انسداد دہشت گردی منتظم عدالت نے اینکر پرسن امتیاز میر کے قتل کے مقدمے میں 4 ملزمان کے جسمانی ریمانڈ کی سماعت کا تحریری حکم نامہ جاری کردیا

انسداد دہشت گردی منتظم عدالت نے اینکر پرسن امتیاز میر کے قتل کے مقدمے میں 4 ملزمان کے جسمانی ریمانڈ کی سماعت کا تحریری حکم نامہ جاری کردیا۔ تحریری حکم نامے میں کہا گیا کہ پولیس نے 4 ملزمان کو عدالت میں پیش کیا۔ ملزمان میں شہاب، احسن، فراز اور سید اجلال شامل ہیں۔ قائم مقام پراسیکیوٹر جنرل سندھ منتظر مہدی اور مدعی مقدمہ اپنے وکیل عابد زمان ایڈووکیٹ کے ہمراہ پیش ہوئے۔ مدعی مقدمہ ریاض علی نے پولیس تحقیقات پر سوالات اٹھادیئے۔ مدعی مقدمہ نے بیان دیا کہ پولیس کی جانب سے نامزد 6 ملزمان کو گرفتار نہیں کیا جارہا۔ ملزم عمر دراز اپنے 5 بچوں کے ساتھ کراچی میں ہے۔ پولیس کو نشاندہی کرنے کے باوجود گرفتار نہیں کیا جارہا۔ ایک ملزم احمد بخش نے بلوچستان ہائیکورٹ سے حفاظتی ضمانت کروائی ہے۔ پولیس کو علم ہونے کے باوجود کارروائی نہیں کی جارہی۔ پولیس اصل ملزمان کو تحفظ فراہم کررہی ہے۔ مقدمہ میں عینی شاہد موجود ہے مگر اس کو بھی شامل نہیں کیا جارہا ہے۔ پولیس سے شفاف تحقیقات کی امید بھی نہیں ہے۔ عابد زمان ایڈووکیٹ نے موقف دیا کہ ملزمان آزاد گھوم رہے ہیں۔ یہاں عدالت بھی آئے ہیں ضمانت کے لیئے، مگر گرفتار نہیں کیا گیا۔ پولیس جان بوجھ کر ملزمان کو گرفتار نہیں کررہی۔ دوران سماعت عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ مدعی کیا کہہ رہا ہے کیوں گرفتار نہیں کیا جارہا۔ تفتیشی افسر نے کہا کہ ملزم نے حفاظتی ضمانت بلوچستان سے کرائی ہے۔ لگتا ہے جان بوجھ کر ایسا کیا جارہا ہے۔ تحریری حکم نامے کے مطابق قائم مقام پراسیکیوٹر جنرل سندھ نے شفاف تحقیقات کے لئے معاملہ اعلیٰ حکام کو پہنچانے کی یقین دہانی کرائی۔ تفتیشی افسر نے ملزمان کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی گئی۔ چاروں ملزمان کو 3 نومبر تک جسمانی ریمانڈ پر پولیس کی تحویل میں دیا جاتا ہے۔ تفتیشی افسر چاروں ملزمان کو 3 نومبر کو عدالت میں دوبارہ پیش کرے۔ عدالت نے حکمنامے کی کاپی آئی جی سندھ اور ایڈیشنل آئی جی کو ارسال کرنے کا حکم بھی دیدیا۔