
عمران خان اور بشریٰ بی بی غصے میں کیوں پھٹ پڑے؟ 29 دسمبر کے بعد اسرائیل کا ایران پر مہلک حملہ
عمران خان اور بشریٰ بی بی غصے میں کیوں پھٹ پڑے؟ 29 دسمبر کے بعد اسرائیل کا ایران پر مہلک حملہ
Why Did Imran Khan & Bushra Bibi Explode in Anger | Israel’s Deadly Strike on Iran After Dec 29
==========================
آئین چیتھڑوں میں بدل دیا گیا، نواز شریف، فضل الرحمٰن آگے آئیں، اچکزئی، تحریک تحفظ آئین پاکستان کے زیراہتمام کانفرنس
آئین چیتھڑوں میں بدل دیا گیا، نواز شریف، فضل الرحمٰن آگے آئیں، اچکزئی، تحریک تحفظ آئین پاکستان کے زیراہتمام کانفرنس
اسلام آباد(ممتاز علوی)اپوزیشن اتحاد کی قومی کانفرنس میں اپوزیشن اتحاد کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ آئین کو چیتھڑوں میں بدل دیا گیا ہے، تاریخ کے اس نازک لمحے میں نوازشریف اور فضل الرحمٰن کو چاہیے کہ وہ آگے آئیں اور مکالمہ کریں مگرمکالمے کی پہلی شرط یہ ہے کہ عمران خان کو قانون کے مطابق پارٹی رہنماؤں اور اہل خانہ سے ملاقاتوں کی اجازت دی جائے۔ اس موقع پرقومی سطح کے متعدددیگر رہنماؤں نے بھی خطاب کیا اور آئین کی پامالی پر تاسف کا اظہار کیا۔ سینئر سیاستدان جاوید ہاشمی نے کہا کہ ملک میں آئین بچا ہے نہ قانون، سینیٹر افراسیاب نے بھی انکی تائید کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں کوئی آئین نہیں رہا، مولانا ناصر عباس نے کہا کہ عدلیہ اپنی ساکھ کھو چکی ہے۔سینیٹر مشتاق نے کہا کہ آگے کا راستہ مزاحمت ہے۔اچکزئی کی مخالفین کو مداکرات کی پیشکش،عمران سےملاقاتوں کی شرط،بیرسٹر گوہر، اختر مینگل، لیاقت بلوچ اور دیگر کی تقاریر، پی ٹی آئی رہنما بیرسٹر گوہر کاکہنا تھا کہ ملک میں عملاً مارشل لانافذ ہے ۔ شرکا نے بالاتفاق کہا کہ کہ طاقت کے بل بوتے پر 25 کروڑ عوام کو زیرِ نگیں نہیں رکھا جا سکتا، اور اس بات پر زور دیا کہ آئین اور قانون کی بالادستی کی طرف فوری واپسی ناگزیر ہے۔تحریکِ تحفظِ آئینِ پاکستان (ٹی ٹی اے پی) کے زیرِ اہتمام دو روزہ کانفرنس کا آغاز خیبر پختونخوا ہاؤس اسلام آباد میں ہوا، جہاں متعدد اہم رہنماؤں نے ملکی حالات پر اظہارِ خیال کیا۔ کانفرنس میں عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی حالیہ سزا کی مذمت کرتے ہوئے ایک خصوصی قرارداد بھی منظور کی گئی۔اپوزیشن رہنماؤں نے ان سزاؤں کو انصاف کی نفی قرار دیا اور سوال اٹھایا کہ جن لوگوں نے آئین توڑا، اس سے کھیلا اور ملک کو دولخت کرنے کے ذمہ دار تھے، انہیں کیوں نہ صرف چھوڑ دیا گیا بلکہ گارڈ آف آنر بھی پیش کیا گیا۔اپوزیشن اتحاد کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے سیاسی مخالفین کو مذاکرات کی پیشکش کرتے ہوئے کہا کہ نواز شریف، مولانا فضل الرحمٰن اور دیگر قائدین کو پاکستان کی تاریخ کے اس نازک موڑ پر آگے آ کر اپنا کردار ادا کرنا چاہیے اور بات چیت کرنی چاہیے۔انہوں نے کہا“ہم جمہوری مکالمے کے لیے تیار ہیں، آئیں ملک کو بحران سے نکالیں۔


























