وزیراعظم کی آمد کے بعد چیف سیکریٹری سندھ سہیل راجپوت کی تقریر ۔ ایڈمنسٹریٹر اور کمشنر کراچی کے موقف کی نفی ۔ تاجر اور صنعتکار برادری نے صوبائی حکومت کو آئینہ دکھا دیا ۔ مانتا ہوں شہر کی حالت بہت خراب ہے چیف سیکریٹری کا اعتراف ۔

وزیراعظم کی آمد کے بعد چیف سیکریٹری سندھ سہیل راجپوت کی تقریر ۔ ایڈمنسٹریٹر اور کمشنر کراچی کے موقف کی نفی ۔ تاجر اور صنعتکار برادری نے صوبائی حکومت کو آئینہ دکھا دیا ۔ مانتا ہوں شہر کی حالت بہت خراب ہے چیف سیکریٹری کا اعتراف ۔
=============================

وزیر اعظم کے کراچی پیکج کا پی سی ون وفاق کو بھیج دیا ہے ، سہیل راجپوت


صنعتی علاقوں کے انفرا اسٹرکچر پر جلد کام شروع کیا جائے گا، چیف سیکریٹری سندھ

کراچی کی اکنامی ختم ہو رہی ہے ، پانی مافیہ کو ختم کرنا ہوگا، ایس ایم منیر، سلمان اسلم، زبیر چھایا و دیگر کا خطاب

کراچی( )چیف سیکریٹری سندھ ڈاکٹرسہیل راجپوت نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت سے بات ہوئی ہے نیشنل ایکشن پلان اور ٹیکٹا کو دوبارہ فعال کیسے کرنا ہے،کراچی میں دو افسوسناک واقعات ہوئے ہیں ایک واقعے کے ذمہ دار کو پکڑ لیا اوردوسرے واقعہ کے ذمہ داروں کو بھی جلد پکڑ لیا جائے گا،پولیس نفری کی کمی پورے کراچی میں ہے،بھرتی اور ٹریننگ کا عمل جاری ہے، مہنگائی سے پسی عوام کو ریلیف دینا ہوگا،واٹر بورڈ کا آزادانہ بورڈ ترتیب دیاجائے گا،ملک میں آئی ٹی کے شعبے میں بہت مواقع موجود ہیں،مسائل کا حل ایکسپورٹ کو بڑھانا ہے،پانی کی کمی کو دور کرنے کیلئے ری سائیکل پلانٹ پر کام شروع کیا جارہا ہے۔انہوں نے ان خیالات کا اظہار ہفتے کو کورنگی ایسوسی ایشن آف ٹریڈاینڈانڈسٹری(کاٹی)میں تاجروں اورصنعتکاروں سے خطاب کے دوران کیا۔ اس موقع پر کاٹی کے سرپرست اعلیٰ ایس ایم منیر،صدر سلمان اسلم،سینئرنائب صدرماہین سلمان،کائیٹ لمٹیڈ کے سی ای او زبیر چھایا،کاٹی کے سابق صدوردانش خان


،مسعودنقی،شیخ عمرریحان،اکرام راجپوت نے بھی خطاب کیا جبکہ نائب صدر کاٹی سیدفرخ علی قندھاری،گلزارفیروز،شکیل ڈھینگڑا،فاروق افضل،سلیم الزماں اوردیگر بھی موجود تھے۔ سہیل راجپوت نے کہا کہ یہ حقیقت ہے کہ ملک میں ٹرانسپرنسی میں کمی ہے،کراچی کی سڑکیں، سیوریج سمیت انفرااسٹرکچر درست نہیں ہے


،وزیراعظم پہلی بار کراچی آئے اور انہوں نے پیکج کا اعلان کیاجس کا پی سی ون بناکر بھیج دیاہے اورجلد وفاق سے فنڈز آجائیں گے تو شہر کے صنعتی علاقوں کے انفرااسٹرکچر پر کام شروع کیا جائے گا

