جنرل سرجن کا کام بہت نازک اور محنت طلب ہوتا ہے ،سرجری کے جدید آلات نے سرجن کے کام کو مزید نفیس بنادیا ہے ،سیکھنے کی لگن اور استاد کی توجہ عمل جراحت کا پہلا اور آخری اصول ہے

جنرل سرجن کا کام بہت نازک اور محنت طلب ہوتا ہے ،سرجری کے جدید آلات نے سرجن کے کام کو مزید نفیس بنادیا ہے ،سیکھنے کی لگن اور استاد کی توجہ عمل جراحت کا پہلا اور آخری اصول ہے ان باتوں کا اظہار سروسز ہسپتال کی سرجری یونٹ4 کے انچارج پروفیسر ڈاکٹر یاسین رفیع نے نمائندہ اومیگا نیوز مدثر قدیر سے خصوصی گفتگو میں کیا ان کا کہنا تھا کہ وہ کنگ ایڈورڈ سے گریجویٹ ہوئے اور ان کے اساتذہ میں پروفیسر عبدالمجید چوہدری،پروفیسر صداقت علی خان ، پروفیسرخالد جاوید عابد اور پروفیسر خالد مسعود گوندل جیسی شخصیات شامل ہیں جنھوں نے مجھےنہ صرف سرجری


کرنا سکھایا بلکہ مجھے اس قابل بنایا کہ میں نئے آنے والوں کوسکھا سکوں کیونکہ مسیحائی پیغمبران پیشہ ہے اور اس میں تربیت کا عنصر صدقہ جاریہ ہے میں نے جو کچھ استادوں سے سیکھا اسے اپنے شاگردوں میں منتقل کرنے کی کوشش کررہا ہوں ۔2020ئ تک میں نارتھ سرجیکل وارڈ میو ہسپتال میں پروفیسر اصغر نقی کی معاونت میں خدمات دیتا رہا جس کے بعد مجھے ترقی دے کر سروسز انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز میں پروفیسر آف سرجری کے طور پر تعینات کیا گیا اور سرجری کی چوتھی یونٹ کا انچارج بنادیا گیا یہاں پر میرا کام جنرل سرجری اور اس کی اسپیشلٹی لیپرواسکوپک سرجری


کی خدمات سرانجام دینا ہے ۔پروفیسر یاسین رفیع کا جنرل سرجری میں نئی جہتوں پر بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ گلہڑ کی سرجری، ہیڈ ا ینڈ نیک سرجری،تھائی رائیڈ سرجری،تھائی رائیڈ کینسرسرجری،اینڈوکرائن گلائینڈز کی سرجری ،خون کی نالیوں کی سرجری جنرل سرجن کا ہی سبجیکٹ ہے مگر یہ تمام اقسام اسپیشلٹی کے ذمرے میں آتی ہیں جس کے لیے سرجن کی تربیت اور اس کی توجہ نہایت ضروری ہے ،سرجن اپنے کام پر جتنی توجہ دے گا اس کا مریض اتنی ہی جلدی صحت یاب ہوگا ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر یاسین رفیع کا کہنا تھا کہ گزشتہ دنوں میری زیر نگرانی 70 سالہ خاتون کا


نہایت پیچیدہ آپریشن کیا گیا اور اس کے پیٹ سے 16کلوگرام وزنی رسولی نکالی گئی اس کامیاب آپریشن میں میرے ساتھ ڈاکٹر ظفر مینگل اور ڈاکٹر ہارون طیب شامل تھے اس آپریشن کو میں پیچیدہ اس لیے کہتا ہوں کہ یہ رسولی پیٹ میں ایسی جگہ واقع تھی جہاں پر ہمیں جراحت کرتے وقت مکمل حاضر مندی کا ثبوت دینا تھا تاکہ دیگر اعضائ اور خون کی چھوٹی نالیوں کو کسی قسم کا نقصان نہ پہنچے یہ آپریشن 3گھنٹے سے زائد چلا اور ہم اس کی کامیابی پر اللہ تعالی کا شکر ادا کرتے ہیں کہ اس نے ہمیں اس قابل بنایا کہ ہم انسانیت کی خدمت کے


جزبے کو آگے بڑھا کر معاشرے کے فلاح کے لیے کام کریں  اب مریضہ کی حالت تسلی بخش ہے اور چونکہ اوپن سرجری کی گئی تھی اس لیے اس کو ٹھیک ہونے میں تھوڑا وقت لگے گا اس موقع پر پروفیسر یاسین رفیع نیں اس عزم کا اظہار بھی کیا کہ سروسز انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز پرنسپل پروفیسر فاروق افضل کی زیر نگرانی 24گھنٹے انسانیت کی خدمت کا عملی ثبوت دے رہا ہے یہاں پر میرے سمیت دیگر پروفیسرز اپنے اپنے حصہ کا کام کررہے ہیںتاکہ یہ ادارہ انسانیت کی خدمت اور فلاح کے حوالے سے اپنی شہرت کو بڑھاتا رہے۔
==============================