تین سال میں حکومت نے کتنے نئے بجلی گھروں کا افتتاح کیا ؟ انرجی سیکٹر میں حکومتی ترجیحات اور کارکردگی پر سوالات اٹھائے جانے لگے


تین سال میں حکومت نے کتنے نئے بجلی گھروں کا افتتاح کیا ؟ انرجی سیکٹر میں حکومتی ترجیحات اور کارکردگی پر سوالات اٹھائے جانے لگے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ملک میں توانائی کے نئے منصوبوں کے حوالے سے بحث ہورہی ہے کہ حکومت نے پچھلے تین سال کے دوران کتنے نئے بجلی گھروں کا ادا کیا اور اس سلسلے میں کیا پیش ہے ۔ انرجی سیکٹر کے ذرائع کا کہنا ہے کہ اس وقت سارے منصوبے پچھلی حکومت کے لگائے ہوئے ہیں اور موجودہ حکومت نے نئے بجلی گھروں کے حوالے سے کوئی نمایاں پیش رفت نہیں کی جس کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ اب تک کسی نئے بجلی گھر کا سنگ بنیاد اور پتا نہیں کیا گیا سب پچھلے دور کے منصوبے ہیں ۔جب کہ پچھلے دور کے توانائی منصوبوں سے بنائے جانے والی بجلی کی ترسیل کی موجودہ حکومت کے لیے درد سر بنی ہوئی ہے ۔ انرجی سیکٹر میں حکومت کی کارکردگی کو انتہائی مایوس کن بتایا جاتا ہے اور سسٹم میں دستیاب بجلی اور قابل استعمال بجلی کے حوالے سے جو نئی نئی اصطلاحات مختلف اجلاسوں میں استعمال کی جا رہی ہیں ان پر بھی سوالیہ نشانات لگ گئے ہیں یہ تاثر عام ہے کہ حکومت کو انرجی سیکٹر میں صورت حال کو سمجھنے اور سنبھالنے میں شدید مشکلات کا سامنا ہے متعلقہ شخصیات وزیراعظم کو یا تو اصل صورتحال سے آگاہ ہی نہیں دے رہی یا جان بوجھ کر صورتحال سے لاعلم رکھا جا رہا ہے یا معاملات کی سنگینی کو سمجھنے کی صلاحیت نہیں ہے یا کوشش نہیں کی جا رہی ہے ۔ توانائی کے منصوبوں سے بھرپور فائدہ اٹھانے اور ان سے استفادہ کرنے کی صلاحیت اور اہلیت کے حوالے سے بھی سوالات اٹھائے جا رہے ہیں ۔
————————–
نیب نے 12 بجلی گھروں کو معاہدے کے تحت بقایاجات ادا کرنے کیلئے کلیئرنس دیدی۔ ذرائع کے مطابق نیب کی جانب سے اس سلسلے میں ادائیگیوں کیلئے وزارت توانائی کو خط لکھ دیا گیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہےکہ حکومت اور آئی پی پی کے معاہدے کے تحت زیادہ تربقایاجات کی پہلے ہی ادائیگی ہوچکی ہے، آئی پی پیز اور حکومت کے معاہدے کے تحت ٹیرف میں کمی کا اطلاق ادائیگیوں کے بعد ہوگا جب کہ معاہدے کے تحت آئی پی پیز فیول میں بچت حکومت کے ساتھ شیئرکرنے کے پابند ہوں گے۔
———————–

انرجی سیکٹر کے ذمہ داران خود مانتے ہیں کہ پی ٹی آئی کی موجودہ حکومت میں انرجی سیکٹر کی کارکردگی زیرو ہے ۔وزیراعظم کے ارد گرد ایسے لوگوں کا گھیرا ہے جو خود اسٹیک ہولڈرز ہیں یا ان کا شمار مفاد پرست گروپوں میں کیا جا سکتا ہے پچھلے تین سال میں پنجاب نجی سیکٹر میں پیچھے چلا گیا ہے اور صرف سندھ انرجی سیکٹر میں نئے منصوبے لگاتا نظر آرہا ہے انرجی سیکٹر میں اس وقت صوبہ سندھ کی کارکردگی باقی سب صوبوں اور وفاقی حکومت کے مقابلے میں نمایاں اور بہتر ہے ۔سندھ کے اندر جی منسٹر امتیاز شیخ اور وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ سندھ میں انرجی کے نئے منصوبوں میں گہری دلچسپی لے رہے ہیں اور کافی کارکردگی اور اقدامات نظر آ رہے ہیں
——————-


وزیر توانائی سندھ امتیاز شیخ کی زیر صدارت تھر کول بورڈ کا اجلاس

ملک کے توانائی مساٸل کا حل سندھ کے پاس ہے امتیاز شیخ
————-
وزیر اعظم تمام تر سیاسی اختلاف فراموش کرکے وزیر اعلیٰ سندھ سے اس مسلے پر بات کرسکتے ہیں

بینظیر بھٹو نے 1990 میں کہا تھا تھر بدلے گا پاکستان

آج بلاول بھٹو بینظیر کے ویژن پر عمل پیراہیں

نیشنل گرڈ کو اس وقت 660 میگاواٹ بجلی تھر کول سے فراہم کی جارہی ہے

مذید 660 میگاواٹ بجلی آٸندہ سال سے نیشنل گرڈ میں شامل ہوجاۓ گی