شہر میں لوڈ شیڈنگ بجلی کا بحران ۔ بحریہ ٹاون پرسکون سب ہیں حیران۔۔۔


تحریر شاہد غزالی۔۔۔

شہر قاٸد میں بجلی کی لوڈ شیڈنگ اور شدید بحران کوٸی نٸی بات نہیں۔ لیکن حیرت اس بات کی ہے کہ بجلی کا بحران حل کرنا تو کجا یہ بحران اپنی شدت میں روز بروز اضافہ کرتا جارہا ہے ۔پہلے جن علاقوں میں دو مرتبہ دو دو گھنٹے کے لیے لوڈ شیڈنگ ہوتی تھی وہاں اب تین مرتبہ تین سے چار گھنٹے کی اور اکثر علاقوں میں بارہ بارہ گھنٹوں سے زاٸد لوڈ شیڈنگ جاری ہے گرمی کی اس شدت میں عوام کو باجا بج گیا ہے


۔نہ انھیں دن میں سکون ہے اور نہ ہی وہ رات کو سکون کی نیند لے سکتے ہیں۔ لیاری ماری پور ناظم آباد پاپوش لیاقت آباد لانڈھی کورنگی ملیر شاہ فیصل بھینس کالونی گلشن اقبال بلدیہ ٹاون شیر شاہ سمیت شاید ہی کوٸی علاقہ ایسا ہو جہاں کے عوام گرمی سے بلبلا کر سڑکوں پر احتجاج نہ کررہے ہوں۔ دوستوں سے فون پر اسکا دکھڑا سننے کو ملتا ہے کہ یار زندگی عذاب ہوگٸی ہے جاٸیں تو جاٸیں کہاں۔۔۔
ان حالات پر بہت دکھ بھی ہوتا ہے اور غصہ بھی آتا ہے کراچی کے شہری کی دادرسی کیوں نہیں ہوتی حکمرانوں اور سیاست دانوں کی نااھلی پر سر پیٹنے کو دل کرتا ہے کہ وہ کے الیکڑک کا قبلہ کیوں درست نہیں کرپاتے ۔۔۔


لیکن اللہ کا شکر بھی ادا کرتا ہوں کہ کراچی کی حدود میں ہی ایک علاقہ بحریہ ٹاون کراچی ہے جو کراچی ایٸرپورٹ اور سہراب گوٹھ سے صرف 25 منٹ کے فاصلے پر ہے اس سے زیادہ وقت تو ایٸر پورٹ سے ناظم آباد اور نارتھ کراچی جانے میں لگ جاتا ہے ۔بحریہ ٹاٶن کراچی کا یہ علاقہ نہ صرف بجلی کی لوڈ شیڈنگ سے مثتنیٰ ہے یہاں رات دن بجلی کی فراہمی جاری رہتی ہے بلکہ شدید بارش میں بھی یہاں کی اسٹریٹ لاٸٹ بھی بند نہیں ہوتی ۔ کے الیکٹرک کی روش پر بجلی کبھی چلی بھی جاٸی تو چند سیکنڈ یا چند منٹوں میں بجلی واپس آجاتی ہے صرف چینج اوور سوٸچ کو گھمانے


کی ضرورت ہوتی ہے اور اسکا دورانیہ چند سیکنڈ کا ہوتا ہے شام مغرب سے بحریہ ٹاٶن کی تمام شاہراہ برقی قمقموں سے منور ہوجاتی ہیں اور ان علاقوں میں بھی لاٸیٹں آن ہوتی ہیں جہاں ابھی آبادی نہیں ۔
دوستوں کے علم میں ہے تقریبا تین سال قبل اپنے بچوں کے ہمراہ بحریہ ٹاٶن شفٹ ہوا ہوں اس دوران کبھی بجلی کا بحران نہیں دیکھا ۔ملک بھر میں جب مکمل بریک ڈاون ہوا تو بحریہ ٹاون کراچی میں بجلی تھی اور جب مکمل کراچی تاریکی میں ڈوب گیا تھا جب بھی بحریہ ٹاون منور اور روشن رہا ۔ بحریہ ٹاٶن کا کے الیکٹرک اور حیسکو سے بجلی کی فراہمی کا معاہدہ ہے اگر دونوں بجلی کی فراہمی میں ناکام رہے یا ڈنڈی ماریں تو بحریہ ٹاون کا خود کار سسٹم اسٹینڈ باٸی جنریٹر آن ہوجاتے ہیں۔


