قتل اور اغوا کے الزام میں قید ملزم پر مبینہ طور پر انسداد دہشتگردی ایکٹ کے تحت جھوٹا مقدمہ درج کرنے کیس کی سندھ ہائی کورٹ سرکٹ بئینچ لاڑکانہ میں سماعت،

لاڑکانہ( رپورٹ محمد عاشق پٹھان)
قتل اور اغوا کے الزام میں قید ملزم پر مبینہ طور پر انسداد دہشتگردی ایکٹ کے تحت جھوٹا مقدمہ درج کرنے کیس کی سندھ ہائی کورٹ سرکٹ بئینچ لاڑکانہ میں سماعت، عدالت نے ایس ایس پی لاڑکانہ احمد فیصل چودھری سمیت سمیت چار پولیس افسران کے تحقیقات کرنے اور فوری تبادلا کرنے کے احکامات جاری کردیے، لاڑکانہ پولیس کے افسران نے فیصلے کے خلاف چھٹی کی درخواستیں ڈی آئی جی آفس لاڑکانہ میں جمع کروانا شروع کر دیں تفصیلات کے مطابق لاڑکانہ پولیس کی جانب سے کچھ عرصہ قبل ملزم امتیاز علی سہتو پر انسداد دہشتگردی ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کرکے جیل منتقل کیا گیا تھا متعلقہ کیس کی سماعت سندھ ہائی کورٹ سرکٹ بئینچ لاڑکانہ میں جسٹس امجد علی سہتو اور جسٹس علی حیدر اڈا نے کی عدالت کی جانب سے متعلقہ کیس میں آئی جی سندھ اور ڈی جی ایف آئی اے کو ایس ایس پی لاڑکانہ احمد فیصل چودھری سمیت چار پولیس افسران کے خلاف تحقیقات اور فوری تبادلے کا حکم دیا جسٹس امحد علی سہتو نے ریماکس دیتے ہوئے کہا کہ پولیس نے متعلقہ کیس میں اختیارات سے تجاوز کیا، ملزم کو دو ماہ تک غیر قانونی حراست میں رکھا گیا، انسداد دہشتگردی ایکٹ کے تحت درج مقدمے کی مکمل انکوائری کی جائے اور ایس ایس پی لاڑکانہ سمیت کیس سے منسلک چار دیگر افسران کا فوری تبادلہ کیا جائے تاکہ متعلقہ افسران تحقیقات پر اثرانداز نہ ہو سکیں
عدالت نے ملزم امتیاز علی سہتو کی 20 ہزار روپے کے مچلکوں پر ضمانت منظور کر لی جبکی کیس کی سماعت 12 نومبر تک ملتوی کر دی گئی، دوسری جانب سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے کے بعد ایس ایس پی لاڑکانہ چار روزہ چھٹی پر روانہ ہو گئے جبکہ لاڑکانہ پولیس کے متعدد ایس ایچ اوز سمیت دیگر افسران نے ڈی آئی جی آفس لاڑکانہ میں عدالتی فیصلے کے خلاف چھٹی پر جانے کے درخواستیں جمع کروانا شروع کر دیں۔