کیا حبیب بینک انتظامیہ نالوں پر غیر قانونی برانچیں بنانے کا جواب دے گی؟ ماضی میں بھی یہ شکایات سامنے آتی رہی ہیں ؟ غیر ذمہ داری برتنے والوں کے خلاف سخت کاروائی عمل میں لائی جائے ۔ متاثرہ خاندانوں کے لواحقین کا مطالبہ ۔

کیا حبیب بینک انتظامیہ نالوں پر غیر قانونی برانچیں بنانے کا جواب دے گی؟ ماضی میں بھی یہ شکایات سامنے آتی رہی ہیں ؟ غیر ذمہ داری برتنے والوں کے خلاف سخت کاروائی عمل میں لائی جائے ۔ متاثرہ خاندانوں کے لواحقین کا مطالبہ ۔

شہریوں نے یہ سوالات بھی اٹھائے ہیں کہ کیا اسٹیٹ بینک کی اس حوالےسے کوئی ذمہ داری نہیں بنتی کہ وہ مختلف بینک انتظامیہ کی جانب سے بنائی جانے والی برانچوں کی قانونی حیثیت اور غیر قانونی تعمیرات کے حوالے سے نوٹس لے اور ان کو پابند بنائے کہ وہ نالوں پر برانچ مت بنائیں

کیا بینک انتظامیہ اتنے قیمتی جانی نقصان کے سانحہ کے حوالے سے بالکل بری الذمہ ہے کیا اس کی کوئی ذمہ داری اور جوابدہی نہیں ہے ؟

کاش اگر ماضی میں نالوں پر بنائی جانے والی بینک برانچوں سمیت دیگر تعمیرات کے خلاف سخت ایکشن لیا جاتا اور اس حوالے سے سرکردہ بینکوں کی انتظامیہ اپنے طور پر اور اسٹیٹ بینک ریگولیٹر کی حیثیت سے اپنا کردار ادا کرتا تو آج اس قیمتی جانی نقصان سے بچا جاسکتا تھا


اب حبیب بینک کی انتظامیہ کو متاثرہ خاندانوں سے معافی مانگنی چاہیے بلکہ ان کو ہرجانہ بھی ادا کرنا چاہیے ۔اور مستقبل میں اس بات کو یقینی بنانا چاہیے کہ ان کی کوئی برانچ ایسے اسی نالے پر قائم نہ ہو ۔اس حوالے سے ملکی سطح پر سروے کی ضرورت ہے اور ایسی تمام برانچ اور دفاتر کی نشاندہی کرنی چاہیے جہاں عوام کی بڑی تعداد میں آنا جانا ہے اور اگر وہ دفاتر اور بینک برانچ غیر قانونی طور پر بنی ہوئی ہے تو ان کو ختم کرنا چاہیے اور کسی قانونی جگہ پر قانون کے مطابق منتقل کر دینا چاہیے ۔

حبیب بینک شیرشاہ برانچ کے ملازمین کے مطابق ہفتے کو برانچ عام طور پر بند ہونی چاہیے لیکن ائیر کلوزنگ کی وجہ سے ہفتے کے روز بھی ملازمین وہاں آکر کام کر رہے تھے غالبا نو ملازمین کام پر آئے ہوئے تھے ۔

============================

کراچی کے علاقے شیر شاہ کے پراچا چوک پر نجی بینک کی عمارت میں ہونے والے دھماکے کے نتیجے میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رکن قومی اسمبلی عالمگیرخان کے والد سمیت 14 افراد جاں بحق اور ایک درجن سے زائد زخمی ہوگئے۔

دھماکے کی شدت اس قدر زیادہ تھی کہ عمارت کے پلرز اکھڑ گئے اور بینک کی عمارت تقریباً مکمل تباہ ہوگئی، زوردار دھماکے سے قریبی واقع پیٹرول پمپ کے علاوہ متعدد گاڑیوں اور موٹر سائیکلز کو بھی نقصان پہنچا۔

