جدھر دیکھتا ہوں۔۔۔ ادھر تو ہی تو ہے ۔۔۔۔۔!

منٹگمری ( ساہیوال ) سے شروع ہونے والا سرکاری ملازمت کا یہ خوبصورت سفر آج اپنے شعبے کی بلندیوں کو چھو رہا ہے اس دوران صوبائی اور وفاقی حکومت کی جانب سے جب جب اور جہاں جہاں کوئی اہم ذمہ داری سونپی گئی اس ذہین اور باصلاحیت افسر نے ہر جگہ اور ہر مرتبہ بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرکے اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا اور ثابت کیا کہ اصل ذہین کھلاڑی وہ ہوتا ہے جو غیر موافق حالات میں بھی بہترین کھیل کا مظاہرہ کرتا ہے ورنہ آئیڈیل سچویشن میں تو کوئی بھی پرفارم کر سکتا ہے اصل پرفارمر وہی ہوتا ہے جو دیے گئے حالات میں بہترین انداز سے پرفارم کرے ۔


یہ ذکر خیر ہے سید آصف حیدر شاہ کا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔جو واقعی ایک باکمال شخصیت ہیں ان کا پورا کیریئر شاندار کامیابیوں کی داستان بیان کرتا ہے سندھ وفاق تک ، وہ ہر ذمہ داری پوری لگن محنت ذہانت اور مثالی انداز سے نبھاتے آئے ہیں اور آج وزیراعظم عمران خان کی وفاقی حکومت انہیں وفاقی سیکرٹری برائے پاور ڈویژن تعینات کرنے پر مجبور ہوگئی ہے کیوں کہ پاور سیکٹر کی انتہائی مشکل اور پیچیدہ صورتحال میں حکومت کو ایک مرد بحران کی تلاش تھی اور آزمائش پر پورا اترنے کے لیے سید آصف حیدر شاہ کے نام پر نگاہ انتخاب پڑی ہے

اس سے قبل وہ وفاقی سیکرٹری کلچر کی حیثیت سے خدمات انجام دے رہے تھے اور ماضی میں بطور کمشنر حیدرآباد اور کمشنر کراچی سمیت مختلف اہم سرکاری عہدوں پر صوبائی اور وفاقی حکومت کے لیے خدمات انجام دے چکے ہیں ان کے پاس ملک کے مختلف صوبوں اور علاقوں میں سرکاری ڈیوٹی نبھانے کا وسیع تجربہ ہے ان کے سینئر اور جونیئر ہر دور میں ان سے مشاورت کر کے اہم فیصلے کرتے وقت ان کی رائے کو اہمیت دیتے آئے ہیں جو ان کی قابلیت اور ذہانت کا منہ بولتا ثبوت ہے ۔

ذاتی طور پر ایک سادہ اور ہنس مکھ انسان ہیں اور اسپورٹس میں ہیں اس لیے سپورٹس مین سپرٹ بھی ان کی شخصیت کا خاصہ ہے ۔ حالات اور واقعات کی سنگینی اور دباؤ کا ادراک رکھنے کے باوجود وہ جذبات کی رو میں بہنے کی بجائے مسائل کا حل تلاش کرنے ، سنجیدہ اور نتیجہ خیز اقدامات کے لئے سرگرم اور کوشش نظر آتے ہیں جرات مندی اور بہادری سے فیصلے کرتے ہیں معاملات کی تہہ تک پہنچنے کی صلاحیت قدرت نے انہیں عطا کر رکھی ہے اس لئے معاملہ فہم بھی ہیں اور دوراندیش بھی ۔

