برسوں کی محنت، تحقیق اور عشقِ کرکٹ سے سرشار ہو کر یہ شاندار کتاب مرتب کی ہے

Shah Waliullah
افضال احمد بھائی سے میرا ایک احترام پر مبنی تعلق ہے۔ وہ اپنی سادگی اور محبت سے دلوں کو جیتنے والے شخص ہیں ۔میرے محسن و کرم فرما ہیں ، گزشتہ روز انہوں نے اپنی بے مثال تصنیف “پاکستان کرکٹ کرونیکلز 1948–2024” مجھے پیش کی جس کے لئے میں ان کا شکر گزارہوں ۔
افضال احمد بھائی ایک سابق بینکار اور کرکٹ سے جنون کی حد تک محبت کرنے والے انسان ہیں ۔ انھوں نے برسوں کی محنت، تحقیق اور عشقِ کرکٹ سے سرشار ہو کر یہ شاندار کتاب مرتب کی ہے، جس میں پاکستان کرکٹ کی تاریخی دستاویزات کو نہایت محنت سے یکجا کیا گیا ہے اور اس کے ارتقاء کی داستان بڑی دل کشی سے بیان کی گئی ہے۔ بلاشبہ یہ پاکستان کرکٹ کا ایک جامع انسائیکلوپیڈیا ہے۔ان کی کرکٹ سے محبت 1968 سے شروع ہوتی ہے، جب وہ کلیٹن روڈ کے اسکول میں تعلیم حاصل کر رہے تھے۔ وہ بیان کرتے ہیں کہ اسی زمانے میں نزدیک پرانی کتابوں کی دکان سے اسپورٹس ٹائمز میگزین خرید کر پڑھنے کا شوق پیدا ہوا، تھا جس نے کرکٹ سے ان کی دلچسپی کو جنم دیا۔افضال بھائی لکھتے ہیں کہ ایک دن وہ عالمی کرکٹ مبصر، صحافی اور فرسٹ کلاس کرکٹر جناب قمر احمد کے ہمراہ ان کے کلفٹن میں واقع گھر پر بیٹھے تازہ ترین کرکٹ کتب پر گفتگو کر رہے تھے کہ اچانک دل میں خیال آیا: کیوں نہ ایک ایسا کام مرتب کیا جائے جو نہ صرف پاکستان کرکٹ کی پوری تاریخ کا احاطہ کرے بلکہ میری زندگی بھر کے مطالعے اور یادداشتوں کا ذخیرہ بھی سامنے لائے؟
قمر احمد کو ان کا یہ خیال بے حد پسند آیا اور انہوں نے بغیر کسی تاخیر کے اس منصوبے پر کام شروع کرنے کی ترغیب دی۔ دیگر احباب نے بھی جوش و خروش سے اس کام کی حوصلہ افزائی کی اور اسے اپنی نوعیت کی منفرد تصنیف قرار دیا، بلکہ تخلیقی انداز میں پیش کرنے کی بھی تحریک دی
افضال بھائی نے اس کتاب میں وسیع فکری دائرے اور غیر معمولی تحقیقی گہرائی کے ساتھ پاکستان کرکٹ کے خدوخال کواُجاگر کیا ہے اور ان عظیم لوگوں کی خدمات کا اعتراف کیا ہے جنہوں نے اس کھیل کی پاسداری اور وقار بڑھانے میں اہم کردار ادا کیا۔ وہ لکھتے ہیں کہ “اگرچہ میں نے کبھی کرکٹ نہیں کھیلی، مگر یہ میری زندگی بھر کا جنون رہا ہے۔ کرکٹ میرے لیے ایک معنی رکھتا ہے—یہ میری زندگی میں دوستی، مقصد اور خوشی لے کر آیا ہے۔ سابق پاکستانی کرکٹرز انتخاب عالم، مشتاق محمد، ماجد خان اور قمر احمد، جب کہ کرکٹ کے ممتاز مورّخ نجم لطیف نے متفقہ طور پر اس کتاب کو افضال احمد کی ایک غیر معمولی، بے حد عمدہ اور قابلِ تحسین کاوش قرار دیا جبکہ
برطانوی اور عالمی سیاست کے معتبر مبصر پیٹر اوبورن اور کرکٹ کے مشہور مصنف رچرڈ ہیلر نے اس کتاب کے لیے فاروَرڈ تحریر کر کے اس کی اہمیت اور علمی وقار کو مزید اجاگر کیا ہے۔ افضال احمد نے کتاب اپنی والدہ اور سوتیلی والدہ کے نام عقیدت کے پھول کے طور پر معنون کی ہے۔ 456 صفحات پر مشتمل اس گراں قدر تصنیف کی دیدہ زیب ڈیزائننگ منان حاتم علی نے کی ہے، جبکہ اس کی طباعت نکمت پرنٹر پرائیویٹ لمیٹڈ نے نہایت اہتمام اور خوبی سے انجام دی ہے اللہ تعالی افضال بھائی کو شادوآباد رکھے کہ اس طرح کی تخلیقات منظر عام پر آتی رہیں یہ کتاب نہ صرف پاکستان کرکٹ کی ابتدائی تاریخ کا احاطہ کرتی ہے بلکہ شائقینِ کرکٹ کے لیے ایک بے مثال تحفے کی حیثیت رکھتی ہے