ترجمان کراچی پولیس کے مطابق نالے پر قائم نجی بینک میں دھماکا گیس لیکیج سے ہوا، بم ڈسپوزل اسکواڈ کی جاری کردہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ دھماکا گیس بھر جانے کے باعث ہوا۔

ترجمان نے مزید بتایا کہ واقعے میں دہشت گردی سمیت کسی قسم کی تخریب کاری کے شواہد ابھی تک نہیں ملے ہیں۔

سیکریٹری داخلہ سندھ قاضی شاہد پرویز نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ دھماکے میں 14افراد جاں بحق ہوئے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ نالے کے اوپر بنائی تمام مارکیٹس اور عمارتیں غیر قانونی ہیں، واقعے سے متعلق شفاف انکوائری کے احکامات دیے ہیں اور تجاوزات کے خلاف جلد گرینڈ آپریشن کیا جائے گا۔

سیکریٹری داخلہ سندھ قاضی شاہد پرویز نے کہا کہ نالے پر بنائے گئے لیز پیپر قانونی حیثیت نہیں رکھتے۔

اس سے قبل ڈی آئی جنوبی کراچی شرجیل کھرل نے دھماکے کے نتیجے میں 13 افراد کے جاں بحق ہونے کی تصدیق کردی تھی تاہم دھماکے کی وجوہات سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ اس کے لیے تفتیش جاری ہے۔

وزیراعظم کے معاون خصوصی شہباز گل نے اپنی ٹوئٹ میں کراچی سے پی ٹی آئی کے رکن قومی اسمبلی عالمگیر خان کے والد کے جاں بحق ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے واقعے پر اظہار افسوس کیا۔

قبل ازیں ڈاکٹر رُتھ فاؤ سول ہسپتال برنس سینٹر کے میڈیکل سرجن (ایم ایس) ڈاکٹر صابر میمن نے بتایا تھا کہ ہسپتال میں 8 افراد کی لاشیں لائی گئی ہیں۔

دھماکے کی شدت سے عمارت کے پلرز اکھڑ گئے—تصویر: ڈان نیوز
علاقے کے اسٹیشن ہاؤس افسر (ایس ایچ او) ظفر علی شاہ نے بتایا کہ بینک کی عمارت نالے پر تعمیر تھی جنہیں کچھ عرصے قبل نوٹس دیا گیا تھا کہ نالے کی صفائی کے لیے بینک کو خالی کردیں۔


دھماکے کے فوری بعد علاقہ مکین اور ریسکیو ٹیمز جائے وقوع پر پہنچ گئے اور زخمیوں کو ابتدائی طبی امداد کے لیے قریبی ہسپتال منتقل کیا گیا۔

ترجمان رینجرز کے مطابق جوانوں نے موقع پر پہنچ کر علاقے کا گھیراؤ کرلیا ہے اور وہ امدادی کاموں میں مصروف ہیں۔

گورنر و وزیراعلیٰ سندھ کا واقعے کا نوٹس
گورنر سندھ عمران اسمٰعیل اور وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے واقعے کی رپورٹ طلب کرلی ہے۔

مراد علی شاہ نے دھماکے میں جانی نقصان پر گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے سیکریٹری صحت کو ہدایات جاری کی ہیں کہ زخمیوں کو ہر ممکن فوری طبی امداد فراہم کرنے کے لیے ضروری اقدامات کیے جائیں۔

انہوں نے کمشنر کراچی کو واقعے کی تفصیلی انکوائری کرنے کا حکم دیتے ہوئے ہدایت دی کہ تفتیش میں پولیس کا ایک افسر بھی شامل کیا جائے تاکہ ہر پہلو سے چھان بین ہوسکے۔

