میرپور خاص
رپورٹ
تحسین حمد خان
ماحولیاتی تبدیلی کے انسانی حیات پر اثرات , حکومت سندھ کی ماحولیاتی بہتری کے لیے ترجیحات اور سول سوسائٹی کا فعال کردار ضروری ہےیہ بات وزیرِاعلیٰ سندھ کے مشیر برائے ماحولیات، موسمیاتی تبدیلی و ساحلی ترقی دوست محمد راھموں نے کہا ہے کہ ماحولیاتی تبدیلی ایک عالمی بحران ضرور ہے مگر اس کا حل ہمارے ہاتھ میں ہیں اگر حکومت، سول سوسائٹی، تعلیمی ادارے اور مقامی کمیونٹی باہمی تعاون سے کام کریں تو سندھ کو سرسبز، محفوظ اور پائیدار صوبہ بنایا جا سکتا ہے۔وہ آج میرپورخاص میں سول سوسائٹی سپورٹ پروگرام کے تعاون اور کلائمیٹ سمارٹ نیٹورک کی جانب سے منعقدہ ریجنل کانفرنس بعنوان “ماحولیاتی تبدیلی کے بائیوڈائیورسٹی پر اثرات” سے بطورِ مہمانِ خصوصی خطاب کر رہے تھے دوست محمد راھموں نے اپنی تقریر میں کہا کہ سندھ حکومت نے ماحولیاتی تحفظ اور بائیوڈائیورسٹی کے فروغ کے لیے واضح اہداف مقرر کیے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سندھ کلائمیٹ چینج پالیسی 2022 اور سندھ بائیوڈائیورسٹی اسٹریٹیجی اینڈ ایکشن پلان (2015–2025) کے تحت قدرتی وسائل کے پائیدار استعمال، جنگلات کی بحالی، آبی و زمینی حیات کے تحفظ اور کاربن اخراج میں کمی کے لیے جامع اقدامات کیے جا رہے ہیں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ سندھ حکومت کے ترجیحی اقدامات میں 50 محفوظ علاقوں کا قیام، دریا کے کناروں کے جنگلات کی بحالی، انڈس ڈیلٹا میں مینگرووز کی شجرکاری، ماہی گیری کے پائیدار نظام کا فروغ، اور سیلاب سے بچاؤ کے قدرتی طریقوں کی بحالی شامل ہےدوست محمد راھیموں نے کہا کہ دیہی و شہری علاقوں میں شمسی توانائی اور بایو گیس کے منصوبے حکومت کی ترجیحات میں شامل ہیں تاکہ فوسل فیول پر انحصار کم کیا جا سکے۔ اسی طرح صنعتی و زرعی آلودگی پر قابو پانے کے لیے سندھ انوائرمنٹل پروٹیکشن ایکٹ 2014 پر سختی سے عملدرآمد کیا جا رہا ہے۔انہوں نے سول سوسائٹی، نوجوانوں، اساتذہ اور این جی اوز سے اپیل کی کہ وہ درخت لگانے، آلودگی کے خلاف آگاہی مہم، اور ماحول دوست طرزِ زندگی اپنانے میں فعال کردار ادا کریں۔ شہری اپنی ذمہ داری نبھاتے ہوئے پلاسٹک کے کم استعمال، پانی کے مؤثر استعمال اور فضلے کے بہتر انتظام کو اپنی روزمرہ زندگی کا حصہ بنائیں۔انہوں نے مزید کہا کہ 2030 تک سندھ حکومت کا ہدف گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں نمایاں کمی، جنگلاتی رقبے میں اضافہ، اور موسمیاتی لچک میں بہتری ہے۔ اس مقصد کے لیے شہری گرین بیلٹس، شجر کاری مہم ایگروفاریسٹری، اور واٹر ریچارج منصوبوں کو فروغ دیا جا رہا ہے۔ دوست محمد راھموں نے کہا کہ اگر ہم سب متحد ہو کر کام کریں تو سندھ کو ماحولیاتی خطرات سے محفوظ، سرسبز اور پائیدار بنا سکتے ہیں — آنے والی نسلوں کے بہتر مستقبل کے لیے۔” قبل ازیں ڈویژنل کمشنر فیصل احمد عقیلی نے کہا کہ ماحولیاتی تبدیلیوں کے اثرات کے سبب ہر انسانی حیات متاثر ہو رہی ہے جِس میں انسانی صحت بھی متاثر ہو رہی ہے انہوں نے مزید کہا کہ اس کانفرنس کے ذریعے جو بھی سفارشات مرتب ہوں تو وہ کمشنر آفس بھیجی جائیں تاکہ اعلی حکام کو عملدرآمد کروانے کے لیے ارسال کی جائے. کمشنر نے کہا کہ ماحولیاتی تبدیلیوں کو مد نظر رکھتے ہوئے ڈویژنل انتظامیہ نے ایل بی او ڈی اور ڈھورو پران اور قدرتی آبی گذر گاہوں کی توسیع کے کام کے بعد 2022 کے مقابلے میں حالیہ بارشوں کا پانی بآسانی سے گذرا او ر کہا کہ کنری مرچ منڈی کی توسیع اور بحالی کے لیے بھی اقدامات کیے جا رہے ہیں اس موقع پر ڈپٹی کمشنر ڈاکٹر رشید مسعود خان نے کہا کہ ضلع انتظامیہ ماحولیاتی تحفظ اور ماحولیاتی تبدیلیوں کے اثرات کو کم کرنے کے لیے بھی اقدامات کئے جا رہے ہیں. قبل ازیں کلائمیٹ سمارٹ نیٹورک کے چئیرمین نواز کنبھر، سی ایس ایس پی کے چیف ایگزیکٹو آفیسر نورمحمد بجیر نے کہا کہ ماحولیاتی آلودگی اور ماحولیاتی اثرات کے اسباب ماحول سے کئے گئے بگاڑ ہیں جس کی روکتھام کے لیے ہمیں ماحول دوست پودے لگانے ہوں گے اور کمیونٹی میں ماحول کے تحفظ کی اہمیت و افادیت کے متعلق آگاہی فراہم کرنا ہوگی اس موقع پر ڈپٹی ڈائریکٹر ماحولیات منیر عباسی، اسٹنٹ ڈائریکٹر ماحولیات علی محمد رند، شاہد الرحمان، عزیز مہر، سی سی ایس پی کے ڈسٹرکٹ کوآرڈینیٹر محمد بخش کپری، مير حسن آريسر،. میرپور خاص، عمرکوٹ اور تھرپارکر کے سماجی رہنماؤں اور زندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد نے بڑی تعداد میں شرکت کی.
Load/Hide Comments























