مہنگائی کم کی جائے۔ عوام کے لئے کچن چلانا مشکل ہو گیا ہے۔

mian zahid hussain sme 8-5-2020

جولائی کے بجلی کے بلوں میں اضافہ ناقابل قبول، تحقیقات کی جائیں۔
معیشت اور مہنگائی ساتھ ساتھ ترقی کر رہی ہیں۔ میاں زاہد حسین

30اگست2021
نیشنل بزنس گروپ پاکستان کے چیئرمین، پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فورم وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدراورسابق صوبائی وزیر میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ معیشت اور ہوش روبا مہنگائی ساتھ ساتھ ترقی کررہی ہیں۔ پالیسی سازوں کو چائیے کہ اقتصادی ترقی کے ساتھ مہنگائی کم کرنے کے لئے اقدامات کریں کیونکہ عوام کی بڑی تعداد کے لئے کچن چلانا مشکل ہو گیا ہے۔ ملک کے کئی شہروں میں جولائی کے بجلی کے بل معمول سے زیادہ آئے ہیں جو عوام کے لئے ناقابل برداشت ہیں اور اسکی تحقیقات کی ضرورت ہے۔ میاں زاہد حسین نے کاروباری برادری سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ آئی ایم ایف کی پالیسیوں اورکرونا وائرس نے معیشت کوزخمی کر دیا ہے جسے حکومت بہتر بنانے کی کوششوں میں مصروف ہے اوراس میں اسے کچھ کامیابی بھی ہو رہی ہے مگر روز افزوں مہنگائی اور گورننس کے محاز پر کوئی پیش رفت نہیں کی جا سکی جس سے عوام میں بے چینی اورمایوسی پھیل رہی ہے۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ افغانستان کی صورتحال کا معیشت پر منفی اثر پڑ رہا ہے، قرضوں اورترسیلات میں اضافہ اورزرمبادلہ کے ذخائرکی مستحکم پوزیشن کے باوجود روپے کی قدر میں کمی سمجھ سے بالا ترہے جس نے کاروباری برادری کو پریشان کر رکھا ہے اور وہ اہم فیصلے کرنے میں متذبذب ہیں۔ عالمی منڈی میں زرعی اشیاء مہنگی ہورہی ہیں اورملکی درآمدات بڑھتی جا رہی ہیں جسکی وجہ سے جاری حسابات کا خسارہ ٹارگٹ کوعبورکرتا ہوا نظرآ رہا ہے۔ حکومت نے آئی ایم ایف کے پروگرام میں رہنے کا اعلان کردیا ہے تاہم اس پرعالمی ادارے کا ردعمل ابھی آناچائیے کیونکہ دوطرفہ تعلقات میں کچھ مسائل پیدا ہوگئے ہیں اور صورتحال عدم استحکام کی طرف بڑھ رہی ہے جس سے کاروباری ماحول متاثر ہو رہا ہے۔ میاں زاہد حسین نے مذید کہا کہ مئی میں ڈالر ایک سو باون روپے میں دستیاب تھا جو اب ایک سوچھیاسٹھ روپے کا ہوچکا ہے جس نے مہنگائی میں اضافہ کیا ہے جبکہ ڈالر کی قدرکوکنٹرول کرنے کے لئے کوئی اقدامات نہیں کئے جا رہے۔ اگر مرکزی بینک مہنگائی کو کنٹرول کرنے کے لئے اقدامات کرتا ہے تو اس سے اقتصادی ترقی کا عمل متاثر ہوگا اور بے روزگاری میں اضافہ ہوگا اسی لئے بینک نے شرح سود کو کم رکھا ہوا ہے جس کے لیے اسٹیٹ بینک ستائش کا مستحق ہے۔