بینک آف پنجاب سال 2022 میں کہاں کھڑا ہے ؟ ابھر رہا ہے یا ڈوب رہا ہے ؟


انیس سو نواسی1989 میں ایک سیاسی ضد کے نتیجے میں معرض وجود میں آنے والا بینک آف پنجاب گزشتہ تین دہائیوں میں کافی نشیب و فراز سے گزرا ہے کبھی اس بینک پر بینکنگ کے دروازے بند کرنے کی سازشی تلوار لٹکتی رہی اور کبھی اسے اپنی کالی بھیڑوں کے ہاتھوں اندر سے تباہی کے دہانے پر پہنچانے کا بندوبست کیا گیا ۔
اس بینک کے کھاتے داروں کے بہت اچھے تھے یا اسے شروع کرنے والوں کی خوشبختی تھی کہ اس کا انجام مہران بینک جیسا نہیں ہوا ورنہ اسے لوٹ کا مال سمجھنے والوں نے تو کوئی کسر نہیں چھوڑی تھی ۔
اس بینک کو جتنا ٹائم اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے دیا تھا شاید ہی کسی اور بینک کو ایسا تجربہ ہوا ہو۔پھر وہی اسٹیٹ بینک 1994 میں اس پر مہربان ہوا تو سارا منظر بدل گیا ۔وہ اسے اس بینک کی اونچی اڑان کے نئے سفر کا آغاز ہوا جس کے بعد یہ بینک کامیابیوں کے نئے سنگ میل عبور کرتا چلا گیا ۔نیو جوب بینک ترقی کرتا چلا گیا اس کے مخالفین اور حاسدین کی تعداد بھی بڑھتی گئی

بار بار اس کے پر کاٹ کر اس کی اڑان ناکام بنانے کی سازش ہوتی رہی لیکن پھر یہ بینک بلوغت کی سیڑھیاں تیزی سے چڑھ کر اپنے پیروں پر کھڑا ہو گیا ۔
بینک آف پنجاب کا برانچ نیٹ ورک پہلے تو صرف پنجاب میں بنانے پر توجہ دی گئی تھی لیکن پھر دیکھتے ہی دیکھتے یہ بینک پورے ملک میں پھیل گیا اور اس کی پالیسی ویژن اور اہداف ملک گیر سطح کی قومی بینکنگ کی نمائندگی کرتے نظر آئے جو ہر لحاظ سے ایک خوش آئند پیش رفت قرار پائی اور تمام بینکنگ حلقوں میں اس کی اپروچ اور پالیسیاں پذیرائی حاصل کرتی گئیں۔
مختلف ادوار میں اس بینک کے مستقبل پر سوالیہ نشانات لگائے جاتے رہے اور اس کے ایک مستحکم بینک بننے اور دیرپا بینکنگ کے کردار کے حوالے سے لوگوں کے ذہن میں شکوک و شبہات بھی جنم لیتے رہے بینکنگ سرکل میں بھی ایسے کردار موجود تھے

جو اس بینک کو ناقابل بھروسہ قرار دیتے نہیں تھکتے تھے ان کو یوں لگتا تھا کہ جلد یا بدیر یہ بینک بند ہو جائے گا

اور کھاتے داروں کا سرمایہ ڈوب جائے گا بعض ماہرین بھی اس حوالے سے غیر یقینی صورتحال پھیلانے میں پیش پیش رہے

وہ اکثر مہران بینک اسکینڈل کی مثال دیا کرتے تھے اور پھر جب ہمیش خان اور دیگر کے حوالے سے بینک آف پنجاب کے جو


مسائل اور تنازعات دنیا کے سامنے آئے انہوں نے اس بینک کے خلاف شروع دن سے منفی پروپیگنڈا کرنے والوں

کو مزید شہ دی اور اس بینک پر کھاتے داروں اور سرمایہ کار گروپوں کا اعتماد ہچکولے کھاتا نظر آیا ۔کب تھا کہ کہیں ایک اور مہران بینک اسکینڈل حقیقت میں رونما نہ ہو جائے اور دیکھتے دیکھتے بینک آف پنجاب کے دروازوں پر بھی تالے نہ پڑ جائیں ۔۔۔۔۔پھر آگے کیا ہوا ۔۔۔(جاری ہے)