلپرز پریشان ہیں اور چیئرمین آباد نے دلبرداشتہ ہوکر مستعفی ہونے کا اعلان کر دیا ہے تو اب کیسے ممکن ہے کہ بڑے بڑے بلڈرز اور وہ تنگ کرنے والی مارکیٹنگ کمپنیاں وعدے کے مطابق وقت پر


اپنی کمٹمنٹ پوری کر پائیں گی لوگ اس بات پر حیران ہیں کہ جی ایف ایس بلڈر سمیت دیگر وہ تمام بیٹا جو بڑے بڑے اشتہارات دے کر لوگوں کو اپنے ہاوسنگ منصوبوں کی طرف راغب کرنے میں مصروف ہیں اور اسٹار مارکیٹنگ سمیت دیگر مارکیٹنگ کمپنیاں کراچی اور دیگر شہروں میں بڑے بڑے منصوبوں کی لانچنگ کر رہی ہیں وہ کس طرح موجودہ حالات میں اپنے وعدے مکمل کر پائیں گی کیا لوگوں کا پیسہ ڈوب تو نہیں جائے گا


ہاؤسنگ منصوبوں میں کی جانے والی سرمایہ کاری اور رقم پھنس تو نہیں جائے گی ؟ کیا پراپرٹی اور ہاوسنگ سیکٹر میں دبئی جیسی صورتحال تو پیش آنے والی نہیں ہے ؟ دبئی ہاؤسنگ پراپرٹی سیکٹر میں بھاری سرمایہ کرنے کاری کرنے والوں نے بھی بہت نقصان اٹھایا تھا ۔


وہ دبئی کی حکومت کی جس نے صورتحال کو سنبھال لیا لیکن آج تک وہاں حالات اس طرح آگے نہیں بڑھ سکے جس کی توقع کی گئی تھی اور سرمایہ کاروں نے پراپرٹی اور رئیل اسٹیٹ کی سرمایہ کاری کارخ ہوٹل بزنس کی انویسٹمنٹ کی جانب موڑ دیا تھا ۔


پاکستان میں اس وقت پراپرٹی اسٹیٹ اور ہاؤس ڈاکٹر کی کیا صورتحال ہے جن مشکلات اور پریشانیوں کا بلڈرز اور ڈویلپر اور مارکیٹنگ کمپنیوں کا سامنا ہے اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ چیئرمین آباد محسن شیخانی نے

حالات سے تنگ آکر احتجاج نے مستعفی ہونے کا اعلان کیا اور بتایا کہ موجودہ معاشی
بحرانی صورتحال میں کنسٹرکشن لاگت تین ہزار سے بڑھ کر چھ ہزار اسکوائر فٹ تک پہنچ جانے کی وجہ سے تعمیراتی منصوبے بری طرح متاثر ہو رہے ہیں یہ صورتحال ہاؤسنگ اینڈ کنسٹرکشن سیکٹر کے لیے انتہائی خوفناک ہے کیونکہ اتنی زیادہ لاگت پر جاری اور نئے تعمیراتی منصوبوں کو اعلانات اور وعدوں کے مطابق پایہ تکمیل تک پہنچانا اب آسان نظر نہیں آتا اور 70 فیصد پروجیکٹ پر کام بند یا بری طرح متاثر ہونے کا خدشہ ہے ۔


ان حالات میں شہریوں کی نظریں ان معتبر اداروں اور کمپنیوں پر لگی ہوئی ہیں جو ہاؤسنگ اور پراپرٹی کے شعبے میں نیک نامی کے ساتھ اپنے منصوبے مکمل کرتے آئے ہیں اور مجموعی طور پر ان کے کریڈٹ پر اچھے پروجیکٹ ہیں ان میں جی ایف ایس بلڈرز اور اسٹار مارکیٹنگ کمپنی اپنی اپنی جگہ نمایاں ہیں لوگ منتظر ہیں کہ اگر یہ کمپنیاں اپنا کام جاری رکھنے اور موجودہ حالات میں چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کے لیے پرعزم نظر آتی ہیں تو پھر امید کی جاسکتی ہے کہ باقی بلڈرز اور مارکیٹنگ کمپنیاں بھی اپنا کام تیزی سے آگے بڑھاتی رہیں گی اس کا فیصلہ آنے والے چند روز میں ان اداروں اور کمپنیوں کے طرز عمل اور اعلانات سے ہو جائے گا ۔


فی الوقت شہری ان تمام بلڈرز ڈویلپرز اور مارکیٹنگ کمپنیوں کے منصوبوں اور تشہیری مہم پر نظر لگائے بیٹھے ہیں جو سرمایہ کاروں کو پرکشش ترکیب دیکھ کر اپنی جانب راغب کرنے میں مصروف ہیں چاہے وہ پلاٹس فلیٹس اپارٹمنٹس یا بنگلوز ہو ں یا دکانیں اور شاپنگ مال ۔۔۔۔ ہر قسم کے پروجیکٹ کی کنسٹرکشن لاگت میں یقینی طور پر کئی گنا اضافہ ہو چکا ہےاور یہ ممکن نہیں رہا کہ چند ماہ پہلے جو اعلانات کیے گئے تھے ان وعدوں کے مطابق اسی قیمت پر تعمیراتی عمل آگے بڑھایا جا سکے اگرچہ بلڈر اور ڈویلپر یا مارکیٹنگ کمپنی کی اپنی جیب سے کچھ نہیں جاتا اور اس نے تمام اضافہ پروجیکٹ میں بکنگ اور سرمایہ کاری کرنے والوں پر منتقل کر دینا ہوتا ہے لیکن سب کا بجٹ جب گڑ ہوتا ہے تو منصوبے پر کام کی رفتار سست ہو جاتی ہے اور اس وقت انہیں خدشات کا اظہار کیا جا رہا ہے ۔

=================================