سیمنٹ اور اسٹیل کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ تعمیراتی شعبے کو تباہ کرنے کا اقدام ہے، حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ سیمنٹ مینوفیکچررز کے کارٹیل کے خلاف سخت کارروائی کی جائے

ایسوسی ایشن آف بلڈرز اینڈ ڈیولپرز(آباد) کے چیئرمین فیاض الیاس نے کہا ہے کہ سیمنٹ اور اسٹیل کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ تعمیراتی شعبے کو تباہ کرنے کا اقدام ہے، حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ سیمنٹ مینوفیکچررز کے کارٹیل کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔چیئرمین آباد نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کی جانب سے تعمیراتی شعبے کیلیے ریلیف پیکج کے بعد تعمیراتی سرگرمیاں شروع ہوتے ہیں سیمنٹ مینوفیکچررز اور اسٹیل مینوفیکچررز کی جانب سے من مانیاں کرتے ہوئے مسلسل سیمنٹ اور اسٹیل کی قیمتوں میں اضافہ کیا جارہا ہے۔انھوں نے سیمنٹ اور اسٹیل کارٹیل کے اس اقدام کو نیاپاکستان ہاؤسنگ اسکیم اور ملکی معیشت کو تباہ کرنے کی سازش قرار دیتے ہوئے وزیراعظم عمران خان سے مطالبہ کیا کہ شوگر ملز مالکان کے خلاف کی جانے والے کارروائی کے طرز پر سیمنٹ اور اسٹیل مینوفیکچررز کے خلاف بھی انکوائری کمیشن بنایا جائے اور ان مافیاز کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔ انھوں نے کہا کہ اسٹیل اور سیمنٹ کی قیمتوں میں مسلسل اضافے سے ایک طرف بلڈرز کو اپنے تخمینہ شدہ تعمیراتی منصوبوں کی تکیمل میں سخٹ مشکلات کا سامنا ہے اور دوسری جانب عام آدمی کو جس نے زندگی بھر کی کمائی گھر بنانے کے لیے بچت کی تھی اس بجٹ میں اپنا گھر بنا نا مشکل ہوگیا ہے۔ فیاض الیاس نے کہا کہ پاکستان میں زراعت کے بعد سب سے زیادہ روزگار تعمیراتی شعبہ فراہم کرتا ہے،اس شعببے کے خلاف سازشوں کو روکا نہ گیا تو اس کے نتیجے میں لاکھوں انجینئرز سمیت لاکھوں مزدور بھی بے روزگار ہوجائیں گے جس کے ملکی معیشت پر منفی اثرات مرتب ہوں گے۔ انھوں نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ مسابقتی کمیشن کو فعال کرکے اسٹیل اور سیمنٹ مینوفیکچرز کارٹیل کے خلاف کارروائی کی جائے۔چیئرمین آباد نے کہا کہ نومبر 2020 میں اسٹیل کی فی ٹن قیمت ایک لاکھ 10 ہزار روپے تھی،اسٹیل مینوفیکچررز کارٹیل نے طلب میں اضافے سے فائدہو اٹھاتے ہوئے اسٹیل کی فی ٹن قیمت میں 68 ہزار روپے سے بھی زیادہ اضافہ کرتے ہوئے اسٹیل کی فی ٹن قیمت ایک لاکھ 78 ہزار روپے کردی ہے۔اسی طرح سیمنٹ کی قیمتوں میں بھی بے پناہ اضافہ کرکے 50 کلو کے بیگ کی قیمت680 روپے کردی گئی ہے۔فیاض الیاس نے کہا کہ کثیرالمنزلہ عمارتوں کی تعمیر میں مجموعی لاگت کا 60 فیصدحصہ اسٹیل اور سیمنٹ کاہے جبکہ رہائشی منصوبوں میں یہ تناسب 30 تا 40 فیصد ہے،انھوں نے واضح کیا کہ اسٹیل بار اور سیمنٹ کی قیمتوں میں اضافے کا مطلب لاگت میں اضافہ ہے جس سے سب سے زیادہ متاثر گھر خریدنے والا عام خریدار ہوگا۔چیئرمین آباد نے کہا اسٹیل اور سیمنٹ کارٹیل کو کھلی چھوٹ دی گئی تو وزیراعظم عمران خان کو 50 لاکھ سستے گھروں کی فراہمی کا خواب پورا کرنے میں بھی مشکلات ہوں گی۔انھوں نے کہا کہ آباد نے متعدد بار حکومت سے اسٹیل اور سیمنٹ مینوفیکچررز کارٹیل کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کرچکی ہے،انھوں نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ مسابقتی کمیشن پاکستان کو فعال کرکے اسٹیل اور سیمنٹ مینوفیکچرزکاریٹل کا خاتمہ کیا جائے۔