شہر قائد کی مون سون سیزن کے ہر برس کی کہانی


یاسمین طہٰ
==============
کراچی میں مون سون کی پہلی بارش نے ہی تباہی مچادی اور گھر اور بلڈنگ کی دیوار گرنے سے پانچ افراد ہلاک ہوگئے،جب کہ کئی مقامات پر سڑکوں پر پانی جمع ہوگیا جو شہر قائد کی مون سون سیزن کے ہر برس کی کہانی ہے۔کراچی کے شہری بارشوں سے لطف اندوز ہونے کی بجائے بارشوں کے بعد سڑکوں پر پیدا ہونے والی صورتحال سے پریشان رہے انھیں سندھ حکومت سے کوئی توقع نہیں کہ وہ شدید بارشوں کے بعد کی صورتحال کو سنبھال سکے گی۔کراچی میں ۲۲ جون کو ہونے والی معمولی بارش نے مقامیہ انتظامیہ کے دعوں کی قلعی کھول کر رکھ دی، نالے ابل پڑے جب کہ گزشتہ دنوں ہی نالوں کی صفائی کے نام پر کروڑوں روپے کی اخراجات کیے گئے تھے۔ معمولی سی بارش میں ہی سڑکوں پر پانی کھڑا ہوگیا اور شہر کی اہم سڑکیں اور شاہرائیں تالاب میں تبدیل ہوگیئں ادھر وزیر بلدیات سندھ سید ناصر حسین شاہ ابھی بارشوں کی صورتحال پر اجلاس ہی منعقد کررہے ہیں اور عملی اقدامات کہیں نظر نہیں آرہے ہیں۔ناصر حسین شاہ کی زیر صدارت برساتی نالوں کی صفائی کے حوالے سے ایک اجلاس کا انعقاد کیا گیا جس میں سیکرٹری بلدیات انجینئر سید نجم احمد شاہ، اسپیشل سیکرٹری بلدیات عثمان معظم، ضلعی ایڈمنسٹریٹریز، ایم ڈی سالڈ ویسٹ، کے ایم سی اور متعلقہ اداروں کے نمائندگان موجود تھے۔اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے وزیر بلدیات سید ناصر حسین شاہ کا کہنا تھا کہ مون سون سیزن میں تمام بلدیاتی اداروں میں مکمل طور پر ہائی الرٹ اور ایمرجنسی نافذ رہے گی۔ وزیر بلدیات سندھ نے واٹر بورڈ اور کے ایم سی حکام کو خصوصی طور پر ڈی واٹرنگ مشینوں کا پیشگی بندوبست کرکے رکھنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ جن مقامات پر پانی کے یکجا ہوکر کھڑے ہونے کا خدشہ ہو وہاں ہنگامی بنیادوں پر نکاسی آب کے لئے مشینری موجود ہونی چاہئے اور راہ گیروں سمیت موٹر سائیکل و کار سواروں کو پریشانی کا سامنا نہیں ہونا چاہئے۔لیکن پہلی بارش سے ہی محکمہ بلدیات کے تمام دعوے دھرے کہ دھرے رہ گئے ۔کراچی میں مون سون بارشوں کے امکانات کے باوجود مخدوش اور خطرناک قرار دی گئی عمارتیں تاحال خالی نہ کرائی جاسکیں۔ذرائع کے مطابق کراچی میں 556 اور اندرون سندھ 99 عمارتوں کو خطرناک قرار دیا گیا ہے۔ ایس بی سی اے نے صرف عمارتوں کے انخلا کے نوٹسسز بھجوا کر جان چھڑالی۔ایس بی سی اے کے مطابق سب سے زیادہ مخدوش عمارتیں ضلع جنوبی میں 429 کے قریب ہیں۔ لیاری میں 102، صدر میں 27، رنچھوڑ لائن میں 42، رامسوامی میں 25، آرام باغ میں 41 عمارتیں مخدوش ہیں۔مخدوش قرار دی گئی عمارتوں کے مکینوں کو انتباہی نوٹسز جاری کردیئے گئے ہیں۔ ایس بی سی اے کے مطابق


