ایک دو پیالی چائے کم کرنے کے معاملے نے چائے اور بسکٹ کمپنیوں کے سیٹھوں اور افسران کی نیندیں حرام کردیں ، سیلز متاثر ہونے کے خدشات کے پیش نظر سخت گرمی میں اشتہاری مہم شروع کر دی۔

ایک دو پیالی چائے کم کرنے کے معاملے نے چائے کمپنیوں کے سیٹھوں اور افسران کی نیندیں حرام کردیں ، سیلز متاثر ہونے کے خدشات کے پیش نظر سخت گرمی میں اشتہاری مہم شروع کر دی۔ تفصیلات کے مطابق جب سے یہ خبر سامنے آئی کہ پچھلے سال پاکستانی تریاسی ارب روپے سے زیادہ کی چائے پی گئے اور کثیر زرمبادلہ اس کام پر خرچ ہوا وفاقی وزیر احسن اقبال نے قوم کو مشورہ دیا کہ معیشت کو درپیش مشکلات اور زرمبادلہ کے ذخائر تو مدنظر رکھتے ہوئے ایک دو پیالی چائے کم کر دی جائے


کیونکہ یہ جائے باہر سے منگوانے پڑتی ہے جس پر زرمبادلہ خرچ ہوتا ہے اگر تھوڑے عرصے کے لیے قوم چائے کا استعمال کم کر دے تو زرمبادلہ بچ سکتا ہے ۔ اس تجویز پر قوم کی رائے تقسیم نظر آئی زیادہ تر نے مخالفت کی اور کچھ لوگوں نے حمایت ۔
مارکیٹ ذرائع کے مطابق جائے کمپنیوں کے سیٹھوں اور اعلی عہدوں پر کام کرنے والے افسران اور ملازمین ایک دو پیالی چائے کم کرنے کے معاملے پر شروع ہونے والی بحث سے گھبرا گئے اور انہیں خدشات نے گھیرلیا کے چائے کی سیل کم ہو سکتی ہے چنانچہ چائے کی حمایت میں سوشل میڈیا پر مہم شروع کرائی گئی خصوصی ٹرینڈز بنوائے گئے اور چائے کی حمایت میں بیانات اور پیغامات چلوائے گئے اس کے بعد سخت گرمی کے موسم کے باوجود الیکٹرونک میڈیا پر چائے کمپنیوں نے بڑے بڑے اشتہار دینے شروع کر دیے جس پر شہریوں نے حیرت کا اظہار بھی کیا

اور صارفین کا کہنا ہے کہ عام طور پر موسم سرما میں چائے کے اشتہارات دیکھنے کو ملتے تھے لیکن اب جون کے مہینے میں سخت گرمی کے موسم میں بھی چائے کمپنیوں کی جانب سے چائے کی پوسٹیں کی جارہی ہے چاۓ کے حامی شہریوں نے اس پبلسٹی کو خوش آئند قرار دیا جب کہ چائے کی مخالفت کرنے والوں نے اس کو غیر ضروری قرار دیا ۔
بظاہر ان حالات میں بسکٹ کمپنیاں بھی چائے کمپنیوں کے ساتھ کھڑی ہوگئیں ہیں کیونکہ دونوں کا مفاد ایک جیسا ہے پاکستان میں چائے کے ساتھ زیادہ بسکٹ پسند کیے جاتے ہیں اگر چائے کی ایک پیالی کم ہوگی تو بسکٹ کی کھپت میں بھی کمی آئے گی اس لیے بسکٹ کمپنیوں نے بھی اپنی پبلسٹی تیز کر دی ہے ۔ مارکیٹ پر نظر رکھنے والوں کا کہنا ہے کہ جائے کمپنیوں اور بسکٹ کمپنیوں کی بوکھلاہٹ بتا رہی ہے کہ معاملہ اتنا سادہ نہیں ہے بلکہ کافی گڑبڑ ہے ۔مہنگائی میں اضافے کی وجہ سے لوگوں کی قوت خرید پر منفی اثرات پڑے ہیں چائے اور بسکٹ کمپنیوں سمیت دیگر اداروں کو بھی اپنی مصنوعات کی فروخت کا حجم بڑھانے اور برقرار رکھنے میں مشکلات اور چیلنجوں کا سامنا ہے

=========================