انہونی کو ہونی میں تبدیل کرنے والی حسنہ راہوُ کی وفات پر
ڈاکٹر ایوب شیخ
صوبہ سندھ میں خواتین کا سیاست میں ایک لازوال کردار اس وقت ابھر کر سامنے آیا جب ون یونٹ مخالف تحریک میں جنرل ایوب خان کے خلاف اختر بلوچ ، ریاض عرف رضیہ میمن اور نسیم سندھی نے سندھ کے دوسرے بڑے شہر حیدراباد میں ایک شاندار تحریک کا آغاز کیا ۔ یہ وہ زمانے تھے جب خواتین کا جیل میں سیاست کی وجہ سے جانا ” انہونی“ بات ہوا کرتی تھی جس کو ان خواتین نے ”ہونی“ میں تبدیل کر دیا.
یہ روایت سندھ میں آج تک قائم ہے.
ادی اختر بلوچ نامور گلو کارہ جی جی زرینہ پلوچ کی بیٹی اور ڈاکٹر اسلم عمرانی اور ایاز لطیف پلیجو کی بہن ہیں۔ بعد میں وہ رشتے کے طور پر جناب رسول بخش پلیجو کے بھائی غلام قادر پلیجو کی مسز بنی جن سے سسی پلیجو، سرمد ، اسد، بختاور مظہر، اور پرہ پلیجو پیدا ہوئے۔
ادی ریاض میمن یا رضیہ میمن کی شادی نامور وکیل مسعود نورانی سے ہوئی، جو بڑے دانشور اور ۴ مارچ تحریک کے ایک ہیرو کے طور پر پہچانے جاتے ہیں۔
ادی نسیم سندھی کی شادی عوامی تحریک کے ایک تا حیات سرگرم رہنما پنا ہ جگر سندھی سے ہوئی تھی، آج کل دونوں اس دنیا میں نہیں ہیں، جبکہ ان کی دو بیٹیاں لندن میں مقیم ہیں۔
1983 میں ایم ار ڈی تحریک میں سندھ کے اندر جو بڑا سیاسی چھال آیا وہ یہ تھا کہ عوامی تحریک کے سربراہان جناب رسول بخش پلیجو اور جناب محمد فاضل راہو نے اپنے گھروں کی خواتین کو تحریک میں نمایاں کردار ادا کرنے اور جیل بھرنے کے لیے وقف کر دیا.
1978 ع لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف ”بھٹو بچا وُ تحریک“ کا آغاز ہوا جس کے پہلے دن نامور گلوکارہ جی جی زرینہ بلوچ نے قیادت کی اور اس کو حیدرٓاباد شہر سےگرفتار کیا گیا. ان کے ساتھ پاکستان پیپلز پارٹی کی کئی خواتین بھی گرفتار کی گئیں۔
1983ع ایم آرڈی تحریک میں پورے صوبے سے خواتین نے گرفتاریاں پیش کیں۔ کراچی میں پیپلز پارٹی کی کئی ایک خواتین بشمول نورجہان سومرو، آپا رقیہ خانم سومرو گرفتار یا ں دینے والوں میں شامل تھیں۔ کراچی میں محترمہ بے نظیر بھٹو جس دن گرفتار ہوئی اس دن عوامی تحریک کی کئی خواتین کو بھی گرفتار کر کے سینٹرل جیل کراچی میں بند کیا گیا. جبکہ بدین، ٹھٹو ، دادو، لاڑکانو، حیدرآباد اور دوسرے مقامات سے عوامی تحریک کی خواتین کی ایک بڑی تعداد کو مقامی لاکپس سے منتقل کر کے کراچی سینٹرل جیل میں بند کر دیا گیا۔
ان قیدی خواتین میں جناب محمد فاضل راہو کی دو بہنیں، ایک بیوی اور دو بیٹیاں شہناز راہو اور حسنہ راہو بھی گرفتاریاں دینے والوں میں شامل تھیں۔ جبکہ ٹھٹو سے جناب رسول بخش پلیجو کی دو بہنیں غلام فاطمہ پلیجو اور مریم پلیجو گرفتاریاں دینے والوں میں شامل تھے
ان خواتین کی گرفتاریوں کی وجہ سے ایم آر ڈی میں عوامی تحریک اور صوبہ سندھ سب کے سامنے ٓاگیا اور دنیا بھر کی پریس خاص طور پر اور پاکستانی انگریزی اخبار عام طور پر اس نئے زاویے پہ لکھنے لگیں.
”دی مسلم “ اخبار کے ایڈیٹر مشاہد حسین نے ایم ار ڈی تحریک کا جائزہ لینے کے لیے جناب افضل محمود، عابد زبیری اور ارشاد احمد حقانی کے ہمراہ گاؤں گاؤں دورے کیئے اور اپنے اخبارات میں داریوں میں لکھا :
ایم ار ڈی کی تحریک میں سندھی ہاری کسی پروفیسر سے بہتر بولتے ہیں اور جیلوں میں مقید سندھی خواتین اپنے گھروں اور عزیزوں سے دوری سے مکمل لاتعلق ہیں.
آج جناب محمد فاضل راہو کی صاحبزادی صوبائی وزیر محمد اسماعیل راہو، ادی شہناز راہو، محمد اسلم راہو کی بہن روڈ حادچے میں جاں بحق ہوگئیں ہیں۔ ان کے گزر جانے سے مجھے قیدی اور بے حد دلیر حسنہ راہو بہت یاد ائیں۔
ان کے میاں مرتضی اور بچوں سے اور تمام عزیزوں سے تعزیت کے سوا اور کیا کہا اور لکھا جا سکتا ہے ۔
حسنہ راہو زندہ باد.
ایم ار ڈی تحریک میں خواتین زندہ باد
Load/Hide Comments























