ملک میں گیس ذخیرہ کرنے کیلئے سہولیات کا فقدان ہے، ایم ڈی ایس ایس جی سی

سندھمیں صنعتکار آر ایل این جی خریدنا نہیں چاہتے، عمران منیار
گیسکی اضافہ قیمت سے پیداواری لاگت بہت بڑھ چکی ہے، صدر کاٹی سلیم الزماں
کراچی(      )سوئی سدرن گیس کمپنی لمیٹڈ کے منیجنگڈائریکٹر عمران منیار کا کہنا ہے کہ پنجاب آر ایل این جی کا استعمال سندھ سے زیادہہے جس کے باعث پنجاب میں آر ایل این جی کی قیمت کم ہے۔ گزشتہ ماہ پنجاب میں 150 ایمایم سی ایف ڈی آر ایل این جی استعمال ہورہی ہے جبکہ سندھ میں صرف 8 ایم ایم سی ایفڈی استعمال کی جاتی ہے۔ سندھ میں طلب کا مسئلہ ہے، خاص طور پر کراچی کے صنعتکار آرایل این جی خریدنے میں دلچسپی نہیں رکھتے جس کے باعث سندھ میں درآمدی گیس کی قیمت زیادہہے۔ ان خیالات کا اظہار کورنگی ایسو سی ایشن آف ٹریڈ اینڈانڈسٹری (کاٹی) کے ممبرانکے ساتھ ملاقات میں کیا۔ اس موقع پر کاٹی کے صدر سلیم الزماں، کائیٹ کے سی ای او زبیرچھایا، سینئر نائب صدر ذکی شریف، نائب صدر نگہت اعوان، احتشام الدین، مسعود نقی، فرحانالرحمان، دانش خان، راشد صدیقی،جوہر قندھاری، فرخ مظہر، فضل جلیل و دیگر ممبران بھیموجود تھے۔ایم ڈی ایس ایس جی سی کا کہنا تھا کہ میڈیا پر بھی یہ پروپیگنڈہ کیا جاتاہے کہ حکومت نے بروقت آر ایل این جی کیلئے کوشش نہیں کی، جبکہ حقیقت میں جب آر ایلاین جی کی طلب انتہائی کم ہوگی تو کیسے حکومت گیس کے معاہدے کر سکتی ہے۔ اس کے علاوہعالمی سطح پر فریٹ چارجز میں اضافہ کے باعث گیس کی قیمت زائد ہے۔عمران منیار کا مزیدکہنا تھا کہ ملک میں گیس ذخیرہ کرنے کیلئے بھی سہولیات کا فقدان ہے۔انہوں نے زور دیاکہ ملک میں گیس ذخیرہ کرنے کیلئے اسٹوریج کا نیٹ ورک تیار کرنے کی ضرورت ہے جو مستقبلمیں گیس کی قلت اور پریشر کو پورا کرنے میں مدد گار ثابت ہوگی۔ایم ڈی ایس ایس جی سی  نے کہا کہ پنجاب میں ایس این جی پی ایل کی جانبسے گھریلو صارفین کیلئے سیلنڈر کی سہولت کا آغاز کیا جاچکا ہے جس میں انہیں ایک کالپر گھر کی دہلیز پر سیلنڈر پہنچانے کا فعال طریقہ ہے۔ایم ڈی ایس ایس جی سی نے مزیدکہا کہ نومبر، دسمبر اور جنوری کے دوران ہی گیس کا مسئلہ درپیش ہوتا ہے، انہوں نے بتایاکہ جلد2 نئے ٹرمینل کا آغاز کر رہے ہیں۔ اس سے قبل کاٹی کے صدر سلیم الزماں نے ایمڈی ایس ایس جی سی عمران منیار کو کاٹی آمد پر خوش آمدید کرتے ہوئے کہا کہ سردیوں کےآغاز میں صنعتکاروں کو گیس کی قلت کا سامنا کرنا پڑتا ہے، اضافہ قیمتوں کے باعث پیداواریلاگت بہت زیادہ بڑھ جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایس ایس جی سی میں گیس کنکشن کی منتقلیکا عمل بہت سست روی کا شکار ہے۔ صدر کاٹی نے کہا کہ یقیناً رواں سال بھی گیس کی قلتکا سامنا کرنا پڑے گا، اس ضمن میں ایس ایس جی سی کاٹی سے مشاورت رکھے تاکہ بروقت صنعتکاروںگیس سے متعلق آگاہی فراہم کی جاسکے۔ کائیٹ کے سی ای او زبیر چھایا کا کہنا تھا کہ کاٹیکے ایس ایس جی سی کیساتھ وہ روابط نہیں جو دیگر اداروں کے ساتھ ہیں، بہتر رابطہ اورتعاون سے صنعتوں کے اکثر مسائل پیدا ہونے سے پہلے ہی حل ہوجاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہایس ایس جی سی کاٹی کیلئے ایک فوکل پرسن تعینات کرتے جس سے کاٹی مسلسل رابطہ میں رہےاور کورنگی صنعتی علاقے کے مسائل کیلئے بروقت اقدامات ممکن بنائے جاسکیں۔ سابق صدرمسعود نقی کا کہنا تھا کہ ایس ایس جی سی کی جانب سے گیس لوڈ میں توسیع کی اجازت تودیدی جاتی ہے لیکن اضافہ گیس فراہم نہیں کی جاتی۔ انہوں نے کہا کہ اوگرا کی جانب سےصنعتکاروں کو مکمل طور پر نظر انداز کردیا جاتا ہے، کیا وجہ ہے کہ پنجاب میں گیس کیقلت نہیں اور سندھ میں صنعتوں کیلئے گیس کا بحران شدت اختیار کرجاتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ پنجاب میں سندھ کے مقابلے سستی گیس فراہم کی جارہی ہے جس سے سندھ میں مسابقت کیفضا قائم نہیں ہورہی۔ کاٹی کی قائمہ کمیٹی کے چیئرمین احتشام الدین نے کہا کہ ایس ایسجی سی موسم سرما سے قبل جب گیس کی شدید قلت ہوتی ہے صنعتوں کیلئے گیس مینجمنٹ پلانترتیب دے تاکہ پیشگی مسائل پر قابو پایا جاسکے۔

 فوٹو کیپشن: 
کاٹی کے صدر سلیم الزماں سوئی سدرن گیس کمپنی کے ایم ڈی عمرانمنیار کو شیلڈ پیش کر رہے ہیں۔ ذکی شریف، نگہت اعوان،سلمان اسلم، احتشام الدین، دانشخان،سید طارق حسین و دیگر بھی موجود ہیں۔