لاہور( مدثر قدیر ) کنسلٹنٹ میڈیسن سر گنگا رام ہسپتال اور معروف اینڈوکرنالوجسٹ ڈاکٹر قمر سجاد نے کا کہنا ہے کہ جدید ٹیکنالوجی کے اس دور میں جہاں انسان فزیکل کام کرنے کی بجائے مشینوںکا سہار ا لے رہا تو وہیں اسکے نقصانات بھی سامنے آرہے ہیں ۔ اس وقت معاشرے میں جتنے بھی امراض پھیل رہے ہیں ان میں سب سے زیادہ کردار ٹیکنالوجی کا ہے جس کی وجہ سے انسان نے عملی طور پر کام کرنے کی بجائے ایک جگہ بیٹھ کر کام کرنا شروع کر دیا ہے جس کی وجہ سے انسانوں کے طبی مسائل بڑھ رہے ہیں ان باتوں کا اظہار انھوں نے نمائندہ اومیگا نیوز سے ملاقات میں کیا اس موقع پر انھوں نے مزید بتایا کہ وہ سرگنگارام ہسپتال کے میڈیکل یونٹ ون میں بطور کنسلٹنٹ کام کر رہے ہیں ۔ہسپتال میں سب سے زیادہ مریض شوگر ،
بلڈپریشر سے متاثر ہو کر آتے ہیں۔ شوگر اور بلڈ پریشر مسلسل آئوٹ آف کنٹرول رہنے سے فالج کے اٹیک اور گردے ناکارہ ہونے کا خدشہ ہوتا ہے جو بعد ازاں موت کا بھی سبب بن سکتا ہے۔چکنائی کا زیادہ استعمال ، سگریٹ نوشی، شوگر بلڈ پریشر دماغ کی شریان پھٹنے کا باعث بنتے ہیںجبکہ میجر شریان بند ہونے سے سارا جسم مفلوج ہو جاتاہے ۔دماغ میں جس حصے کو کنٹرول کرنے والی شریان بند ہوگی اسی حصے کو فالج ہو جائے گا۔ان تمام بیماریوں سے بچنے کے لیے شوگر اور بلڈ پریشر کو کنٹرول رکھا جائے اور چکنائی کے استعمال ، سگریٹ نوشی اور پان کھانے سے پرہیزکیا جائے ورنہ زندگی سے ہاتھ دھونا پڑ سکتے ہیں ۔ شوگر اور بلڈ پریشر تمام بیماریوں کی جڑ ہیں اگر ان دونوں بیماریوں سے خود کو بچا لیا جائے توصحت مند زندگی گزار سکتے ہیں ۔ شوگر کی علامات میں منہ خشک ہونا، پیشاب بار بار آنا ، نظر کی کمزوری ، پیشاب میں جھاگ بننا ، ہاتھ پائوںکا جلنا اور زیادہ پیاس لگنا شامل ہے۔شوگرکی کنٹرول لائن 140 ہوتی ہے ۔ایچ بی اے ون سی ٟHBA1Cٞ اگر %5.7 سے نیچے ہو تو نارمل شوگر کہلاتی جبکہ %7 سے اوپر ہو تو شوگر تصور ہوگی ۔فاسٹنگ کے ساتھ شوگر 99 سے نیچے ہو تو شوگر نہیں کہلاتی۔ اگر 126 سے اوپر ہو تو شوگر کہلائے گی۔کھانے کے بعد 140سے نیچے ہو تو
شوگر تصور نہیں ہوگی ۔اگر 200 سے اوپر ہو تو شوگر کہلائے گی ۔بلڈ پریشر کی وجوہات میں سب سے پہلے شوگر یا کوئی اور بیماری ہو سکتی ہے جسکی وجہ سے بلڈ پریشر کا مسئلہ ہو۔ تھائی رائیڈ یا کسی اور غدود کی وجہ سے بھی بلڈ پریشر کا مسئلہ ہو سکتا ہے ۔ کیلسٹرول زیادہ ہونے یا سگریٹ پینے والے افراد بلڈپریشر کا شکار ہوسکتے ہیں ۔نمک ، چکنائی کا استعمال کم کریں ،زیادہ سے زیادہ واک ، پانی اور فائبر والی ڈائیٹ کا استعمال بلڈ پریشر سے بچاتا ہے ۔ڈاکٹر قمر سجاد نے ہیپاٹاٗٹس کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے بتایاکہ ہیپاٹائٹس بی اور سی انتہائی خطرناک ثابت ہو سکتے ہیں اس لیے ان سے بچا جائے ۔ یہ دونوںمرض حجام سے شیو کروانے ، غیر محفوظ طریقے سے خون لگوانے ، جسم پر ٹیٹو بنوانے یا وارثتی طور پر ماں سے بھی منتقل ہو سکتے ہیں ۔کالے یرقان کے لیے 2سے 3ماہ کا کورس مکمل کر لیا جائے تو اس بیماری سے بچا جا سکتا ہے ۔ہیپاٹائٹس اے اور ای گندہ پانی پینے یا بازار سے گندی اشیائ کھانے سے پھیلتا ہے ۔ یہ مرض خود بخود ایک ہفتے بعد ختم ہو جاتا ہے ۔اصل خطرہ کالے یرقان یعنی ہیپاٹائٹس بی اور سی سے ہوتا ہے جو آہستہ آہستہ جگر کو ختم کر دیتا ہے ۔اگر لوگ خون یا انجکشن لگواتے وقت احتیاط کر لیں ، حجام سے شیو کرواتے وقت اپنے سامنے بلیڈ تبدیل کروائیں اور جسم پر ٹیٹو بنوانے سے گریز کریں تو ہیپاٹائٹس بی اور سی کی روک تھا م ممکن ہے ۔جنسی تعلقات بھی ہیپاٹائٹس پھیلانے کا سبب بنتے ہیں ۔ہیپاٹائٹس