خیال رہے کہ گزشتہ برس اکتوبر میں کراچی کے علاقے گلشن میں ایک عمارت میں ہونے والے دھماکے کے نتیجے میں 6 افراد جاں بحق ہوگئے تھے جبکہ عمارت کا ایک حصہ تباہ ہوگیا تھا

https://www.dawnnews.tv/news/1174209/

============================
راچی کے علاقے شیر شاہ میں زیرِ زمین گزرنے والے سیوریج کے بند نالے میں دھماکا ہوا ہے جس کے نتیجے میں نجی بینک کی عمارت تباہ ہوگئی ہے۔اطراف کی عمارتوں کوبھی نقصان پہنچا ہے۔

اس حوالے سےٹراما سینٹر سول اسپتال کے سربراہ ڈاکٹر صابر میمن کا کہنا تھا کہ دھماکے میں9 افراد جاں بحق اور متعدد زخمی ہو گئے ہیں ۔ ٹراما سینٹر سول اسپتال کے سربراہ ڈاکٹر صابر میمن نے واقعے کے نتیجے میں 9 افراد کے جاں بحق ہونے کی تصدیق کی ہے۔

ٹراما سینٹر سول اسپتال کے سربراہ ڈاکٹر صابر میمن نے بتایا کہ دھماکے میں جاں بحق ہونے والے 8 افراد کی لاشیں اور 13 زخمی اسپتال لائے گئے ہیں۔ دورانِ علاج مزید 2 زخمی دم توڑ گئے۔ ڈاکٹر صابر میمن کے مطابق 4 زخمیوں کی حالت تشویش ناک ہے۔

عینی شاہدین کے مطابق دھماکا اتنا زور دار تھا کہ ایک کار اڑ کر دور جا گری جبکہ نالے اور بینک کا ملبہ بھی دور دور جا کر گرا ہے۔ شیر شاہ پولیس کے مطابق واقعہ شیر شاہ کے علاقے میں پراچہ چوک کے قریب پیش آیا ہے۔

پولیس کے مطابق سیوریج کے نالے میں دھماکے سے نالے کی چھت دور جا کر گری، دھماکے کے نتیجے میں قریب ہی واقع نجی بینک کی عمارت مکمل طور پر تباہ ہو گئی۔ کیماڑی ڈسٹرکٹ پولیس نے واقعے میں تخریب کاری یا دہشت گردی کے عنصر کو رد کر دیا ہے، پولیس کے مطابق یہ واقعہ حادثاتی طور پر پیش آیا ہے۔

https://ummat.net/2021/12/18/760827/

=================================


شیر شاہ دھماکے میں پاکستان تحریک انصاف کے ایم این اے عالمگیرخان کے والد بھی جاں بحق ہوگئے ہیں ۔ خرم شیرزمان،راجہ اظہراور ارسلان تاج نے تصدیق کردی ہے۔

تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے شیر شاہ میں ہونے والے دھماکے میں پاکستان تحریک انصاف کے ایم این اےعالمگیرخان کے والد بھی جاں بحق ہوگئےہے۔عالمگیرخان کے والد دلاور خان دھماکے کے وقت جائے وقوعہ پر موجود تھے۔


اس حوالے سے پی ٹی آئی رہنما خرم شیرزمان، راجہ اظہراورارسلان تاج نے عالمگیرخان کے والد کے جاں بحق ہونے کی تصدیق کردی ہے۔واضح رہے شیرشاہ پراچہ چوک کے قریب دھماکا ہوا ، جس کے نتیجے میں 11افرادجاں بحق اور 12زخمی ہوگئے ، جاں بحق افرادکی لاشوں اورزخمی افرادکواسپتال منتقل کردیاگیا ہے۔

