پاکستان کا نظام تعلیم اور جدید دنیا

تحریر :ماریہ حلیمہ

علم جسے زندگی کا دوسرا نام دیا جائے تو یہی اس کا صحیح مفہوم ہوگا کیونکہ نہ صرف انسان کی ترقی اور کامیابی کی ضمانت ہے بلکہ اقوام کی ترقی و کامیابی بھی اسی پر منحصرآج جدید دور کی کسی بھی کامیاب ریاست یا ملک کو دیکھ لیجیئے اس کی ترقی و کامیابی کی بنیادی وجہ تعلیم ہی نظر آتی ہے اور ترقی پذیر اقوام کی ناکامی کی بڑی وجہ جہالت یا علم سے دوری ہی نظر آئےگی۔ تدریس کے شعبے سے وابستہ ہوئے ایک عرصہ گزر گیا آج تک اپنے نظام تعلیم کو سمجھنے کی تمام تر کوششیں لا حاصل ثابت ہوئی ہیں دنیا کے کیسی بھی ملک کی ترقی کا انحصار ہمیشہ ہی اس کے خواندگی کے بڑھتے ہوئے تناسب سے لگایا جاتا ہے آذادی کے اتنے برس بیت جانے کے بعد بھی ہماراخواندگی کا تنسب حواصلہ افزا نہیں ہے تعلیم کے ہر بڑھتے ہوئے مرحلے میں تناسب کم طلبہ وطالبات کی تعداد کم سے کم ہوتی چلی جاتی ہے پرائمری ، سیکنڈری ، ہائر سیکنڈری اور پھر اعلی تعلیم میں بتدریج ہی کم ہوتا چلا جا رہا ہے آج ہم اس کی وجوہات پر نظر دوڑاتے ہیں کچھ ایسے عوامل کا جائزہ لیتے ہیں جن کی وجہ سے آج ہم اقوام عالم میں پچھلی صفوں میں کھڑے نظر آتے ہیں فرض کی ادایئگی میں غفلت۔ یکساں نظام تعلیم کا نہ ہونا۔ طبقاتی نظام تعلیم اور طبقاتی سوچ۔ تعلیم کی درست سمت نہ ہونا ۔( بغیر کیسی سمت کے تعلیم فراہم کرنا بھی ہمارا ہی خاصہ ہے ) تربیت یافتہ اساتذہ نہ ہونا ۔ فرسودہ نظام امتحانات ۔ غیر معیاری سپر وائزری نظام ۔ ذرائع کی کمی ۔ موجود پالیسی پر عمل درآمد کا فقدان۔ بجٹ میں تعلیم کا کم حصہ ۔ کرپشن ۔
دل تو چاہتا ہے کہ ان عوامل پر تفصیل سے لکھوں اور ہر نقطہ پر دلائل اور ماہرین تعلیم کی تجاویز لے کر شامل کروں لیکن یہ سب جب ممکن ہوسکے گا جب ہر انسا ن اور خاص طور ہر پاکستانی بشمول میرے اپنا حصہ ادا اپنا فرض سمجھ کر ادا کریگا میں اگر استاد ہوں توتدریس میں اپنا سو فیصد ایمانداری سے دوں اور اگر ماں ہوں تو اپنے بچے کی تعلیم کی تمام تر ذمہ داری میری ہے سمجھ کر مذہبی اور معاشرتی فریضہ سمجھ کر ادا کروں اور اگر حکمران ہوں تو پالیسیز پر عمل درآمد سے لے کر جانچ کا نظام اور سہولیات کی فراہمی تک کی ذمہ د اری پوری طرح ادا کی جب ہی میرا آپ کا ملک اس دور جدید میں کامیابی کی منازل طے کر سکتا ہےاو ر ہماری آنے والی نسلیں سر اٹھا کہ جی سکیں گی ۔