جانوں اور املاک کے تحفظ کے لیے شہریوں کو عمارتیں خالی کرنے کا کہا گیا ہے۔ عمارتیں خستہ حال اور کسی وقت بھی حادثے کا شکار ہوسکتی ہیں۔محکمہ صحت سندھ کے مطابق کراچی سمیت سندھ بھر میں کرونا کیسز کی شرح میں اضافہ ہوا ہے۔ اعداد و شمار کے مطابق کراچی میں مثبت کیسز کی شرح 21 فیصد سے بھی تجاوز کرگئی ہے۔کرونا کی بڑھتی ہوئی خطرناک صورتحال کے پیش نظر محکمہ صحت سندھ نے 60 سال سے زائد عمر کے افراد کو بوسٹر ڈوز لگوانے کی ہدایت کی ہے۔محکمہ صحت نے 12 سے 18 سال کے بچوں کی انرولمنٹ کی تفصیلات اگست میں بوسٹر ڈوز مہم کیلئے مانگ لی ہیں۔اگست میں تعلیمی اداروں میں بوسٹر ڈوز کی مہم کا آغاز کیا جائے گا۔محکمہ سندھ کے مطابق کورونا کی قسم اومی کرون کے مزید دو نئے ویرینٹ سامنے آئے ہیں جن کی شناخت بی اے 4 (BA.4) اور بی اے 5 (BA.5) سے کی گئی ہے۔یہ دونوں نئے ویرینٹ گزشتہ اقسام کے مقابلے میں زیادہ تیزی سے پھیلتی ہیں۔حالیہ دنوں میں سندھ میں بی اے 4 کے 4 جب کہ بی اے 5 کے 12 کیسز سامنے آئے ہیں۔ اس لئے عوام تمام ایس او پیز پر عمل کریں، کورونا سے بچا ؤکی ویکسین کی بوسٹر خوراک لگوائیں اور جہاں تک ممکن ہوسکے بڑے عوامی اجتماعات سے گریز کریں۔اومیکرون کے بی اے 4 (BA.4) اور بی اے 5 (BA.5) ویرینٹ الفا اور ڈیلٹا ویرینٹس ہی کی طرح پھیپھڑوں اور سانس کی نالی کے عضلات کو نقصان پہنچاتے ہیں۔سابق وفاقی و زیر و صدر پی ٹی آئی سندھ علی زیدی نے کہا ہے کہ سندھ بھر میں پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت کی جانب سے پی ٹی آئی کے بلدیاتی امیدواروں کے خلاف انتقامی کاروائیوں کا سلسلہ جاری ہے۔اور امیدواروں کو پولیس کے ذریعے ہراساں اور جھوٹے مقدمات میں گرفتار کیا جارہا ہے۔ پیپلز پارٹی کو بلدیاتی انتخابات سے پہلے ہی اپنی شکست نظر آرہی ہے۔ پیپلز پارٹی اپنے مد مقابل مضبوط امیدواروں کو پولیس کے ذریعے جھوٹے مقدمات میں پھنسانے کی کوشش کررہی ہے۔ اس تمام صورتحال میں الیکشن کمیشن کی خاموشی تشویشناک ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر پیپلز پارٹی نے 15سال صوبائی حکومت میں رہتے ہوئے سندھ کے عوام کی خدمت کی ہے تو انہیں ڈر کس بات کا ہے؟ اگر انہوں نے سندھ کے عوام کے لئے کوئی کام کیا ہے تو میدان میں اتریں اور عوام سے ووٹ لے کر منتخب ہوں۔ اس قسم کی انتقامی کاروائیوں سے ثابت ہوتا ہے کہ پیپلز پارٹی کو سندھ میں اپنی شکست نظر آرہی ہے۔

====================