
Humera Biker is at Patriata.
مجھے یاد ہے، ایک دن بیٹھے بیٹھے میں نے میاں اعظم صاحب سے کہا تھا،
“سر، پاکستان کی خواتین بائیکرز کو بھی حکومتی سطح پر پہچان ملنی چاہیے۔”
انہوں نے میری بات سنی، وہی مانوس سی مسکراہٹ دی اور بولے،
“حمیرا، یہ کام ہم کریں گے۔ یہ صرف تمہارا خواب نہیں یہ میرا بھی مشن ہے۔”
اگلے ہی دن انہوں نے *میاں معزم (ڈپٹی جنرل منیجر TDCP)* سے رابطہ کیا۔
گھنٹوں کی بات چیت کے بعد یہ طے پایا کہ ایک دن خواتین بائیکرز کے لیے ایک تاریخی ایونٹ ہوگا
اور آج وہ دن آ ہی گیا… *Camping Gala for Female Bikers & Influencers* TDCP پتریا ٹاپ پر۔
لیکن قسمت کو کچھ اور منظور تھا…
ایونٹ سے کچھ پہلے ہی میاں اعظم صاحب ہمیں چھوڑ گئے 💔
یقین کریں، میرا دل ٹوٹ گیا۔ میں نے سوچ لیا تھا، اب میں نہیں جاؤں گی۔
کیونکہ وہ شخص جو خواب دیکھتا تھا، جو حوصلہ دیتا تھا، اب خود ہمارے ساتھ نہیں تھا۔
مگر پھر *میاں اعظم کی ٹیم* کے ساتھی کاشف رمضان (چیئرمین پاک ایڈونچر کلب) ، آصف علی (جنرل سیکٹری پاک ایڈونچر کلب) نے کہا،
“حمیرا، یہ ایونٹ اُن کے خواب کی تکمیل ہے… اب تم پیچھے نہیں ہٹ سکتیں۔”
میں نے خود کو سنبھالا، آنسو پونچھے، اور دل میں ایک ہی بات کہی
*یہ سفر اُن کے نام ہوگا۔*
میں نے اپنی بائیک اسٹارٹ کی… اور اکیلی نکلی *14 خواتین بائیکرز* کو لے کر اس ایونٹ کی طرف۔
ہر موڑ، ہر رفتار، ہر ہوا کا جھونکا جیسے اُن کی آواز میں کہہ رہا تھا
“شاباش ہمایرا، یہی وہ جذبہ ہے جس پر میرا یقین تھا۔”
پتریا ٹاپ کی بلندیوں پر خواتین بائیکرز کا قافلہ پہنچا،
چہرے فخر سے روشن، دل جذبات سے لبریز۔
*بی بی کیو، بون فائر، میوزیکل نائٹ، کیمپنگ ، ٹریکنگ اور چیئر لفٹ رائیڈ*
ہر لمحہ زندگی سے بھرا ہوا تھا، مگر دل کے کسی کونے میں ایک خاموش سی کمی تھی… *میاں اعظم کی۔*
آج جب وزیر اعلیٰ پنجاب *محترمہ مریم نواز* اور *TDCP* کی ٹیم نے اس خواب کو حقیقت بنایا،
تو دل نے بس ایک ہی دعا کی
“یا اللہ، میاں اعظم کو جنت کے بلند مقام عطا فرما، کیونکہ انہوں نے عورت کو حوصلہ دیا، اعتماد دیا، اور پہچان دی۔”
یہ ایونٹ اُن کے نام ہے، اُن کے مشن کے نام ہے،
اور اُن سب خوابوں کے نام ہے جو وہ پاکستان کی بائیکرز کمیونٹی کے لیے دیکھ کر گئے۔
*ہم نے اُن کا خواب پورا کیا سر… آپ فخر سے دیکھنا، آپ کا مشن اب ہم سب کا ہے۔*
💚
— *حمیرا بائیکر*