اس حوالے سے ترجمان سندھ پولیس کا کہنا ہے کہ بظاہرنالےمیں گیس بھرجانے سے دھماکا ہوا، دھماکے سے عمارت کو شدید نقصان پہنچا جبکہ متعدد گاڑیوں کو بھی نقصان ہوا ہے۔2 منزلہ عمارت نالے پر تعمیرکی گئی تھی ، جس میں بینک اوردیگردفاترموجودتھے ، ملبے کے نیچے لوگوں کے دبے ہونے کا خدشہ ہے تاہم امدادی کارروائیاں جاری ہے۔

https://ummat.net/2021/12/18/760844/

کراچی(اسٹاف رپورٹر)ایڈمنسٹریٹر کے ایم سی سندھ حکومت کے ترجمان و مشیر قانون سندھ بیرسٹر مرتضی وہاب نے سول اسپتال کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شیرشاہ واقعہ کو بڑا سانحہ قرار دیا اور کہا کہ یہ بڑا افسوس ناک واقعہ ہے دھماکہ میں 15 افراد جاں بحق ہوئے جبکہ سولہ افراد زجمی ہوئے ہیں، 2 زخمیوں کی حالت تشویشناک ہے ریسکیو آپریشن جاری ہے جسے جلد آپریشن کو مکمل کرنے کے لیے کوشش کی جارہی ہے ریسکیو 1122 کے طرز پر سندھ میں سسٹم مرتب دیا جارہا ہے اس طرح کے واقعات سے نمٹنے کے لئیے جلد ریسکیو ادارہ بنا دیا جائے گا انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ کوئی قانون سازی غیر قانونی چیز کو تحفظ دینے کے لئے نہیں ہوتی جو آرڈیننس غیر قانونی تعمیرات کے حوالے سے پیش کیا گیا وہ اس طرح کی تعمیرات کے لئیے نہیں ہے نالہ پر کی گئی تعمیرات، چائنا کٹنگ یا رفاہی زمین پر بنی عمارتوں کو نہیں چھوڑا جائیگا۔ قبل ازیں بیرسٹر مرتضی وہاب نے سول اسپتال میں شیر شاہ سانحہ کے زخمیوں سے ملاقات کی، طبی عملے کو زخمیوں کو بہترین طبی سہولیات فراہم کرنے کی ہدایت کی۔ انہوں نے کہا کہ جاں بحق افراد کے لواحقین سے ہمدردی کا اظہار کرتے ہیں زخمیوں کی تیمارداری میں کوئی کوتاہی برداشت نہیں کی جائیگی۔

=======================================

کراچی کے علاقے شیر شاہ میں پراچہ چوک کے قریب دھماکے سے تباہ ہونے والی نجی بینک کی برانچ نئی جگہ منتقل ہونے والی تھی۔

بینک ذرائع کا کہنا ہے کہ شیر شاہ ہی میں واقع جناح روڈ پر نجی بینک کی نئی برانچ تیار کرلی گئی ہے، اسی نئی برانچ میں تزئین و آرائش کا کام مکمل ہوچکا ہے۔

بینک ذرائع نے بتایا ہے کہ نیٹ ورک کا کام مکمل ہوتے ہی برانچ کو آئندہ دنوں میں شفٹ کیا جانا تھا۔

کےایم سی ذرائع نے ’جیو نیوز‘ کو بتایا کہ نالے پر قائم کوئی تعمیرات قانونی نہیں ہو سکتیں،جہاں بینک قائم تھا وہاں سے نالہ بھی گزر رہا ہے ۔

کے ایم سی ذرائع نے بتایا کہ حب ریور روڈ نالے اور شیر شاہ نالے کا زیرو پوائنٹ ہے، جس مقام پر دھماکا ہوا وہاں نالہ 5 سے 6 فٹ چوڑا ہے، نالے پر تعمیرات بہت پرانی ہیں، یہ کب ہوئیں اس حوالے سے تفصیلات موجود نہیں۔

جائے دھماکا پر بم ڈسپوزل اسکواڈ طلب
کراچی کے علاقے شیر شاہ میں نالے پر قائم نجی بینک کی برانچ میں دھماکے کی تحقیقات کے لیے ایس پی سائٹ اور دیگر پولیس افسران جائے وقوع پر موجود ہیں۔

ترجمان پولیس کے مطابق دھماکے کی نوعیت کی جانچ کے لیے بم ڈسپوزل اسکواڈ طلب کر لیاگیا ہے، ابتدائی طور پر دھماکا بظاہر نالے میں گیس بھر جانے سے ہوا ہے۔

