پاکستان پیپلز پارٹی ڈیل میں یقین نہیں رکھتی، بلکہ کٹھ پتلی پر وار کرنے کا وقت آگیا ہے


لاڑکانہ رپورٹ محمد عاشق پٹھان
===============================

لاڑکانہ (27 دسمبر 2021) پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی ڈیل میں یقین نہیں رکھتی، بلکہ کٹھ پتلی پر وار کرنے کا وقت آگیا ہے۔ شہید محترمہ بینظیر بھٹو کے 14 ویں یومِ شہادت کے موقعے پر گڑھی خدابخش میں منعقد عظیم الشان جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے پی پی پی چیئرمین نے مزید کہا کہ شہید محترمہ بینظیربھٹو کی شہادت کو 14 سال ہوگئے ہیں، لیکن عوام آج بھی انہیں شہید کو یاد کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ شہید بی بی کا پاکستان آج مشکل میں ہے۔ آج کے پاکستان میں جمہوریت صرف نام کی رہ گئی ہے، جہاں بولنے کی آزادی ہے نہ جینے کی آزادی۔ آج پاکستان معاشی طور نقصان میں ہے اور غریب عوام لاوارث ہیں۔

پی پی پی چیئرمین نے کہا کہ شہید محترمہ بینظیر کہتی تھیں کہ جمہوریت بہترین انتقام ہے۔ ہم نے جمہوریت کو بحال بھی کیا، 1973ع کا آئین، اسلامی جمہوری وفاقی نظام اور جمہوریت کی بحالی کے لیے شہید محترمہ بینظیر بھٹو کی 30 سالہ جدوجہد کو ہم نے 18ویں ترمیم کی صورت میں بحال بھی کردیا، پارلیمان کو بااختیار بھی بنا دیا، اور تاریخ میں پہلی بار پارلیمان کی مدت بھی پوری کر کے دی۔ لیکن اس ملک میں کبھی آر او الیکشن تو کبھی آر ٹی ایس کا الیکشن کرایا گیا۔ کبھی کسی چوہدری تو کبھی کسی نثار کو استعمال کیا گیا۔

