نئی نویلی دلہن کےساتھ اجتماعی زیادتی کا واقعہ نیا رخ اختیار کرگیا


شجاع آباد میں نئی نویلی دلہن کےساتھ اجتماعی زیادتی کا واقعہ نیا رخ اختیار کرگیا ہے۔ ذرائع کے مطابق دوران تفتیش دلہن کےزیر استعمال موبائل فون ریکارڈ سے ملزمان کا سراغ لگایا گیا اور مبینہ طور پر میڈیکل رپورٹ میں صرف ایک ملزم کی زیادتی کی تصدیق ہوئی، پولیس ملزمان کی گرفتاری کیلئے گیلے وال پہنچ گئی۔ واضح رہے کہ چند روز قبل تھانہ سٹی شجاع آباد کے علاقے میں مبینہ طور پر چار مسلح ڈاکو شادی والےگھر دیوارپھیلانگ کر داخل ہوئےتھے اور اسلحہ کے زور پر اہلخانہ کو یرغمال بناکر لوٹ مار کے بعد نئی نویلی دلہن سے اجتماعی زیادتی کرنے کے بعد فرار ہوگئےتھے، سی پی او نے واقعہ کانوٹس لیتے ہوئے ملزمان کی گرفتاری کا حکم دیا تھا

https://jang.com.pk/news/933635?_ga=2.148774706.421054221.1622256540-1269874826.1622256531
————————-

تھانہ مظفر آبا د کے علاقہ میں زہریلی دوائی سے بچوں کی ہلاکت اور والد کی پرسرار موت کا ڈراپ سین ہوگیا ہے۔پولیس حراست میں مو جود بچوں کی والدہ نے اعتراف جرم کرلیا ہے۔والدہ کے پولیس کو دئے گئے بیان کے مطابق بچوں کے والد اور والدہ دونوں نے غربت سے تنگ آکر بچوں کو زہر دے کر مار ڈالا، بعد ازاں والد نے دلبرداشتہ ہوکر خود کشی کرلی۔پولیس نے والدہ کے اعتراف جرم کے بعد زیر حراست اسکے بھائی فلک شیر اور آشنا کاشف کو رہا کر دیا ۔واضح رہے کہ حامد پور کنورہ میں 21 مئی کو تین بچوں دانش منیب اور طاہرہ کی زہریلی دوائی سے موت ہوگئی تھی۔ان کے والدین خادم حسین اور سمیرا بی بی نے الزام عائد کیا تھا کہ اتائی ڈاکٹر سلیم کی دوائی کھاتے ہی بچے کی موت ہوگئی تھی۔ جس کے پانچ دن بعد 26 مئی کو خادم حسین کی زہریلی دوائی سے موت واقع ہوگئی۔دوران تفتیش دونوں کادوائی لینے ڈاکٹر کے پاس جانا ثابت نہیں ہوا۔ سمیرا بی بی کے موبائل ریکارڈ میں اسکے تین سے چار افراد سے رابطے میں ہو نا اہم تھا۔خادم حسین کی موت کے اگلے روزہی پولیس نے سمیرا بی بی کو حراست میں لیا جس سے تفتیش کی تو اس نے گھر کے عقبی حصے میں گڑھا کھود کر دبایا زہریلا مواد بر آمد کر وایا۔
https://jang.com.pk/news/933647?_ga=2.148774706.421054221.1622256540-1269874826.1622256531