ترجمان کراچی پولیس نے بتایا کہ دھماکے کی نوعیت کا تعین بم ڈسپوزل اسکواڈ کی رپورٹ کے بعد کیا جائے گا۔

وزیرِ اعلیٰ سندھ کا کمشنر کو انکوائری کا حکم
دوسری جانب وزیرِ اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کمشنر کراچی کو شیر شاہ میں پراچہ چوک پر ہونے والے دھماکے کی انکوائری کا حکم دے دیا۔

وزیرِ اعلیٰ سندھ کے ترجمان نے بتایا ہے کہ انکوائری میں پولیس کے افسران کو شامل کیا جائے گا تاکہ ہر پہلو سے تفتیش ہو سکے۔

وزیرِ اعلیٰ سندھ کے ترجمان نے بتایا کہ وزیرِ اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے دھماکے میں جانی نقصان پر گہرے دکھ کا اظہار کیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ وزیرِ اعلیٰ سندھ نے سیکریٹری صحت کو سول اسپتال میں زخمیوں کو علاج کی بہترین سہولتیں فوری دینےکی ہدایات کی ہیں۔

وزیرِ اعلیٰ سندھ کے ترجمان نے بتایا کہ وزیرِ اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی جانب سے انتظامیہ کو اسپتال اور جائے وقوع پر پہنچ کر متاثرین کی مدد کرنے کی بھی ہدایات کی گئی ہیں۔

https://jang.com.pk/news/1026406

===============================================

کراچی شیر شاہ دھماکے کی بم ڈسپوزل اسکواڈ نے ابتدائی رپورٹ جاری کردی ہے، رپورٹ میں بتایا گیا کہ شیرشاہ میں نالے پر قائم بینک عمارت میں سیوریج لائن میں گیس کے اخراج کے باعث دھماکا ہوا، دھماکے سے عمارت کو شدید نقصان پہنچا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق کراچی شیرشاہ دھماکے کی بم ڈسپوزل اسکواڈ کی جانب سے ابتدائی رپورٹ جاری کردی گئی ہے، جس کے تحت شیرشاہ میں نالے پر قائم بینک عمارت میں دھماکا ہوا، سیوریج لائن میں گیس کے اخراج کے باعث دھماکا ہوا، دھماکے سے عمارت کو شدید نقصان پہنچا۔
دھماکے میں اب تک کی اطلاعات کے مطابق دھماکے میں 13 افراد جاں بحق ہوگئے ہیں۔علاقے کے اسٹیشن ہاؤس افسر (ایس ایچ او) ظفر علی شاہ نے بتایا کہ بینک کی عمارت نالے پر تعمیر تھی جنہیں کچھ عرصے قبل نوٹس دیا گیا تھا کہ نالے کی صفائی کے لیے بینک کو خالی کردیں۔

دھماکے کے فوری بعد علاقہ مکین اور ریسکیو ٹیمز جائے وقوع پر پہنچ گئے اور زخمیوں کو ابتدائی طبی امداد کے لیے قریبی ہسپتال منتقل کیا گیا۔

ترجمان رینجرز کے مطابق دھماکے کی وجہ کا تعین کیا جارہا ہے اور رینجرز کے جوانوں نے موقع پر پہنچ کر علاقے کو گھیراؤ کرلیا۔گورنر سندھ عمران اسمعیل اور وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے واقعے کی رپورٹ طلب کرلی ہے۔ جیونیوز کے مطابق تحریک انصاف کے رکن سندھ اسمبلی خرم شیر زمان نے اس خبر کی تصدیق کی ہے کہ کراچی شیر شاہ دھماکے میں پی ٹی آئی رکن قومی اسمبلی عالمگیر خان کے والد بھی جاں بحق ہوگئے ہیں، عالمگیرخان کے والد کراچی کی کاروباری شخصیت ہیں، وہ ہیوی ڈیوٹی مشینری کا کاروبار کرتے تھے، جب دھماکا ہوا اس وقت وہ کسی ٹرانزیکشن کے سلسلے میں بینک میں موجود تھے