جمہوریت پر حملے ہوتے رہے، ، عوام کے ووٹ پر ڈاکا مارا جاتا رہا اور عوام سے جمہوریت چھینی گئی۔ آج پاکستان کے عوام کٹھ پتلی راج بھگت رہے ہیں اور ایک نالائق و نااہل وزیراعظم کا بوجھ اٹھا رہے ہیں۔ پی پی پی چیئرمین نے نشاندھی کرتے ہوئے کہا کہ پی پی پی نے دہشت گردی کا مقابلہ کیا، ریاستِ پاکستان کی رٹ قائم کرتے ہوئے سوات اور وزیرستان میں پاکستان کا جھنڈا لہرایا تھا۔ ہم نے دہشت گردوں کی کمر توڑ دی تھی اور ہماری فوج اور پولیس نے ان درندوں کو شکست دی، جن کو پوری دنیا افغانستان میں شکست نہیں دے سکی۔ انہوں نے کہا کہ آج ہمارے شہدا اور اے پی ایس کے بچوں کے خون پر سودا کیا جا رہا ہے، کیونکہ انہی دہشت گردوں کے سامنے صدر پاکستان اور وزیراعظم جھک چکے ہیں، اور ڈیل کی بھیک مانگ رہے ہیں۔ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ہم نے اٹھارویں ترمیم کے ذریعے نح صرف آئین کو اصل شکل میں بحال کیا، بلکہ صوبوں کو معاشی خودمختاری بھی دی۔ آج اگر بلوچستان میں بندرگاہ تعمیر ہوتی ہے، سندھ میں این وی سی ایچ جیسی اسپتالیں قائم ہوتی ہیں، یا پنجاب میں میٹرو بس بنتی ہے تو وہ صرف اٹھارویں ترمیم کی وجہ سے ہیں۔ ہماری حکومت کے بعد این ایف سی پر عملدرآمد کرنا چھوڑ دیا گیا ہے۔ موجودہ حکومت صوبوں کے حقوق پر ڈاکے ڈالنا چاہتی ہے۔ کٹھ پتلی حکومت صوبائی خودمختاری میں یقین رکھتی ہے نہ عوام کی خوشحالی میں۔ انہوں نے نشاندھی کرتے ہوئے کہا کہ جب ہماری سابقہ حکومت بنی تھی تو اس وقت عالمی معاشی بحران تھا، لیکن اس کے باوجود ہم نے معیشت کو سنبھالا، تنخواہوں و پینشنز میں اضافہ کیا، بینظیر انکم سپورٹ پروگرام، سی پیک اور پاک ایران گیس پائیپ لائین جیسے منصوبوں کا آغاز کیا۔ لیکن آج غریب مہنگائی کی سونامی میں ڈوب رہے ہیں، اور آج ٹیکسز کے طوفان میں گھرے ہیں۔ آج ملک میں بے روزگاری اور غربت رکارڈ سطح پر پہنچ گئی ہیں۔ غریب، سفید پوش طبقہ، کسان اور مزدور سمیت ہر طبقہ پریشان ہے۔ پی پی پی چیئرمین نے کہا کہ اب ایک ہی راستہ، ایک ہی جماعت، ایک ہی نظریہ اور ایک ہی منشور ہے۔ وہ نظریہ اور منشور شہید ذوالفقار علی بھٹو اور شہید محترمہ بینظیر بھٹو کا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے کونے کونے میں موجود جیالوں کو لیئے میرا یہ پیغام ہے کہ ہم پاکستان کے عوام کی پریشانی اور بے بسی نہیں دیکھ سکتے۔ شہید محترمہ بینظیر بھٹو کے جیالے ہی اس ملک کو سنبھال سکتے ہیں، جیالے تیاری کرلیں، ہم اپنے بل بوتے پر کٹھ پتلی کا مقابلہ کریں گے۔ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ٹی وی پر ڈیل کی باتیں سنیں ہوں گی، لیکن یہ وہی شکلیں اور قلم ہیں، جو 27 دسمبر 2007ع کی صبح بھی بول رہی تھے کہ شہید محترمہ بینظیر بھٹو ڈیل کر رہی ہیں۔ پاکستان پیپلز پارٹی ڈیل کی سیاست میں یقین نہیں رکھتی۔ جو ڈیل کی سیاست کرتے ہیں، ان کا شہیدوں کا قبرستان نہیں ہوتا۔ پاکستان پیپلز پارٹی طاقت کا سرچشمہ عوام ہے، وفاقی جماعت ہے، مساوات اور اسلام میں یقین رکھتی ہے، مگر وہ غیرجمہوری رویہ اختیار اور غیر جمہوری سیاست نہیں کرسکتی۔ ہمیں کسی ڈیل کی ضرورت نہیں ہے۔ ہم ایک ہاتھ شہید بھٹو کا پرچم اور دوسرے میں شہید محترمہ بینظیر بھٹو کا تیر کا نشان لے کر گاوَں گاوَں اور شہر شہر جائیں گے۔ میں ہر صوبے میں جاوَں گا، اور اس سلسلے میرا شیڈیول بن رہے ہیں۔ پارٹی کے تمام صوبائی ذمیداران امجد ایڈوکیٹ، چودہری عظیم، راجا پرویز اشرف، قمر زمان کائرہ اور مخدوم احمد محمود تیاری کرلیں۔ ہم ملک کے کونے کونے میں جائیں گے۔ جہاں میں نہ پہنچ سکا وہاں صدر آصف علی زرداری جائیں گے، جہاں صدر آصف علی زرداری نہیں پہنچ سکیں گے وہاں فریال تالپور صاحبہ جائیں گی اور جہاں فریال تالپور نہیں پہنچ سکیں گی، وہاں آصفہ بی بی جائیں گی۔ پی پی پی چیئرمین نے کہا کہ کٹھ پتلی پر وار کرنے کا وقت آ گیا ہے۔ 5 جنوری کو شہید ذوالفقار علی بھٹو کی سالگرہ ہے اور اس دن پارٹی کی سینٹرل ایگزیکیوٹو کمیٹی کا اجلاس لاہور میں ہوگا۔ ہم اب لاہور میں بیٹھیں گے اور موجودہ حکومت کے خاتمے کا سلسلہ اسی شہر سے ہوگا جہاں ہماری پارٹی کی بنیاد رکھی گئی تھی۔ اب نوشتہ دیوار ہے کہ کٹھ پتلی کو جانا ہو گا۔ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ جو استعفیٰ دینے اور الیکشن نہ لڑنے کے حق میں تھے، وہ بھی اب الیکشن کے مزے لے رہے ہیں۔ ہم نے جہاں بھی ان کا مقابلہ کیا ہے، وہاں انہوں نے شکست کھائی ہے۔ ضمنی انتخابات، سینییٹ اور بلدیاتی انتخابات میں شکست دی ہے۔ بس جیالے تیار ہوجائیں، اگلا الیکشن ان کا ہے، وزیراعظم سمیت تمام وزرائے اعلیٰ بھی جیالے ہوں گے۔