آرٹس کو نسل آف پاکستان کراچی ادبی کمیٹی (شعروسخن )کے زیر اہتمام ”رنگ ادب“ کی تقریب پذیرائی غلام محمد قاصر محبت کے شاعر تھے، پروفیسر سحر انصاری تقریب سے فراست رضوی، سلمان ثروت، مبین مرزا، شاعر علی شاعراور عماد قاصر ودیگر نے بھی اظہار خیال کیا

کراچی ( ) آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی ادبی کمیٹی کے زیر اہتمام رنگ ادب کی تقریب پذیر حسینہ معین ہال میں کی گئی، کتابی سلسلہ ۰۶ میں ”غلام محمد قاصر نمبر“شائع کیاگیا ہے تقریب کی صدارت پروفیسر سحر انصاری نے کی جس میں فراست رضوی، سلمان ثروت، مبین مرزا، شاعر علی شاعر،صابر ظفر، عماد قاصر ودیگر نے اظہارِ خیال کیاجبکہ نظامت کے فرائض عنبرین حسیب عنبر نے سرانجام دیے، پروفیسر سحر انصاری نے صدارتی خطبہ میں کہاکہ غلام محمد قاصر محبت کے شاعر تھے ، وہ بہت محنت اور کاوشوں سے اس مرتبے تک پہنچے انہوں نے جو راستہ اختیار کیا

وہ آخری دم تک اس پر قائم رہے، غلام محمد قاصر نمبر ان کے شایانِ شان ہے، یہ ان کی شخصیت اور فن کا نگار خانہ ہے جس میں آپ انہیں ہر افضلیت میں دیکھ سکتے ہیں، مذکورہ نمبر میں تحقیقی مضامین، ڈرامے، تصاویر اور بہترین شاعری کا انتخاب کیا گیا ہے،


اس کے اجراءپر میں عماد قاصر اور شاعر علی شاعر کو مبارکباد پیش کرتا ہوں یہ بہت ہی عمدہ اور بہترین کاوش ہے جوکہ یادگار کے طور پر رکھی جائے گی،فراست رضوی نے کہاکہ غلام محمد قاصر ایک صاحب اصلوب شاعر کے ساتھ ساتھ صاحب فکر اور خاص انفرادیت کے مالک تھے، ان کی شاعری میں محبت اور سچائی کا طلسم ہے، ان کے الفاظ تازہ ہوا کا جھونکا ہیں، مبین مرزا نے اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہاکہ غلام محمد قاصر کی نثر اور شاعری کو جس طرح رنگ ادب میں پڑھنے کا موقع ملا وہ تعریف کے قابل ہے، قدرت نے جو شاعرانہ صلاحیتیں انہیں دی تھی یقینابہت عمدہ اور قابل فخر تھیں ،جیسا تنقیدی شعور اور شعر و ادب جیسی بصیرت باہم پہنچائی وہ کم لوگوں کو میسر آتی ہے یہ درحقیقت ذوق کی تربیت ہے، انہوں نے کہاکہ میں سمجھتا ہوں کہ غلام محمد قاصر کو پڑھا جانا چاہیے کیونکہ وہ ایک اچھے شاعر تھے اور ہمارے زمانے میں شاعری کی زندہ مثالوں میں سے ایک ہیں،سلمان ثروت نے اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہاکہ غلام محمد قاصر نمبر میں تنقیدی مضامین، نثر اور شاعری کے علاوہ خطوط بڑی اہمیت رکھتے ہیں ان تمام چیزوں کوپڑھنے کے بعد قاصر صاحب کی شخصیت اور شاعری کو سمجھنے میں بہت مدد ملتی ہے، شاعر علی شاعر نے کہاکہ غلام محمد قاصر کو پڑھنے اور محسوس کرنے کے بعد حقیقت کی جو چہرہ نمائی ان کے کلام میں ملی وہ کسی دوسرے شاعر میں نظر نہیں آتی، انہوں نے کہاکہ وہ ایک حساس شاعر اور کہکشاں کا روشن ستارہ تھے، عماد قاصرنے تمام مقررین اور حاضرین کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہاکہ یہ سب صدر آرٹس کونسل محمد احمد شاہ کے بغیر ممکن نہ تھا انہوں نے ہمیشہ ہماری رہنمائی کی ہے، انہوںنے اقتباس بھی پڑھ کر سنایا۔اس موقع پر ڈاکٹر حنا امبرین ، ریاض ندیم اور صابر ظفر نے کچھ شعر حاضرین کے گوش گزار کیے جبکہ غلام محمد قاصر پر بنائی گئی دستاویزی فلم بھی دکھائی گئی۔
============================