کمشنر حیدرآباد عباس بلوچ کے ساتھ ناشتے کی میز پر تاریخ کا سفر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔

کمشنر حیدرآباد عباس بلوچ ایک ملنسار اور ہنس مکھ انسان ہیں طبیعت میں سادگی اور عاجزی بھی ہے اور مزاج کی شگفتگی اور تازگی بھی برقرار ہے ان کا مطالعہ وسیع اور مشاہدہ زبردست ہے انتہائی تجربہ کار اور معاملہ فہم افسر ہیں ۔ان کی گفتگو مدلل اور تاریخی وکتابی حوالوں کے ساتھ ہوتی ہے اس لیے اپنے سامع پر سحر طاری کر دیتے ہیں حالات اور واقعات کا جائزہ بھی کسی لگی لپٹی کے بغیر سیدھے اور دو ٹوک انداز سے کرتے ہیں سچائی اور صاف گوئی کے ساتھ ساتھ بہادری بھی ان کے اوصاف میں نمایاں ہے۔

جیوے پاکستان کے چیف ایڈیٹر اور سینئر صحافی طاہر حسن خان کے ساتھ عباس بلوچ کی وابستگی اور دوستی سرکاری ملازمت میں آنے سے پہلے سے ہے

اس مرتبہ حیدرآباد جانے کا موقع ملا تو کمشنر ہاؤس حیدرآباد میں عباس بلوچ نے کر عزت بخشی۔ راقم الحروف سالک مجید اور طاہر حسن خان کے ساتھ عباس بلوچ کی ملاقات یادگار رہی ۔
ناشتے کی میز پر تاریخ کا سفر ۔واقعی عباس بلوچ کے پاس بہت سے واقعات کی زبردست معلومات ہے ان کا مطالعہ اور مشاہدہ زبردست ہے ۔


کوٹ ڈیجی خیرپور کے خوبصورت علاقے سے تعلق رکھنے والے عباس بلوچ سے ملکی حالات کے ساتھ ساتھ سندھ کی تاریخ اور لوگوں کے مزاج پر بات کر کے مزہ آیا ۔دریائے سندھ کے دائیں اور بائیں دونوں جانب کے بسنے والو ں کے مزاج ، رہن سہن ، تہذیب و تمدن ، کلچر ، انداز سیاست اور انداز حکمرانی سمیت مختلف پہلوؤں پر سیر حاصل گفتگو ہوئی ۔ خاص طور پر ریاست خیرپور کی تاریخ اور اس کے حکمران خاندان کے بارے میں اہم معلومات ملی کچھ تاریخی اور نادر و نایاب تصاویر بھی دیکھنے کا موقع ملا ۔
سندھ میں سابق وزیر اعلی سندھ سید قائم علی شاہ سے لے کر موجودہ وزیر اعلی سید مراد علی شاہ کے دور میں ہونے والے اہم ترقیاتی کاموں بالخصوص تعلیم اور صحت کے شعبوں میں ہونے والے فیصلوں اقدامات اور شروع کیے گئے بڑے بڑے منصوبوں پر بات ہوئی ۔ آئی بی اے سکھر کے بانی مرحوم نثار صدیقی کے



ساتھ عباس بلوچ کے گہرے تعلق دوستی و رفاقت کی یادیں تازہ ہوئیں ۔ خیرپور سکھر لاڑکانہ حیدرآباد اور سندھ کے دیگر علاقوں میں آئی بی اے سکھر کے کھولے گئے کیمپس اسکول کالج کے معاملات پر بات ہوئی یہ سب کچھ کیسے ہوا اور اس میں عباس بلوچ کا کیا کردار رہا اس پر بھی نئے راز کھلے ۔



عباس بلوچ کا پورا کیریئر شاندار کامیابیوں اور اس مقصد کے لیے گراں قدر خدمات سے بھرا پڑا ہے انہوں نے اپنی ذات سے اوپر اٹھ کر سندھ کے عوام کی بھلائی اور ترقی کا سوچا اور اس کے لیے جہاں جہاں ان کی پوسٹنگ رہی وہ انفراسٹرکچر کی بہتری اور آئندہ نسلوں کی بھلائی اور ترقی کی سوچ ساتھ ساتھ لے کر چلے

اور اپنے طور پر جو کچھ کر سکتے تھے وہ کرتے آرہے ہیں ان کا کردار کارکردگی اقدامات اور خدمات قابل تعریف اور قابل ستائش ہیں ۔