لینڈ گرانٹ پالیسی کے خلاف ورزی کرتے ہوئے ٹھٹھہ تعلقہ کے دیہہ کوہستان 7 بھاگی ایک جہمپیر کی سینکڑوں نہیں بلکہ ہزاروں ایکڑ قیمتی سرکاری زمین بااثر شخصیات کے نام منتقل کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے

ٹھٹھہ (رپورٹ: علی گوہر قمبرانی) لینڈ گرانٹ پالیسی کے خلاف ورزی کرتے ہوئے ٹھٹھہ تعلقہ کے دیہہ کوہستان 7 بھاگی ایک جہمپیر کی سینکڑوں نہیں بلکہ ہزاروں ایکڑ قیمتی سرکاری زمین بااثر شخصیات کے نام منتقل کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔ اس کے علاوہ 5 ہزار ایکڑ کوہستانی سرکاری زمین کو غیر قانونی طور پر ضلع جامشورو کے صنعتی زون میں شامل کیا گیا ہے۔ یہ انکشاف سابق رکن قومی اسمبلی پی پی پی سندھ کے رکارڈ و واقعات سیکریٹری ڈاکٹر عبدالواحد سومرو نے کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ پارٹی شھید بینظیر بھٹو کی شھادت کے وقت جہمپیر کے کوہستان کا ریکارڈ نہ تو جلا ہے اور نہ ہی گم ہوا ہے بلکہ 2006 میں ریونیو ڈیپارٹمنٹ کے دو سینیئر افسران نے باقاعدہ انکوائری کر کے اس کا مکمل ریکارڈ محفوظ کیا تھا، جو آج بھی ریونیو آفس میں موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس ریکارڈ کی نقول ان کے پاس بھی محفوظ ہیں۔ ڈاکٹر عبدالواحد سومرو نے انکشاف کیا کہ بااثر لینڈ مافیا نے ریونیو افسران کی ملی بھگت سے بھاری رقم کے عیوض جعلی کاغذات، جھوٹے کھاتے اور فرضی کلیم داخل کروا کر زمینوں پر قبضہ کیا۔ ان کے مطابق اس سے قبل بھی جہمپیر کے کوہستانی علاقے کی 33 ہزار ایکڑ زمین جعلی دستاویزات کے ذریعے بااثر اور طاقتور گروہوں کے نام منتقل کی گئی تھی، جس کے خلاف ان کی درخواست پر سپریم کورٹ نے کارروائی کرتے ہوئے ان جعلی کھاتوں کو منسوخ کر دیا تھا۔انہوں نے مزید بتایا کہ کوہستانی بارانی زمینوں کے حوالے سے ایوب خان اور شہید ذوالفقار علی بھٹو کے دور حکومت سے واضح لینڈ گرانٹ پالیسی موجود ہے، جس کے تحت کسی بھی شخص کو 24 ایکڑ سے زیادہ زمین کی الاٹمنٹ یا ملکیتی حقوق نہیں دیے جا سکتے۔ تاہم ٹھٹھہ میں اس پالیسی کی کھلم کھلا خلاف ورزی کرتے ہوئے “اندھیر نگری چوپٹ راجا” کا منظر پیش کیا جا رہا ہے۔ ڈاکٹر عبدالواحد سومرو کے مطابق سپریم کورٹ کے حکم پر 33 ہزار ایکڑ زمین کے کھاتے تو منسوخ کر دیے گئے، مگر اس وقت کے ملوث ریونیو افسران اور ذمہ داران کے خلاف کوئی عملی کارروائی نہیں کی گئی۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت اور عدلیہ اس غیر قانونی الاٹمنٹ کا نوٹس لے اور ملوث عناصر کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائے تاکہ سرکاری زمینوں کو مافیا سے واگزار کرایا جا سکے۔

