لاہور( مدثر قدیر )ایگزیکٹو ڈائریکٹر پنجاب انسٹیٹیوٹ آف مینٹل ہیلتھ ڈاکٹر محسن شوکت نےکہا ہے کہ انسٹیٹیوٹ آف مینٹل ہیلتھ کا قیام 1900میں ذہنی اور نفسیاتی بیماریوں کی علاج گاہ کے حوالے سے ہوا یوں یہ ادارہ تاریخی اہمیت کا حامل ہے جو پاکستان بننے سے قبل ہی مریضوں کی خدمت پر معمور ہے ،گزرتے ادوار میں اس ادارے کی اہمیت زیادہ بڑھی اور اب اسے 122 سال بعد ٹیچنگ ہسپتال کا درجہ دے دیا ہے ۔ پنجاب انسٹیٹیوٹ آف مینٹل ہیلتھ کی ایمرجنسی 10 سیلز پر مبنی ہے جہاں پرہومی سائیڈل( لوگوں کو مارنے والے )،سو سائیڈل (اپنے آپ کو مارنے والے ) اور نفسیاتی بیماریوں میں مبتلا لوگوں کا علاج کیا جاتا ہے ،ہومی سائیڈل مریضوں میں ایگریشن ذیادہ ہوتا ہے اور اکثر ایسے مریض باندھ کر ایمرجنسی سروسز کے لیے لایا جاتا ہے تاکہ اس کی وجہ سےاس کے اردگرد کے لوگ پریشان نہ ہوں جبکہ او سی ڈی کی بیماری کا علاج ایمرجنسی نہیں بلکہ آئوٹ ڈور میں کیا جاتا ہے ان کا کہنا تھا کہ انسان کے نیورو ٹرانسمیٹر کیمیکلز کے اتار چڑھائو کی وجہ سے ڈسٹرب ہوجاتے ہیں جن کو ادویات کے ذریعے کنٹرول کرکے مرض پر قابو پایا جاسکتا ہے ان باتوں کا اظہار انھوں نے اومیگا نیوز سے گفتگو میں کیا اس موقع پر ان کا مزید کہناتھا انسانی موڈ کا نیوروٹرانسمیٹر سے کوئی تعلق نہیں ہوتا بلکہ اس کا تعلق انسانی رویہ سے ہوتا ہے ۔مینٹل ہیلتھ کا ایڈکشن سنٹر ہر طرح کے نشے میں مبتلا مریضوں کا علاج انسانی ہمدردری اور خدمت کے جزبے کے تحت کررہا ہے اور ہماری آئوٹ ڈور میں روزانہ کی بنیاد پر 1000 سے زائد مریض صوبے کے مختلف شہروں سے رجوع کرتے ہیں جن کو علاج معالجے کے ضمن میں تمام تر سہولیات حکومت پنجاب کے واضح کردہ احکامات پر بلامعاوضہ اور بلا تعطل فراہم کی جار ہی ہیں جس کے لیے میں سابق سیکرٹری ہیلتھ ڈاکٹر احمد جاوید قاضی اور موجودہ سیکرٹری ہیلتھ علی جان کا شکر گزار ہوں کہ انھوں نے ادارے کے کام کو فنکشنل رکھنے میں ہر طرح کی مدد اور معاونت فراہم کی اور اسی وجہ سے آج یہ ادارہ نفسیاتی مسائل اور ان کے حل پر پنجاب کا واحد ٹیچنگ حثیت کا حامل ہوگیاہے جس کے ساتھ تمام ٹی ایچ کیوز اور ڈی ایچ کیوز کو لنک کردیا جائے گا ،ہمیں ٹیچنگ ہسپتال کا چارٹر کچھ ماہ قبل ہی ملا ہے جس کے بعد پنجاب انسٹیٹیو ٹ آف مینٹل ہیلتھ ایک یونٹ پر مبنی دماغی اور نفسیاتی علاج کی حثیت اختیار کرگیا ہے اس یونٹ کے انچارج پروفیسر علی مدیح نقوی ہیں جو کنگ ایڈورڈ یونیورسٹی میں تعینات ہیں اور ان کے پاس یہاں کا بھی اضافی چارج ہے جبکہ ان کے ساتھ 2اسسٹنٹ پروفیسرز اور تین سینئیر رجسٹرارز کو تعینات کیا گیا ہے ۔ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر محسن شوکت نے بتایا کہ ادارے میں نیا ڈیٹا کولیکشن سنٹر شروع ہونے جارہا ہے جس کے لیے آجکل کام جاری ہی یہ بہت اہم پراجیکٹ ہے اس کے فنکشنل ہونے سے ہم پیپر لیس ہوجائیں گے اور ساتھ ہی پنجاب بھر میں جو مریض اپنی نفسیاتی بیماریوں کے حوالے سے کسی بھی شہر یاں تحصیل میں رجسٹر ہوگا اس کا ڈیٹا ہم تک پہنچ جائے گا اور اس کی بیماری پر ٹیلی میڈیسن کے ٹول کو استعمال کرتے ہوئے طبی ماہرین کی رائے کے ذریعے علاج میں مدد فراہم کی جائے گی۔ڈاکٹر محسن شوکت نے اپنی تعیناتی پر اومیگا نیوز کو آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ وہ کنگ ایڈورڈ میڈیکل کالج سے 1987ئ میں گریجویٹ ہوئے اور پہلی تعیناتی بھی ان کی میو ہسپتال ہی میں ہوئی جس کے بعد 1996میں مینٹل ہسپتال میں میڈیکل آفیسر تعینات ہوا اور تب سے اب تک یہیں تعینات ہوں ایک میڈیکل آفیسر سے ایگزیکٹو ڈائریکٹر کا سفر 25 سال سے زائد پر محیط ہے مگر دل میں انسانیت کی خدمت کا جزبہ ہے جس کے تحت اپنے فرائض سرانجام دے رہا ہوں میرے دفتر کا دروازہ ہر مریض کے لیے کھلا ہے اس موقع پر انھوں نے اس عزم کا اظہار بھی کیا کہ مستقبل کے پراجیکٹ میں ہسپتال کی ایمرجنسی کے سیلز کی تعداد 10 سے بڑھا کر 50کرنے ،چائلڈ سائیکاٹر ی اور فرانزک سائیکاٹری کا شعبہ شروع کرنے ،نئے آڈیوٹوریم کے قیام اور مسافر خانہ بننے سے اس عظیم ادارے کی شہرت میں مزید اضافہ ہوگ
======================================