کراچی سمیت مختلف شہروں میں پسند کی شادی کرنے والی لڑکیوں نے والدین اور پولیس کی دوڑیں لگوا دیں۔ لڑکیاں خوش ہیں لیکن ان کے والدین کو اغوا اور جبری بیانات کا۔ شبہ ہے۔

کراچی سمیت مختلف شہروں میں پسند کی شادی کرنے والی لڑکیوں نے والدین اور پولیس کی دوڑیں لگوا دیں۔ لڑکیاں خوش ہیں لیکن ان کے والدین کو اغوا اور جبری بیانات کا۔ شبہ ہے۔

==================================


پسند کی شادی، لڑکی کا بیان ریکارڈ، شوہر کے ساتھ جانے کی اجازت
27 اپریل ، 2022

کراچی (اسٹاف رپورٹر)سندھ ہائیکورٹ نے پسند کی شادی کے کیس میں تفتیشی افسر کو لڑکی کا بیان ریکارڈ کرنے کے بعد شوہر کے ساتھ جانے کی اجازت دیدی،میر پور برڑو جیکب آباد سے تعلق رکھنے والی لڑکی عزت نے عرفان نامی لڑکے سے کراچی میں کورٹ میرج کی اور والدین کی جانب سے دائر مقدمہ ختم کرانے کے لیے سندھ ہائیکورٹ پہنچ گئی، عزت کا اپنے بیان میں کہناہے کہ میں نے عرفان سے اپنی مرضی سے پسند کی شادی کی ہے،مجھے کسی نے اغوا نہیں کیا، سرکاری وکیل کاکہناتھا کہ لڑکی کی عمر بظاہر 18 سال سے کم ہے، جسٹس محمد اقبال کلہوڑو کا کہناتھا کہ لڑکی کے والدین نے اغوا کا مقدمہ درج کرایا تھا۔
https://e.jang.com.pk/detail/112160%22
=====================================


والد زبردستی کزن سے شادی کروانا چاہتے تھے، دعا زہرہ، لاہور عدالت کی شوہر کے ساتھ جانے کی اجازت
27 اپریل ، 2022
FacebookTwitterWhatsapp
کراچی، لاہور ( اسٹاف رپورٹر،نمائندگان جنگ )کراچی سے لاپتہ ہونے والی تینوں لڑکیوں کے معاملے میں کراچی پولیس کا آفیشل بیان بھی سامنے آ گیا، پولیس ترجمان کا کہنا ہے کہ تینوں لڑکیوں نےاپنی مرضی اور شادی کی نیت سے گھر چھوڑا ،پولیس ٹیم پنجاب روانہ کردی گئی ہے،

عدالتی احکامات کے مطابق کراچی پولیس کیجانب سے کارروائی عمل میں لائی جائے گی،الفلاح کے علاقے سے مبینہ طور پر لاپتہ ہونے والی لڑکی دعا زہرہ کو لاہور میں لاہور میں جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت نے دعا زہرہ کو اپنے شوہر ظہیر کے ساتھ جانے کی اجازت دے دی، ماڈل ٹائون کچہری میں جوڈیشل مجسٹریٹ تصور اقبال کی عدالت میں لڑکی کا بیان قلمبند کیاگیا، تحریری فیصلے کے مطابق بچی نے عدالت کو بتایا کہ اس نے اپنی مرضی سے شادی کی ، اس لئے عدالت انکو آزاد کرتی ہے، دعا زہرہ نے دائردرخواست میںموقف اپنایا کہ والدکزن سے زبردستی شادی کروانا چاہتا ہے، اپنے خاوند کے ساتھ ہنسی خوشی رہ رہی تھی، 18اپریل کو والد مہدی کاظمی اور کزن زین العابدین اچانک گھر میں گھس آئے، مجھے اور میرے خاوند کے ساتھ گالم گلوچ کی اور دھمکیاں دیں، مجھے اغوا کرنے کی کوشش بھی کی،