کا ایک سال کا کورس جبکہ سی کا کورس ایک سے چھ ماہ تک ہوتا ہے ۔ڈاکٹر قمر سجاد نے معدے کے امراض بارے گفتگو کر تے ہوئے کہا کہ اگر معدہ ٹھیک نہیں ہے تو آپکو نہ غذا لگے گی اور نہ ہی کوئی ادویات اثر کریں گی ۔ اس لیے ہر شخص کو معدے کے امراض سے بچنا چاہیے ۔ معدے کے اندر ایک تہہ ہوتی ہے جو تیزابیت کو کنٹرول کرتی ہے ۔لوگ سپائسی کھانے کھا کر اس کوختم کر لیتے ہیں جس کے بعد اس شخص کو نہ تو غذا مناسب طریقے سے ہضم ہوتی ہے اور نہ ہی معدہ ٹھیک کام کرتا ہے ۔معدے کے امراض بڑھانے میں سگریٹ نوشی ،ذہنی دبائو،یا پانی زیادہ نہ پینا بھی شامل ہے ۔گھٹنوں کا درد یا ایک ایسا مرض ہے جس میں جوڑ ٹیڑھے ہو جاتے ۔ اگر صبح کے وقت جوڑوں میں درد ہو اور سرخ ہو جائیں اور 2سے 3گھنٹے بعد ٹھیک ہو جائیں تو اسکا مطلب ہوتا کہ آپ گنٹھیا کا شکار ہیں۔اسکے لیے مریض کو سٹیرائیڈ اور ادویات دیتے ہیں تاکہ وہ ٹھیک ہو سکے تاہم اسکے کچھ فائدے اور نقصانات بھی ہوتے ہیں جنکو صورت حال کے مطابق کنٹرول کیا جا تا ہے ۔اس موقع پر انھوں نے اس عزم کا اظہار بھی کیا کہ دن کے کسی وقت 30 منٹ کی واک اور ورزش کے معمول کو اپنا کر آپ اپنے آپ کو متعدد امراض سے دور رکھنے میں کامیاب ہوسکتے ہیں اس لیے صحت مندی کے اصول کو فروغ دے کر اپنا اور اپنے پیاروں کا خیال رکھیں ۔
====================================
وفاقی وزیرتعلیم نے پنجاب یونیورسٹی کمیونٹی کیلئے بسوں کے روٹس کاافتتاح کردیا
لاہور (25جولائی،سوموار):وفاقی وزیر تعلیم رانا تنویر حسین نے پنجاب یونیورسٹی کے طلباؤ طالبات اور ملازمین کو سفری سہولیات فراہم کرنے کیلئے مریدکے اور شرقپورکے روٹس پر مقرر کی جانے والی دو مزید بسوں کا افتتاح کردیا۔ اس سلسلے میں وائس چانسلر آفس کے سامنے تقریب کا انعقاد کیاگیا۔ تقریب میں وائس چانسلر پروفیسر نیازاحمد اختر، انتظامی افسران سمیت ملازمین نے شرکت کی۔ اپنے خطاب میں رانا تنویر حسین نے کہا کہ طلباء و طالبات کو بہتر سہولیات فراہم کرنے پر وائس چانسلر کے شکرگزار ہیں۔ وائس چانسلرپروفیسر نیاز احمد اخترنے وفاقی وزیر کو تعلیم و تحقیق کے میدان میں یونیورسٹی کی ترقی پر بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ گزشتہ چار برس میں پنجاب یونیورسٹی کی بین الاقوامی اور ایشین رینکنگ میں قابل قدر اضافہ ہواہے۔
=====================================
پنجاب یونیورسٹی شعبہ امتحانات نے ایم اے ایجوکیشن جنرل، ماس کمیونیکیشن، ڈپلومیٹک اینڈ سٹریٹجک سٹڈیز پارٹ ون،پارٹ ٹوسپلیمنٹری2021، ایم اے کشمیریات، عربی، پنجابی، فارسی، ایم ایس سی سٹیٹسکس اور، سپورٹس سائنس اینڈ فزیکل ایجوکیشن پارٹ ون سپلیمنٹری 2021ء، ایم ایس سی سوشل ورکس، کیمسٹری اور ٹورازم اینڈ ہاسپیٹیلٹی مینجمنٹ پارٹ ٹو سپلیمنٹری 2021ء کے امتحانی نتائج کا اعلان کر دیا ہے۔ تفصیلات پنجاب یونیورسٹی کی ویب سائٹ www.pu.edu.pkپر دیکھی جا سکتی ہیں۔
==============================