وزیر توانائی سندھ امتیاز احمد شیخ کا وفاقی وزیر توانائی حماد اظہر اور چیئرمین نیپرا کو خط

آئی جی سی ای پی 2021 سے 2030 کے بارے میں تحفظات کا اظہار۔
منصوبے میں سستی بجلی منصوبوں کے اصولوں پر عمل کے بجائے مہنگے منصوبوں کو شامل کیا گیا ہے۔امتیاز شیخ۔
کراچی 15 ستمبر ۔وزیر توانائی سندھ امتیاز احمد شیخ نے وفاقی وزیر توانائی حماد اظہر اور چیئرمین نیپرا کو خط لکھا ہے اپنے خط میں امتیاز شیخ نے نیشنل ٹرانسمیشن اینڈ ڈسپیچ کمپنی(NTDC) کی جانب سے تیار کئے گئے 2021 سے 2030 تک کے لئے انڈیکیٹو جنریشن کیپیسٹی ایکسپینشن پلان (IGCEP) جس میں مذکورہ 10 برس تک کے لئے توانائی کی ملکی ضروریات کے تخمینے کے ساتھ ساتھ ان ضروریات کے پورا کرنے کے لئے توانائی منصوبوں کو مشترکہ مفادات کی کونسل (CCI) کے گزشتہ اجلاس میں پیش کیا گیا ہے پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔امتیاز شیخ نے لکھا ہے کہ آئی جی سی ای پی 2021 تا 2030 میں سستی بجلی کے منصوبوں کے بنیادی اصولوں سے انحراف کیا گیا ہے اور سندھ کی سستی بجلی کے منصوبوں کو اس میں شامل ہی نہیں کیا گیا ہے جس پر 48 ویں سی سی آئی میٹنگ میں وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے اختلافی نوٹ بھی تحریر کیا ہے۔وزیر توانائی سندھ نے اپنے خط میں کہا ہے کہ ہمارا ملک توانائی کی غربت میں مبتلا ہے اور بجلی استعمال کے لحاظ سے خطے میں سب سے کم پر کیپٹا بجلی استعمال کی شرح بھی یہیں ہے اور ملک بھر میں 50 سے 60 ملین لوگوں کی بجلی تک رسائی ہی نہیں ہے۔لہذا ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ مہنگی بجلی کے منصوبوں کے بجائے سستی بجلی کے محفوظ اور پائیدار منصوبوں کو 2021 تا 2030 کے توانائی منصوبوں میں شامل کیا جائے۔اپنے خط میں وزیر توانائی سندھ نے یاد دلایا ہے کہ الٹرنیٹ رینﺅئبل انرجی پالیسی 2019 کے تحت 30 فیصد حصہ رینﺅئبل انرجی کے زرائع سے حاصل کیا جانا تھا لیکن سندھ کا 400 میگاواٹ کا ‘سندھ سولر انرجی پراجیکٹ’ 2021-2030 منصوبوں میں شامل نہیں حالانکہ اس منصوبے کا پی سی ون ایکنک (ECNEC) سے منظور شدہ ہے اور اس منصوبے میں عالمی بنک کی معاونت حاصل ہے۔ کہا جارہا ہے کہ اس پراجیکٹ میں صرف 50 میگا واٹ منصوبہ زیر غور ہے باقی 350 میگا واٹ کو نظر انداز کردیا گیا ہے جبکہ سندھ حکومت نیشنل ٹرانسمیشن اینڈ ڈسپیچ کمپنی کو بتا چکی ہے کہ 3.5 سینٹ فی کلو واٹ کا یہ سستی ترین شمسی بجلی کا نہایت مفید منصوبہ ہے۔دوسری جانب ہائیڈرو پاور کے مہنگے ترین منصوبے شامل کئے جارھے ہیں۔امتیاز شیخ نے کہا ہے کہ اسی طرح تھر کول بلاک 6 میں اوریکل کمپنی کا 1320 میگا واٹ کا 5.45 سینٹ فی کلوواٹ کا کوئلے سے سستی بجلی بنانے کا منصوبہ بھی پلان میں شامل نہیں کیا گیا۔سستی بجلی کے منصوبوں کو 2021 تا 2030 پلان میں شامل نہ کرنے اور مہنگی بجلی کے منصوبوں کو شامل کرنے کے سبب بجلی کی پیداواری لاگت اور بجلی کی قیمت میں لازمی اضافہ ہوگا جس کا بوجھ عام آدمی پر پڑے گا۔وزیر توانائی سندھ نے اپنے خط میں کہا ہے کہ سندھ کہ تحفظات کا ازالہ کیا جائے۔
ہینڈ آو ¿ٹ نمبر1014۔۔۔ ایس اے این