میں خاوند کے ساتھ رہنا چاہتی ہوں،استدعا ہے کہ باپ اور کزن کیخلاف فوجداری کارروائی کی جائے، دعا زہرہ کو والد کیخلاف شواہد پیش کرنے کیلئے 18 مئی کو طلب کر لیا،لڑکی کو دارالامان منتقل کرنے کی درخواست مسترد کردی،پولیس اوردیگرفریقوں کوہراساں کرنے سے بھی روک دیا،ذرائع کے مطابق پسند کی شادی کرنے والی دعا کی عمر کے تعین کیلئے بون ٹیسٹ کیا جائے گا ، قبل ازیں ایک ویڈیو کلپ میںدعا زہرہ کے شوہر ظہیر احمد نے کہا کہ لاہورکارہائشی ہوں، پچھلے 3 سال سے ہماراپب جی گیم کے ذریعے رابطہ تھا، دعا کراچی سے خود آئی۔دعا اور نمرہ کے بعد سولجر بازار سےلاپتہ ہونے والی 25 سالہ دینہ نامی لڑکی کا نکاح نامہ بھی سامنے آگیا ہے ، لڑکی نے نکاح وہاڑی ضلع میں اسد عباس نامی شخص سے کیا ہے، پولیس کا دعوی ہے کہ نکاح نامہ سامنے آنے اور لڑکی کا اہلخانہ سے رابطہ ہونے کے بعد اہلخانہ نے اغوا کی درخواست واپس لے لی ہے۔تفصیلات کے مطابق کراچی سے لاپتہ ہونے والی تینوں لڑکیوں کی تفتیش میں پولیس بری طرح ناکام رہی،تینوں واقعات میں پولیس نے چپ کا روزہ رکھا رہا اور کوئی بیان نہیں دیا اور نہ


ہی پولیس تینوں لڑکیوں کا پتہ لگا سکی۔تاہم منگل کو کراچی پولیس ترجمان کی جانب سے بیان دیا گیا ہے جسکے مطابق “گذشتہ دنوں کراچی میں تین لڑکیوں کے گمشدگی کے واقعات رپورٹ ہوئے، لاپتہ لڑکیاں دعا زہرہ اور نمرہ کاظمی کے والدین کیجانب سے اطلاع ملنے پر بروقت مقدمات کا اندراج کر کے پولیس کیجانب سے تلاش کا آغاز کیا گیا۔سولجر بازار سے لاپتہ ہونے والی تیسری لڑکی دینار کے والدین کیجانب سے مقدمے کے اندراج کی درخواست واپس لے لی گئی ہے۔پولیس ہمہ وقت متاثرہ والدین کیساتھ رابطے میں رہی اور کراچی پولیس کا اسپیشلائزڈ یونٹ اپنے تمام وسائل بروئے کار لاتے ہوئے لاپتہ لڑکیوں کی بازیابی کیلئے کوششیں کرتا رہا۔لاپتہ دعا زہرہ اور نمرہ کیجانب سے وڈیو بیانات جاری کئے گئے ہیں جن میں دونوں اپنی مرضی سے گھر چھوڑنے کی تصدیق کر رہی ہیں۔تینوں لڑکیوں نے اپنی مرضی سے شادی کی نیت سے گھر چھوڑا۔کراچی پولیس کی تفتیشی ٹیم پنجاب پولیس کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہے، ٹیمیں پنجاب پہنچ چکی ہیں جہاں لڑکیوں کو قانون کیمطابق مقامی عدالت میں پیش کیا جائیگا۔لڑکیاں کراچی سے لاپتہ ہوئیں لہٰذا عدالت میں استدعا کی جائیگی کہ لڑکیوں کو کراچی منتقل کر کے کراچی کی مجاز عدالت میں پیش کیا جائے،عدالتی احکامات کے مطابق کراچی پولیس کیجانب سے کارروائی عمل میں لائی جائے گی”۔

https://e.jang.com.pk/detail/112124%22

================================================
’مرضی سے گھر چھوڑا‘، کراچی سے لاپتا ہونے والی دعا زہرا مل گئیں
منگل 26 اپریل 2022 7:43

