امریکی خلائی ادارے ناسا (NASA) نے زمین کے قریب سورج کے گرد گردش کرتا چاند نما خلائی پتھر دریافت کیا ہے۔
ناسا کے مطابق نئی دریافت شدہ خلائی چٹان 2025 پی این 7 کہلاتی ہے، جسے نصف چاند کا نام دیا ہے، یہ پتھر سورج کے گرد اسی رفتار سے گردش کر رہا ہے، جس رفتار سے زمین کرتی ہے، جس کی وجہ سے یہ زمین کے ساتھ چاند کی مانند حرکت کرتا دکھائی دیتا ہے، سائنس دانوں کا اندازہ ہے کہ یہ زمین کے ساتھ سن 2083 تک رہے گا۔
ماہرین فلکیات کے مطابق 2025 پی این 7 کا حجم تقریباً 18 سے 36 میٹر کے درمیان ہے، یعنی ایک درمیانے درجے کی عمارت کے برابر، یہ خلائی جسم زمین سے کم از کم چار ملین کلومیٹر کے فاصلے پر آتا ہے، جبکہ اس کا دور ترین فاصلہ سترہ ملین کلومیٹر تک جا سکتا ہے۔
ناسا کے مطابق اگرچہ یہ خلائی چٹان زمین کے لیے کسی قسم کا خطرہ نہیں ہے، لیکن اس کی دریافت مستقبل میں زمین کے قریب موجود خلائی اجسام کے بارے میں ہماری سمجھ کو بہتر بنانے میں اہم کردار ادا کرے گی۔
ناسا کے ترجمان نے کہا کہ اس دریافت سے یہ بات واضح ہوتا ہے کہ زمین کے قریب خلا میں اب بھی کئی ایسے چھوٹے مگر اہم اجسام موجود ہیں جو انسانی آنکھ سے پوشیدہ ہیں، یہ اجسام اگرچہ بظاہر بے ضرر ہیں، مگر ان کی تحقیق مستقبل میں زمین کے دفاعی نظام اور خلائی تحقیق دونوں کے لیے نہایت قیمتی ثابت ہو سکتی ہے۔























