پلاسٹک بیگز بنانے والوں کا احتجاج ۔ایک طرف دس ہزار خاندانوں کا معاملہ ، دوسری طرف کروڑوں کی آبادی اور آئندہ نسلوں کا مستقبل ؟

شہر قائد میں پلاسٹک بیگ بنانے والوں اور ان کے ڈیلرز کا احتجاج شروع ہو چکا ہے احتجاجی پریس کانفرنس اور ریلی کا انعقاد کیا گیا ہے کراچی چیمبر میڈیا اور دیگر پلیٹ فارم استعمال کرکے اپنی آواز اعلیٰ حکومتی شخصیات کو بچانے کی کوشش کی جا رہی ہے تاجر برادری اور پلاسٹک بیگ بنانے والے اور ڈیلرز صوبائی وزیر اور ایڈمنسٹریٹر کراچی محراب کو ان کی والدہ کا واسطہ دے رہے ہیں اور اپنی کر رہے ہیں کہ لوگوں کے گھروں کا چولہا مت بند کریں مستقل پابندی مت لگائیں کوئی درمیانی راستہ نکالیں اگر پلاسٹک بیگ کا استعمال صرف اس لئے بند کیا جا رہا ہے کہ اس کے نتیجے میں لوگ پلاسٹک بیگز کا غلط استعمال کرتے ہیں اور گٹر بند ہو جاتے ہیں سیوریج لائنیں چُوک ہو جاتی ہیں اس لیے مکمل پابندی لگا رہے ہیں تو یہ زیادتی اور ناانصافی ہے اگر سبزی کاٹنے کے لئے بنایا جانے والا چاکو کوئی شخص قتل کے لیے استعمال کرے تو جاگو پر پابندی نہیں لگائی جاسکتی ۔ پلاسٹک بیگ بنانے والوں اور ڈیلرز کا کہنا ہے کہ وہ سندھ حکومت کے قانون کے مطابق کام کر رہے ہیں لہذا کے ایم سی نے غلط مداخلت کی ہے اٹھارویں ترمیم کے تحت صوبہ اپنے قانون بنانے کا مجاز ہے اور جو قانون بنا ہوا ہے اس کے مطابق ہم اپنا روزگار جائز طریقے سے کما رہے ہیں اچانک کے ایم سی نے پابندی لگا کر ہم سے ہمارا روزگار چھیننے اور چولہے بند کرنے کا ظالمانہ فیصلہ کیا ہے جو قابل مذمت ہے ہم متعلق احکام مرتبہ اور وزیراعلی سے اپیل کرتے ہیں کہ معاملے کا نوٹس لیں اور صورتحال میں کوئی درمیانی راستہ نکالا جائے ۔
دوسری طرف آلودگی پھیلانے کے معاملے پر اور ماحول کو بہتر بنانے کے لیے کام کرنے والوں کا کہنا ہے کہ پلاسٹک بیگ دنیا بھر میں ختم کیے جا رہے ہیں ان کی جگہ کاغذ والے کپڑے کے بیگ استعمال ہوتے ہیں اسلام آباد اور دیگر شہروں میں بھی یہ فیصلے ہو چکے ہیں اور وفاقی حکومت بھی پلاسٹک کے استعمال کی حوصلہ شکنی کر رہی ہے اور یہ کروڑوں لوگوں کی جانوں اور آئندہ نسلوں کے مستقبل کو محفوظ بنانے کا اہم معاملہ ہے اس میں تمام شہریوں کو ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا چاہیے اور ماحول کو محفوظ بنانے کے لیے ہر شہری کی ذمہ داری ہے اسے وہ پوری کرنی چاہیے

=====================