دبئی میں انویسٹمنٹ کانفرنس ۔۔۔۔حکومت سندھ نے کیا کھویا کیا پایا ؟

سندھ میں حکمران جماعت پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے گزشتہ دنوں اپنی اہم سیاسی اور سرکاری مصروفیات ترک کرکے دبئی میں انویسٹمنٹ کے حوالے سے منعقدہ تقریب میں خصوصی طور پر شرکت کی جس کے بارے میں صوبائی وزرا اور پارٹی رہنماؤں کا کہنا ہے کہ یہ ایک زبردست پروگرام تھا جس کے نتیجے میں سندھ میں غیر ملکی سرمایہ کاری میں اضافہ ہوگا اور وہاں اہم ایم اویوز پر بھی سائن کیے گئے ہیں ۔


دوسری طرف انویسٹمنٹ مارکیٹ ایکسپریس کا کہنا ہے کہ حکومتی دعوے ان کے ٹریک ریکارڈ کو دیکھتے ہوئے قابل بھروسہ نہیں ہیں نہ ہی حکمرانوں پر مکمل طور پر اعتبار کیا جا سکتا ہے کیونکہ ماضی میں بھی اس قسم کے غیر ملکی سرمایہ کاری کے سبز باغ دکھائے جاتے رہے ہیں لیکن حقیقت یہ ہے کہ سرکاری اور سیاسی شخصیات کے لئے ایسے دورے اہک جواے ٹرپس سے زیادہ کچھ نہیں ہوتے اور کوئی آؤٹ کم بھی نہیں آتا ۔اس لئے اگر حقیقت پسندی سے دیکھا جائے تو یہ ایک ناکام شو تھا جسے عوام کے سامنے کامیاب ثابت کرنے کی ناکام کوشش کی جارہی ہے ۔
سوال اٹھایا جا رہا ہے کہ دبئی کے اس پروگرام سمیت اگر انویسٹمنٹ کے حوالے سے صوبائی حکومت کی گزشتہ 13 سالہ کارکردگی اور کامیابیوں کے دعوے پر ایک نظر ڈالی جائے تو خود صوبائی محکمہ سرمایہ کاری کو اپنی کامیابی اگلوانے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا ۔
پیپلز پارٹی کے گزشتہ تیرہ برس میں سرمایہ کاری کا قلمدان مختلف نامی گرامی شخصیات کو سونپا گیا ۔ متعدد سرکاری افسران بھی اہم عہدوں پر فائز رہے بڑے بڑے وفود مختلف ملکوں کے انتہائی مہنگے دورے بھی کرتے رہے جہاں مختلف شخصیات نے ٹی اے ڈی اے بھی وصول کیا اور واپسی پر اپنے اہل خانہ اور دوستوں کے لیے شاپنگ بھی کرتے رہے ۔ان سب دور میں ایم آئی یو تو بہت سائن ہوئے لیکن کوئی یہ نہیں بتاپاتا کہ کتنی سرمایہ کاری آئی؟