کراچی سے لاپتا ہونے والی دعا زہرا کو لاہور پولیس نے اپنی تحویل میں لے لیا ہے جبکہ دوسری جانب دعا زہرا کا ویڈیو بیان بھی سامنے آیا ہے۔
منگل کو لاہور پولیس کے ترجمان کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا ہے کہ ’لاہور پولیس نے کراچی سے لاپتا ہونے والی دعا زہرا کو ٹریس کر لیا ہے۔ دعا زہرا اور ان کے شوہر ظہیر احمد ڈی پی او آفس اوکاڑہ موجود ہیں اور دونوں کو لاہور لایا جا رہا ہے۔‘


دوسری جانب دعا زہرا نے اپنے ویڈیو پیغام میں بتایا ہے کہ انہیں کسی نے اغوا نہیں کیا بلکہ وہ اپنی مرضی سے گھر چھوڑ کر گئی ہیں۔
ویڈیو کلپ میں دعا زہرا نے بتایا کہ ’میں اپنی مرضی سے اپنے گھر سے آئی ہوں مجھے کسی نے اغوا نہیں کیا تھا۔ میں نے اپنی مرضی سے ظہیر احمد سے شادی کی ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’میرے گھر والے زبردستی میری شادی کسی اور سے کروانا چاہ رہے تھے۔ مجھے مارتے تھے جس پہ میں راضی نہیں ہوئی۔‘
دعا زہرا نے یہ بھی بتایا کہ ان کے گھر والے ان کی عمر غلط بتا رہے ہیں۔ ’میں بالغ ہوں میری عمر 18 سال ہے۔ میں اپنے گھر سے کوئی قیمتی سامان نہیں لائی۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’میں نے اپنی مرضی سے ظہیر احمد سے کورٹ میرج کی ہے۔ کسی کی کوئی زور زبردستی نہیں ہے۔ خدارا مجھے تنگ نہ کیا جائے۔‘
’بیٹی سے جو کہلوایا جا رہا ہے وہ بول رہی ہے‘


منگل کو کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے دعا زہرا کے والد مہدی علی کاظمی نے ویڈیو بیان کے حوالے سے کہا کہ ’ہو سکتا ہے میری بچی کی ویڈیوز بنا کر اسے بلیک میل کیا ہو۔ میری بیٹی سے جو کہلوایا جا رہا ہے وہ اسی طرح بول رہی ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’گیم کے اندر میسیجنگ سسٹم سے لڑکے نے میری بیٹی کو ٹریپ کیا۔‘
ہدی علی کاظمی نے اپنی بیٹی کی بازیابی کے لیے حکومت پاکستان، حکومت سندھ، پولیس اور ایجنسیز کے کردار کو سراہتے ہوئے کہا کہ ’مجھے چائلڈ پروٹیکشن بیورو پر اعتماد ہے، بچی ان کے حوالے کی جائے۔‘
دعا زہرا نے سیشن عدالت سے رجوع کر لیا
دوسری جانب دعا زہرا نے لاہور کی سیشن عدالت میں درخواست دائر کی ہے جس میں انہوں نے موقف اپنایا ہے کہ ان کے والد زبردستی ان کی شادی کزن سے کرانا چاہتا تھے، اس لیے انہوں نے پسند کی شادی کی۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ وہ اپنے شوہر کے ساتھ ہی رہنا چاہتی ہے تاہم والد اور کزن مسلسل ہراساں کر رہے ہیں۔
درخواست میں عدالت سے تحفظ فراہم کرنے کی استدعا کی گئی جس پر ایڈیشنل سیشن جج نے دعا زہرا کے والد اور کزن کو انہیں ہراساں کرنے سے روک دیا۔
خیال رہے کہ 16 اپریل کو کراچی کے علاقے الفلاح سوسائٹی سے دعا زہرا اپنے گھر کے باہر سے لاپتہ ہو گئی تھیں۔