اورسائٹ صنعتی علاقے کے مسائل کو ملکر حل کریں گے۔انہوں نے کہا کہ یکم جولائی سے سیف سٹی پروجیکٹ شروع ہوجائے گا،سیف سٹی پروجیکٹ سے سیکورٹی کے مسائل میں کمی آئے گی،کائٹ لیمٹڈ کو جو فنڈز دیئے اس سے کورنگی صنعتی علاقے کا انفرااسٹریکچر بہتر ہوا،پرائیوٹ پبلک پارٹنرزشپ کے ذریعے مسائل کو حل کرسکتے ہیں،ترقیاتی کاموں سے متعلق فزیبلٹی بنانے کی ضرورت ہے،وزیراعظم نے سولر پر 17فیصد ڈیوٹی کم کی ہے،پوری دنیا کی کرنسی میں اضافہ ہوا ہے،امریکہ نے بھی پہلی بار شرح سود بڑھایا ہے، شہر کی اور صنعت کی بہتری پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ سے ہی ممکن ہے،میں مانتا ہوں کہ شہر کی حالت بہت ہی خراب ہے, سولر انرجی


کا ٹیکس بھی ختم کردیا جائے گا تاکہ لوگ متبادل ذرائع سے بجلی حاصل کرسکیں۔چیف سیکریٹری سندھ نے ایک سوال پر کہا کہ جام صادق کی مرمت رواں بجٹ میں کروانے کی کوشش کی جائے گی

،کراسنگ سے قیوم آباد پل کے حوالے سے بھی کوشش کریں گے۔سہیل راجپوت نے مزید کہا کہ واٹر بورڈ میں بہتری کی گنجائش ہے،واٹر بورڈ کی اگر صحیح طریقے سے چلایاجائے تو بہتری لائی جاسکتی ہے،ملیر ایکسپریس وے پر بھی وزیراعلی سندھ سے


بات چیت ہوئی ہے، پرائیوٹ سیکٹر روزگار کے مسائل حل کرنے میں ایم کردار ادا کرسکتاہے، پرائیوٹ سیکٹر میں سازگار ماحول پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کاٹی کی ڈی سیلینیشن پلانٹ کو فعال کرنے کی ہدایت کی اورکہا کہ کاٹی مجھے اپنی ترجیحات بناکردے تو مل کر کام کیا جاسکتاہے۔سہیل راجپوت نے کہا کہ دنیا بھر

میں آئی ٹی کے شعبے میں بہت ڈیمانڈ ہے اورآئی ٹی ہی نوجوانوں کا مستقبل ہے،ہمارے ملک میں گلگت کی ایک بچی 5ہزار ڈالر گھر بیٹھ کر کما رہی ہے،انڈیا سالانہ ڈیڑھ سو ارب کی آئی ٹی کے شعبے میں ایکسپورٹ ہے جبکہ پاکستان صرف 2 ارب روپے کی آئی ٹی ایکسپورٹ


کرتاہے،ہمیں آئی ٹی ایکسپورٹ بڑھانے کیلئے اقدامات کرنے ہوں گے،ملک میں تمام امپورٹ کو بند نہیں کیا جاسکتا یہ ایک وقتی فیصلہ ہے،مسائل کے حل کیلئے ایکسپورٹ کو بڑھاناہوگا،کراچی ملک کا سب سے بڑا ایکسپورٹ کرنے والا شہر ہے

لیکن یہاں کے صنعتکاروں کو بجلی، پانی، گیس سمیت دیگر مسائل درپیش ہیں ہم نے اس حوالے سے وزیراعظم سے بھی بات کی ہے،پاکستان میں ہندوستان اور بنگلہ دیش کے مقابلے بجلی کی قیمت زیادہ ہے،انرجی مسائل کے حل کیلئے تھر کول پر کام کرنا چاہیئے،

سندھ فوڈ اتھارٹی کے قوانین کو دیکھناہوگااورخلاف ضابطہ بھرتیوں کے معاملے کو چیک کیا جائے گا

