پاکستان کے سب سے بڑے مجوزہ آڈیٹوریم اور فیضی رحمین آرٹ گیلری کا مستقبل ؟۔۔

پاکستان کے سب سے بڑے مجوزہ آڈیٹوریم اور فیضی رحمین آرٹ گیلری کا مستقبل ؟۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح نے آکسفورڈ یونیورسٹی میں تعلیم حاصل کرنے کے لیے برصغیر سے جانے والی پہلی لڑکی عطیہ فیضی رحمین کو قیام پاکستان کے بعد انیس سو اڑتالیس میں بھارت سے کراچی بلایا اور بمبئی میں اپنے اس پڑوسی خاندان کو کراچی میں جو زمین الاٹ کی وہاں انیس سو بانوے سے پاکستان کا سب سے بڑا مجوزہ آڈیٹوریم اور فیضی رحمین آرٹ گیلری کی تعمیر التواء کا شکار ہے ۔بیگم عطیہ فیضی رحمین اٹھارہ سو ستتر میں پیدا ہوئیں اور انہوں نے انیس سو سڑسٹھ میں وفات پائی ۔قائداعظم کی جانب سے دی جانے والی زمین انہوں نے اپنی وصیت کے مطابق کراچی انتظامیہ کے حوالے کی اور آج کراچی مونسپل کارپوریشن کے ایم سی اس زمین کی کسٹوڈین ہے ۔کراچی کے سابق میئرڈاکٹر فاروق ستار نے لاہور میں الحمرا دیکھنے کے بعد کراچی میں پاکستان کا سب سے زیادہ گنجائش والا آڈیٹوریم اور آرٹ گیلری بنانے کا فیصلہ کیا تھا اس پر تعمیراتی کام تیزی سے شروع ہوا لیکن سیاسی حالات اور حکومتوں کی تبدیلی کے باعث یہ پروجیکٹ بیچ میں رک گیا ۔الحمرا میں پندرہ سو لوگوں کے بیٹھنے کی گنجائش ہے جبکہ کراچی میں زیرتعمیر اس پروجیکٹ کے آڈیٹوریم میں اٹھارہ سو لوگوں کے بیٹھنے کی گنجائش ہے اپنی تعمیر مکمل ہونے کے بعد یہ پاکستان کا سب سے بڑا آڈیٹوریم بن جائے گا اور یہاں پر سب سے بڑی آرٹ گیلری بھی بن جائے گی ۔ماضی میں مختلف ادوار میں اس پروجیکٹ کو مکمل کرنے کی کوشش کی گئی لیکن کام آگے نہ بڑھ سکا ۔کراچی کے موجودہ ایڈمنسٹریٹر لیئق احمد نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی ہے کہ اس کہ باقی ماندہ کام کی لاگت کے اخراجات کا تخمینہ لگایا جائے تاکہ اس پروجیکٹ کو آگے بڑھانے کے لئے کام شروع کیا جا سکے ان کا خیال ہے کہ ورلڈ بینک کی جاری فنڈنگ کے ذریعے ایک پروگرام (CLICK) Competitive and Livable City of Karachi کے ذریعے اسے آگے بڑھایا جا سکتا ہے ذرائع کے مطابق اس پروجیکٹ پر ڈیڑھ ارب روپے درکار ہوں گے کیونکہ تیس سال سے رکے ہوئے پروجیکٹ پر اتنا وقت گزر جانے کے بعد تعمیراتی لاگت تہمینہ بہت بڑھ چکا ہے ۔پاکستان میں آرٹ اور کلچر سے گہرا لگاؤ رکھنے والے افراد اور سرکردہ شخصیات کی خواہش ہے کہ یہ پروجیکٹ جلد از جلد آگے بڑھایا جائے لیکن مالی مشکلات کی وجہ سے ہر دور میں حکومتی شخصیات اس پروجیکٹ کو آگے بڑھانے کی خواہش کے باوجود اسے جوں کا توں چھوڑ کر چلی گئیں۔ اس زیر تعمیر بلڈنگ کے بالکل برابر میں آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی بڑی شان و شوکت کے ساتھ اپنا کام کر رہی ہے جہاں دنیا بھر سے تعلق رکھنے والے فنکار ،ادیب ،مصور ،اداکار ،موسیقار،شاعر ،صحافی ،گلوکار اپنی صلاحیتوں کا مظاہرہ کرتے ہیں اور آرٹس کونسل کی شاندار خدمات کارکردگی اور اقدامات کو سراہتے ہیں ۔وقت آگیا ہے کہ اٹھ کونسل آف پاکستان کراچی کے بالکل بالمقابل تیس برسوں سے زائد عرصے سے التوا کا شکار زیر تعمیر پاکستان کے سب سے بڑے آڈیٹوریم اور آرٹ گیلری فیضی رحمین بلڈنگ کو پایہ تکمیل تک پہنچایا جائے اور اس سلسلے میں جرات مندانہ اور حقیقت پسندانہ فیصلے کیے جائیں ۔بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح نے جس شخصیت کو یہ قطعہ اراضی عطا کی وہ اس زمین کو واپس کراچی کے شہریوں کے سپرد کر گئیں اور اب یہاں پر زیرالتوا زیر تعمیر منصوبے کو پایہ تکمیل تک پہنچانا ارباب اختیار پر ایک قومی فریضہ اور قائد اعظم کی قابل اعتماد شخصیت کا قرض ہے

پاکستان کے آرٹ لوورز کاماننا ہے کہ جس شاندار طریقے سے احمد شاہ نے آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی کو فنکشنل بنایا ہے اور اسے اپنی کامیابیوں کے سفر میں عروج پر پہنچایا ہے اور آج یہ ادارہ پاکستان کی پہچان بن چکا ہے اور فن و ثقافت کا گہوارہ ہے جسے دنیا بھر میں سراہا جاتا ہے اگر اسی طرح یہ مجوزہ آڈیٹوریم آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی کا حصہ بنا کر اسے فنکشنل بنایا جائے تو یہ بھی پاکستان میں ایک اور انتہائی کامیاب پروجیکٹ بن سکتا ہے ۔
————————–
Salik-Majeed…………..Jeeveypakistan.com……..whatsapp………..92-300-9253034