قومی کمیشن برائے انسانی حقوق (NCHR) نےاپنے چارسالہ سٹریٹجک پلان کیلئے ملک گیر مشاورت شروع کردی ہے

کراچی،(رپورٹر) قومی کمیشن برائے انسانی حقوق (NCHR) نےاپنے چارسالہ سٹریٹجک پلان کیلئے ملک گیر مشاورت شروع کردی ہے ۔ اس مشاورتی عمل کیلئے کمیشن کو یورپی یونین کے اعانت شدہ حقوق پاکستان (HeP) پراجیکٹ کا اشتراک و تعاون حاصل ہے ۔ کراچی میں منعقدہ دو مشاورتی سیشنز میں سول سوسائٹی اور ذرائع ابلاغ کے نمائندوں نے بھرپور شرکت کی اور سٹریٹجک پلان وضع کرنے کے حوالے سے اپنے خیالات کا اظہار کیا ۔ کمیشن اس حوالے سے سفارشات اور تجاویز جمع کرنے کیلئے دیگر صوبائی دارالحکومتوں میں بھی مشاورتی سیشنز منعقد کرنے کا ارادہ رکھتا ہے ۔
قومی کمیشن برائے انسانی حقوق کی چیئرپرسن رابعہ جویری آغا کی صدارت اور حقوق پاکستان پراجیکٹ کے سینئر ماہر ڈاکٹر اسامہ صدیق کی سربراہی میں منعقدہ مشاورتی سیشنز میں شرکا کو پاکستان میں انسانی حقوق کی صورتحال اور کمیشن کے کردار اور مینڈیٹ کے بارے میں ان کی آگاہی دی گئی ۔ شرکاء نے کمیشن کے افعال اور کمیشن اور انسانی حقوق کے متعلقین بالخصوص عام لوگوں کے درمیان موثر تعاون کے طریقوں پر بھی تفصیلی بات چیت کی۔
اس موقع پر اپنے خیرمقدمی کلمات میں کمیشن کی چیئرپرسن رابعہ جویری آغا نے کہا کہ کمیشن کے سٹریٹجک پلان کی تیاری اور کمیشن کے لئے اگلے اقدامات کا تعین کرتے وقت ان مشاورتوں سے آنے والی آراء اور سفارشات کو لازمی طور پر مدنظر رکھا جائے گا۔
چیئرپرسن نے کہا کہ کمیشن ایک وسیع اختیارات کا حامل ادارہ ہے۔ کمیشن کے اہم کاموں میں سے ایک یہ ہے کہ حکومت کو عوام اور سول سوسائٹی کو درپیش مسائل سے رپورٹس کی صورت میں آگاہ کیا جائے۔ دوسرا بڑا کردار متاثرین اور لواحقین کو اس کی سول کورٹ کی جیورسڈکشن اور سو موٹو اختیارات کے ذریعے ریلیف فراہم کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کمیشن، سول سوسائٹی اور میڈیا کے درمیان مضبوط رابطہ کمیشن کو ان دو اہم کاموں کو مؤثر طریقے سے انجام دینے کے لیے بااختیار بنائے گا۔
انہوں نے کہا کہ میڈیا انسانی حقوق کے تحفظ اور فروغ میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ یہ عام لوگوں کے ساتھ ساتھ پالیسی سازوں، سول سوسائٹی اور قوانین اور پالیسیوں پر عمل درآمد کرنے والوں کو آگاہی، تعلیم اور حساسیت دیتا ہے اور لوگوں کو حکومت اور دیگر متعلقین سے بھی جوڑتا ہے۔
حقوق پاکستان پراجیکٹ کے سینئر ماہر ڈاکٹر اسامہ صدیق نے کہا کہ پاکستان بھر میں سول سوسائٹی اور حکومت کے ساتھ مشاورت کے ذریعے کمیشن کے اسٹریٹجک پلان کو تیار کرنا اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ متنوع نقطہ نظر کو کمیشن کے آنے والے سالوں کے لئے اس کے منصوبے کے چارٹر کے طور پر سمجھا جائے۔ انہوں نے کہا کہ انسانی حقوق ایک پیچیدہ کراس کٹنگ ایریا ہے اور یہ ناقابل یقین حد تک اہم ہے کہ ان تمام لوگوں کے درمیان زیادہ سے زیادہ ہم آہنگی اور تعاون ہونا چاہیے جو انسانی حقوق کے محافظ کے طور پر کھڑے ہیں۔
اس موقع پر حقوق پاکستان پراجیکٹ کی ایگزیکٹیو ڈائریکٹر سیما جعفر نے پروجیکٹ کی طرف سے اٹھائے گئے اقدامات کے بارے میں شرکا کو بریفنگ دی ۔ انہوں نے کہا کہ انسانی حقوق کا تحفظ تمام جمہوری اور ترقی پسند معاشروں کی بنیاد ہے۔ بین الاقوامی سطح پر انسانی حقوق کے اشاریئے کسی ملک کے حقیقی چہرے کا تعین کرتے ہیں۔
شرکاء نے کمیشن کو تجویز دی کہ وہ نچلی سطح پر بہتر عومی رابطے کے لئے اقدامات کرے اور کمیشن تک عام لوگوں کی رسائی کو یقینی بنائے۔ انہوں نے کمیشن کو سیاسی جماعتوں کے ساتھ بات چیت کرنے اور انسانی حقوق کے مسائل کے لئے مضبوط آواز اٹھانے کی سفارش کی جو طویل عرصے سے نظر انداز کیے گئے ہیں۔ کمیشن کے ممبر اور نامور کارکن انیس ہارون نے ماضی کے طریقوں سے سیکھنے کی ضرورت پر روشنی ڈالی۔ مشہور کلاسیکل رقاصہ شیما کرمانی نے انسانی حقوق کے بارے میں آگاہی پھیلانے میں فن کے کردار پر بات کیاور شرکاء کی طرف سے کمیشن کو ہر سطح پر اپنے مکمل تعاون اور مدد کی یقین دہانی کروائی ۔