۔سرپرست اعلی کاٹی ایس ایم منیر نے کہا ہے کہ کراچی کی اکانومی ختم ہورہی ہے،بھارت ہمارے ملک میں سیاسی جھگڑوں کا فائدہ اٹھاتے ہوئے دہشت گردی کرارہا ہے اورحالیہ دھماکوں میں راء ملوث ہے، ہم افواجِ پاکستان کے خلاف ہرزہ سرائی کرنے والوں کی مذمت کرتے ہیں،افواجِ پاکستان کی وجہ سے ہم اپنے گھروں میں محفوظ ہیں، 1998 سے بننے والا منصوبہ کے 4 بن رہا ہے جو تاحال نامکمل ہے۔انہوں نے کہا کہ پانی کی عدم فراہمی کی وجہ سے فیکٹریاں پنجاب منتقل ہوئیں ہمیں جائز طریقے سے پانی نہیں ملے گالیکن اگر مافیا کو آرڈر دیا جائے تو فوراََ آجائے گا،،پانی مافیا کو ختم کرنا ہوگا، حکومت آج وعدہ کرے کہ ہمیں ہمارا پانی پانی ملے گا تو میں دوبارہ یہاں اپنی فیکٹریاں لگا ؤں گا،مسئلہ یہ ہے کہ واٹر بورڈ کو لگام ڈالنے والا کوئی نہیں ہے،روزانہ کروڑوں روپے کمائے جارہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ملک میں ڈالر ڈبل سینچری کرچکا ہے، حکومت کو لگژری آئیٹم کی امپورٹ پر بہت پہلے پابندی لگانی چاہیئے تھی۔صدر کاٹی سلمان اسلم نے کہا کہ کورنگی صنعتی علاقہ 10ہزار ایکڑ پر محیط ہے،کورنگی صنعتی علاقے میں 5ہزار صنعتیں کام کر رہی ہیں،یومیہ اس صنعتی علاقے سے 9ملین روپے ٹیکس اور ڈیوٹیز کی مد میں قومی خزانے میں جمع ہوتے ہیں،18لاکھ افراد کا یہاں کی فیکٹریوں اور ملوں سے روزگار وابستہ ہے،موجودہ سیاسی صورتحال کے باعث کاروباری برادری میں شدید تشویش پائی جاتی ہے، حکومت سندھ کی جانب سے3سال قبل فنڈزملے جس سے

کورنگی صنعتی علاقے کاانفرااسٹریکچر کو بہتر کیا گیامگر اب فنڈز کم ہوچکے ہیں اور مسائل بڑھ رہے ہیں۔ کائٹ لمیٹڈ کے چیئرمین سی ای اوزبیر چھایا نے کہا کہ سندھ بالخصوص کراچی شہر مسائلستان بن چکا ہے اورشہرقائد کھنڈر بنتا جارہا ہے،کراچی منی پاکستان ہونے کے باوجود مسلسل پسماندگی کی طرف جارہا ہے،کراچی کا انفرااسٹریکچر تباہ ہوچکا ہے،شہر میں حکومت کی رٹ کہیں نظر نہیں آرہی اور ہرجگہ پارکنگ مافیا بے لگام ہے،لوکل حکومت کی ناکامی کے سبب شہر کا انفرااسٹریکچر برباد ہواہے۔انہوں نے کہا کہ ملیر ایکسپریس وے گیم چینجر ہے اس سے انڈسٹریز کو فائدہ ہوگا، منشیات سے بڑا مافیا واٹر اینڈ سیوریج بورڈ ہے،سیوریج کا پانی شہر کی سڑکوں کو تباہ کررہا ہے،کراچی میں انڈسٹرلائزیشن زیرو ہے اورشہر کے صنعتکار پنجاب جارہے ہیں

،ایس ایم منیر سمیت کئی صنعتکار کراچی سے پنجاب منتقل ہوچکے ہیں۔ کاٹی کی قائمہ کمیٹی کے چیئرمین اکرام راجپوت نے کہا کہ چیف سیکریٹری نے حیدرآباد کے بہترین سپوت ہونے کا ثبوت پیش کرتے ہوئے حیدر آباد میں جس کالج سے تعلیم حاصل کی اس کو یونیورسٹی کا درجہ دلایا، جس سے وہاں کے نوجوانوں کو تعلیم کی بہترین سہولیات میسر آئی ہیں۔

فوٹو کیپشن: کاٹی کے صدر سلمان اسلم چیف سیکریٹری سندھ ڈاکٹرسہیل راجپوت کو شیلڈ پیش کر رہے ہیں۔ زبیر چھایا، اکرام راجپوت، ماہین سلمان،فرخ قندھاری، جوھر علی قندھاری اور شیخ عمر ریحان بھی موجود ہیں۔
===========================