https://www.urdupoint.com/daily/livenews/2021-12-18/news-2993023.html

==============================================

شیر شاہ دھماکے کے بعد بینک کے سکیورٹی گارڈ نے پیسوں سے بھرا ایک بیگ لٹنے سے بچا لیا۔ پیسوں سے بھرے 1 بیگ کو لوٹنے سے بچا لیا گیا، تاہم روپوں سے بھرے کچھ بیگز لوگ لوٹ کر لے گئے۔ تفصیلات کے مطابق کراچی شیر شاہ دھماکے میں جہاں بھاری جانی نقصان ہوا ہے وہاں لوٹ مار کی شکل میں مالی نقصان کی بھی اطلاعات ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق دھماکے کے بعد افراتفری کی صورت حال کا فائدہ اٹھاتے ہوئے کچھ لوگ پیسوں سے بھرے بیگز لوٹ کر فرار ہو گئے۔ بینک کے سکیورٹی گارڈ نے بتایا ہے کہ وہ پیسوں سے بھرے ایک بیگ کو لوٹنے سے بچانے میں کامیاب رہا تاہم کچھ بیگز عوام لوٹ کر لے گئے۔ واضح رہے کہ شیر شاہ دھماکے میں تحریک انصاف کے رکن اسمبلی عالمگیر خان کے والد سمیت درجن سے زائد افراد جاں بحق ہوئے ہیں۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق تحریک انصاف کے رکن سندھ اسمبلی خرم شیر زمان نے اس خبر کی تصدیق کی ہے کہ کراچی شیر شاہ دھماکے میں پی ٹی آئی رکن قومی اسمبلی عالمگیر خان کے والد بھی جاں بحق ہوگئے ہیں، عالمگیرخان کے والد کراچی کی کاروباری شخصیت ہیں، وہ ہیوی ڈیوٹی مشینری کا کاروبار کرتے تھے، جب دھماکا ہوا اس وقت وہ کسی ٹرانزیکشن کے سلسلے میں بینک میں موجود تھے۔
مزید تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے شیر شاہ کے پراچا چوک پر ایک عمارت میں ہونے والے دھماکے کے نتیجے میں 14 افراد جاں بحق جبکہ 12 سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔ دھماکا ایک نجی بینک میں ہوا جس کی شدت اس قدر زیادہ تھی کہ عمارت کے پلرز اکھڑ گئے، زوردار دھماکے سے قریبی واقع پیٹرول پمپ کے علاوہ متعدد گاڑیوں اور موٹر سائیکلز کو بھی نقصان پہنچا۔
دوسری جانب بم ڈسپوزل اسکواڈ کی ابتدائی رپورٹ جاری کردی گئی ہے، جس کے تحت سیوریج لائن میں گیس کے اخراج کے باعث دھماکا ہوا ہے، دھماکے سے عمارت کو شدید نقصان پہنچا ہے۔ علاقے کے اسٹیشن ہاؤس افسر (ایس ایچ او) ظفر علی شاہ نے بتایا کہ بینک کی عمارت نالے پر تعمیر تھی جنہیں کچھ عرصے قبل نوٹس دیا گیا تھا کہ نالے کی صفائی کے لیے بینک کو خالی کردیں۔
دھماکے کے فوری بعد علاقہ مکین اور ریسکیو ٹیمز جائے وقوع پر پہنچ گئے اور زخمیوں کو ابتدائی طبی امداد کے لیے قریبی ہسپتال منتقل کیا گیا۔ترجمان رینجرز کے مطابق دھماکے کی وجہ کا تعین کیا جارہا ہے اور رینجرز کے جوانوں نے موقع پر پہنچ کر علاقے کو گھیراؤ کرلیا۔گورنر سندھ عمران اسمعیل اور وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے واقعے کی رپورٹ طلب کرلی ہے۔

https://www.urdupoint.com/daily/livenews/2021-12-18/news-2993103.html