گذشتہ روز وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے تصدیق کی تھی دعا زہرا کا پتا چل گیا ہے جبکہ دعا کے والدین کی جانب سے کہا گیا تھا کہ ان کی بیٹی کے ملنے کے حوالے سے ان کے پاس کوئی تفصیل نہیں ہے۔
کراچی پولیس کے ایک ذمہ دار پولیس افسر نے اردو نیوز کو بتایا تھا کہ دعا زہرا کا سراغ مل گیا ہے۔ وہ لاہور میں موجود ہیں اور اپنی مرضی سے وہاں رہ رہی ہیں۔
دعا زہرا کے لاپتہ ہونے کے بعد ان کا ایک مبینہ نکاح نامہ بھی سامنے آیا تھا جس پر ان کی عمر 18 سال لکھی ہوئی ہے جبکہ دعا کے والدین کا دعویٰ ہے کہ ان کی بیٹی کی عمر چودہ سال ہے۔
یاد رہے گذشتہ روز کو لاہور پولیس نے دعا زہرا کے ملنے کی تردید کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’لاہور پولیس کو کراچی پولیس نے لڑکی کا نکاح نامہ فراہم کیا ہے۔ پولیس نکاح نامے پر درج پتے سے لڑکی کو تلاش کر رہی ہے۔‘

https://www.urdunews.com/node/664486
===============================================

پسند کی شادی کرنیوالی دادو کی لڑکی لاپتا، عدالت پولیس پر برہم
27 اپریل ، 2022
FacebookTwitterWhatsapp
کراچی (اسٹاف رپورٹر) سندھ ہائیکورٹ نےکراچی میں پسند کی شادی کرنے والی دادو کی لڑکی کے لاپتا ہونے پر سندھ پولیس پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ لڑکی کو ہر صورت تلاش کرکے عدالت میں پیش کرو ورنہ آئی جی سندھ کو طلب کریں گے، ایس ایس پی دادو کسی کو خود تلاش کرکے پیش کرے، وکیل کاکہناتھا کہ مہیڑ سے تعلق رکھنے والی لڑکی نصرت کھوسو نے عبدالخالق سے شادی کی تھی، لڑکی نے سندھ ہائیکورٹ میں خود پیش ہوکر بیان دیا تھا اسے اغوا نہیں کیا گیا،لڑکی کو شوہر کے ساتھ جاتے ہوئے حیدرآباد سے پہلے کچھ لوگ زبردستی ساتھ لے گئے ہیں،خدشہ ہے لڑکی کو کاری قرار دے کر قتل کردیا جائے گا۔
https://e.jang.com.pk/detail/112153%22
=====================================


دعا زہرہ کی عدالت میں موجودگی کی اطلاع دینے پر آئی جی سندھ کا پنجاب پولیس کے ہیڈ کانسٹیبل کیلئے ایک لاکھ نقد انعام کا اعلان
27 اپریل ، 2022


کراچی(اسٹاف رپورٹر)آئی جی سندھ نے سی سی پی اوآفس لاہور کی لیگل برانچ میں تعینات ہیڈ کانسٹیبل بکل نمبر 12381کی حاضر دماغی اور دعا زہر ہ کاظمی کی لاہور کی متعلقہ عدالت میں موجودگی سے متعلق بروقت اپنے سینئر پولیس آفیسر کو آگاہی دینے اور تمام تر ضروری قانونی اقدامات اختیار کیے جانے کےاقدام کو سراہتے ہوئے شاباش دی ہے اور ایک لاکھ روپے نقد انعام و تعریفی سند دینے کا اعلان کیا ہے،اس ضمن میں آئی جی سندھ نے پولیس افسران کو تمام تر محکمانہ امور و اقدامات کو جلد سے جلد پایہ تکمیل تک پہنچانے کی واضح ہدایات بھی جاری کردی ہیں۔
https://e.jang.com.pk/detail/112183%22
================================