سرکاری حلقوں میں یہ سوال گردش کر رہا ہے کہ اس نازک موقع پر ان کو وفاقی سیکرٹری پاور ڈویژن بنانے کے بنیادی مقاصد اور اہداف کیا ہیں ؟
یقینی طور پر انرجی کرائسس کے دنوں میں کسی بھی حکومت اور متعلقہ شخصیات پر دباؤ بڑھ جاتا ہے پی ٹی آئی کی وفاقی حکومت بھی ان دنوں اس قسم کے دباؤ سے گزر رہی ہے وفاقی وزیر حماد اظہر گیس کی لوڈشیڈنگ کی وجہ سے سخت تنقید کی زد میں ہیں اگرچہ وہ حکومتی موقف پیش کرنے کے ساتھ ساتھ صورتحال کو قابو میں رکھنے کے لئے اپنے طور پر ہر ممکن اقدامات کر رہے ہیں لیکن مرض بڑھتا گیا جوں جوں دوا کی ۔۔۔۔۔۔


دوسری طرف پاور سیکٹر کی مشکلات اور چیلنجوں میں ہر گزرتے دن کے ساتھ اضافہ ہورہا ہے سرکلرڈیٹ تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ چکا ہے اور ماہرین آنے والے دنوں میں ملک میں انرجی کرائسز میں مزید شدت آنے کا خدشہ ظاہر کر چکے ہیں پاور جنریشن کمپنیوں ڈسکوز کے اپنے مسائل ہیں ایسے حالات میں سید آصف حیدر شاہ کا سیکرٹری پاور ڈویژن بنکر موجودہ اور آنے والے بڑے بڑے چیلنجوں کا مقابلہ کرنا آسان کام ہرگز نہیں ہوگا ۔سب کو نظر آرہا ہے کہ یہ بہت بڑا ٹاسک ہے جو اس حیدرشاہ کے سپرد کر دیا گیا ہے ان کی پاکستان پیپلز پارٹی کی اہم شخصیات سے قربت بھی ہے اور وزیراعلی سندھ سے رشتہ داری بھی ۔۔۔۔۔۔۔اس لئے اگر وہ کامیابی حاصل نہ کر سکے تو پیپلز پارٹی کے سیاسی مخالفین اس نقطہ پر سیاست کر سکتے ہیں اور سیاسی پوائنٹ اسکورنگ کے لئے اس حیدرشاہ کے فیصلوں کو آنے والے دنوں میں تنقید کا نشانہ بنایا جا سکتا ہے اور اگر اس حیدرشاہ کامیاب رہے تو اس کا کریڈٹ پی پی ٹی آئی کی موجودہ حکومت اپنے کھاتے میں ڈالے گی کہ انہوں نے ایک ایسے افسر کا انتخاب کیا اور وہ کام کرنے کے لیے فری ہینڈ دیا جس نے بہتر نتائج فراہم کر دکھائے ۔۔۔۔
دونوں صورتوں میں اس حیدر شاہ کا کردار بہت اہمیت کا حامل ہو گیا ہے ان کی کارکردگی ہیں ان کے باقی ماندہ کیریئر کی مزید بلندیوں کے سفر کا فیصلہ کرے گی ۔وہ آنے والے دنوں میں سندھ سمیت کسی صوبے میں چیف سیکرٹری بھی بن سکتے ہیں اور وفاقی حکومت میں کسی سائیڈ لائن پوسٹنگ پر بھی بھیجے جا سکتے ہیں ۔
اب وہ پی ٹی آئی حکومت میں سیکرٹری پاور ڈویژن بن کر دو دھاری تلوار پر سفر کرنے والے افسر بن گئے ہیں یا کم ازکم تیز دھار تلوار سے تو گزرنا ہوگا ۔
ان کا ٹریک ریکارڈ گواہی دیتا ہے کہ وہ خطروں کے کھلاڑی ہیں اور چیلنج پسند کرتے ہیں اس لئے ان کے قریبی حلقوں کو یقین ہے کہ وہ نئی ذمہ داریوں میں بھی سرخرو ہوں گے اور ان کے بہی خواہوں کی دعائیں اور نیک تمنائیں ان کے ساتھ ہیں