کہنے کا مقصد یہ ہے کہ سسٹم کو چلانے کے لیے سسٹم کو بنانے والا اورسسٹم کو چلانے والے دونوں مخلص ہونا چاہیے ۔
بحریہ ٹاون میں یہ سہولت ضرور حاصل ہےلیکن یہاں کے رہاٸشیوں کو بجلی کے الیکڑک سے زیادہ مہنگے ریٹ پر ملتی ہے شاید کراچی میں بجلی کا یونٹ 18 سے شروع ہوتا ہے اور سلیب سسٹم کی وجہ 28 روپے تک جاتا ہے لیکن بحریہ میں بجلی کا یونیفارم ریٹ 38 روپے فی یونٹ ہے جو کافی زیادہ ہے لیکن یونٹ بڑھنے پر بھی ریٹ یکساں رہتا ہے ۔بجلی کا یہ مہنگا یونٹ یہاں کے رہاٸشی صرف اس لیے برداشت کرتے ہیں کہ وہ بجلی کے بحران سے بچے ہوٸے یہاں بجلی کے بل وقت مقررہ پر جمع ہوجاتٕے ہیں اور کہیں بھی بجلی چوری کی کوٸی شکایت نہیں۔
اس مضمون کامقصد بحریہ ٹاون کی پبلسٹی ہر گز نہیں۔ کیونکہ میں جب بھی بحریہ ٹاون کے معاملات اور سہولتوں پر کوٸی مثبت پوسٹ ڈالتا ہوں تو دوست احباب مجھے بحریہ ٹاون کے ترجمان کا طعنہ دیتے ہیں لیکن شاید انھوں نے بحریہ ٹاون کے خلاف میرے وہ آرٹیکل نہیں پڑھے جو میں انکی غلط پالیسوں پر سخت تنقید کرتے ہوٸے لکھے ۔اصل میں زمینی حقائق پر بات کرنا چاہیے جہاں اچھا ہو


اسے اچھا اور جہاں برا ہو اسے برا ہی لکھا جاٸے گا۔
زیر نظر مضمون ہمارے شہر قاٸد اوربحریہ ٹاؤن میں بجلی کی فراہمی پر ایک تقابلی جاٸزہ ہے…کے الیکٹرک بجلی چوری کی شکایت کرتی ہے وہ بلکل درست ہے لیکن چوری کی یہ قیمت وہاں کے دیگر صارفین پر اضافی بوجھ ڈال کر وصول کرتی ہے ۔نو بجے دکانیں شاپنگ سینٹر بند کرنے سے اگربجلی کی بچت ہوتی ہے تو وہ صارفین کو کیوں نہیں ملتی کیونکہ بچت کے بعد بھی لوڈ شیڈنگ اسی شدومدکے ساتھ جاری ہے ۔ان شہریوں کا کیا قصور ہے جو بجلی چوری نہیں کرتے اور بل بھی پابندی سے ادا کرتے ہیں انھیں بجلی چوروں کے ساتھ سزا کیوں دی جارہی ہے ۔


بحریہ ٹاٶن ایک اپارٹمنٹ یا چھوٹی سی سوسائٹی نہیں ہے بلکہ گیٹ سے اس کے آخری حصے تک جانے کے لیے 25 سے 30 کلو میٹر فاصلہ طے کرنا پڑتا ہے اتنے طویل رقبے میں بجلی کی تواتر سر بجلی فراہم کرنا ایک اچھی مینجمنٹ کا خاصہ ہے۔یہاں صرف ایک شخص کے احکامات چلتے ہیں اور سب ٹھیک چل رہا ہے لیکن ہمارے شہر میں ایک نہیں کٸی اشخاص اور ادارے بجلی کے معاملات دیکھ رہے ہیں لیکن نتجہ صفر نظرآتا ہے ۔


عقل والوں کی آنکھوں سے کرپشن اور بے ایمانی کا پردہ ہٹ جاٸےتومعاملات بہترہوسکتے ہیں۔ ان معاملات کو بہتر بنانا مشکل ضرور ہے ناممکن ہر گز نہیں۔۔۔۔

===============================