ٹھٹھہ (رپورٹ: علی گوہر قمبرانی) پاکستان پیپلز پارٹی سندھ کے رکارڈ و واقعات سیکریٹری سابق صوبائی وزیر سابق رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر عبدالواحد سومرو نے ٹھٹھہ ضلع میں زمینوں کے سرکاری ریکارڈ میں بڑے پیمانے پر جعل سازی، بوگس رجسٹریوں، جعلی جوڈیشل آرڈرز اور زمینوں کے غیر قانونی اندراجات کا سنگین انکشاف کرتے ہوئے ٹھٹھہ کے ڈپٹی کمشنر منورعباس سومرو کو بھی کرپٹ قراردیا ہے ڈاکٹر ڈاکٹر عبدالواحد سومرو نے میڈیا کے ایک گروپ سے خصوصی بات چیت میں کہا کہ ڈپٹی کمشنر ٹھٹھہ منور عباس سومرو ایک “انتہائی کرپٹ افسر” ہے، جو جهمپیر کے دیہہ کوہستان 7/1 اور 7/2 سمیت ہزاروں ایکڑ زمین کے جعلی کھاتے درج کرنے کا ذمہ دار ہے۔ جس کے. بعد پ پ پ سندھ کے رہنما اور ڈپٹی کمشنر ٹھٹھہ کے درمیان رسہ کشی کو سوشل میڈیا پر اچھالا جا رہا ہے سیاسی حلقوں کا کہنا ہے کہ پ پ پ رہنما کے انکشافات کے بعد حکومت سندھ ڈی سی ٹھٹھہ کے خلاف کاروائی کرتی ہے کہ نہیں پ پ پ رہنما ڈاکٹر عبدالواحد سومرو کے مطابق مقامی مالکان اور کاشتکاروں کی زمینیں غیر مقامی افراد کو منتقل کی جا رہی ہیں، جبکہ اصل حق دار دربدر ہیں۔ سابق ایم این اے نے الزام لگایا کہ ڈی سی نے ان سے جلی ہوئی زمینوں پر کلیم آرڈر پاس کرنے کے لیے فی ایکڑ ایک لاکھ روپے رشوت مانگی۔ “میں نے اپنی 35 سالہ سیاسی زندگی میں اتنا کرپٹ افسر نہیں دیکھا۔ ٹھٹھہ کو لوٹ مار کا مرکز بنا دیا گیا ہے۔” انہوں نے بتایا کہ اپنی اور پارٹی کے مخلص کارکن غلام نبی شیخ کی زمین کا اندراج کرانے کے لیے چھ سے سات ماہ ڈی سی آفس کے چکر لگائے، لیکن رشوت نہ دینے پر آرڈر جاری نہ ہوا۔ پانچ بار پارٹی کے ضلعی صدر صادق علی میمن اور بعد میں صوبائی وزیر حاجی علی حسن زرداری نے بھی رابطہ کیا مگر ڈی سی نے زمین کے اندراج کے لیے 2 کروڑ 16 لاکھ روپے رشوت طلب کی اور رقم نہ ملنے پر مخالفین کے حق میں آرڈر دے دیا گیا ڈاکٹر عبدالواحد سومرو نے مزید کہا کہ جهمپیر، جنگ شاہی اور گهارو سمیت غیر سروے شدہ علاقوں میں ہزاروں ایکڑ زمینوں کے جعلی کھاتے درج کیے گئے ہیں۔ غریب کاشتکار رشوت نہ دینے کے باعث شدید متاثر ہو رہے ہیں، جبکہ طاقتور لینڈ مافیا سرکاری پشت پناہی سے سرگرم ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ “ماضی میں ایک عام ورکر بھی سرکاری دفاتر سے کام کروا لیتا تھا، مگر آج ایم این ایز اور ایم پی ایز کو بھی نظر انداز کیا جا رہا ہے۔ منتخب نمائندے خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں۔”پ پ پ کے سابق صوبائی وزیر نے کہا کہ وہ اس معاملے پر پیپلز پارٹی سندھ کے صدر اور پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے چیئرمین نثار احمد کھڑو کو تحریری شکایت کر چکے ہیں۔ انکوائری کے احکامات بھی جاری ہوئے، لیکن لینڈ مافیا کے اثر و رسوخ کی وجہ سے کوئی کارروائی نہ ہو سکی۔ ڈاکٹر عبدالواحد سومرو نے اعلان کیا کہ وہ دوبارہ پارٹی قیادت سے ملاقات کر کے ٹھٹھہ میں زمینوں پر ہونے والی اس سنگین ناانصافی کے خلاف بھرپور آواز اٹھائیں