ڈاکٹر نعمان نیاز نے ایشیا کپ فائنل 2025 سے متعلق بڑے راز سے پردہ اٹھا دیا؟

پاکستان کی جارحانہ شروعات اور ہندوستان کی زبردست واپسی

کامران شاہد کے پروگرام “آن دی فرنٹ” میں گفتگو کرتے ہوئے دنیا نیوز

ہندوستان کے جوابی اننگز کا آغاز کچھ زیادہ مختلف نہیں تھا۔ پاکستانی تیز گیند بازوں نے اپنی پہلی ہی چھکے میں ہندوستان کے اہم بلے باز کو پویلین واپس بھیج کر اپنی جارحانہ حکمت عملی کا اعلان کر دیا۔ دباؤ بڑھ رہا تھا۔ اسکور بورڈ پر رن ریٹ بڑھانے کی ضرورت تھی اور وکٹیں گرتی جا رہی تھیں۔ یہ وہ لمحہ تھا جب ہندوستان کے نوجوان بلے باز نے اپنے سینئر پارٹنر کے ساتھ مل کر ایک ایسی شراکت قائم کی جس نے میچ کو ایک نئی سمت دے دی۔

=============

jeeveypakistan.com

============

ڈاکٹر نعمان نیاز نے ایشیا کپ فائنل 2025 سے متعلق بڑے راز سے پردہ اٹھا دیا؟

انہوں نے شارٹس کو دانشمندی سے کھیلا، سنگلز اور ڈبلز پر زور دیا، اور موقع ملتے ہی بارڈری پر وار کیا۔ پاکستانی کپتان نے اپنے باؤلرز کو بار بار تبدیل کیا، فیلڈز میں تبدیلیاں کیں، ہر ممکن حربہ آزمایا تاکہ اس شراکت کو توڑا جا سکے۔ دونوں ٹیموں کے درمیان یہ معرکہ اب کرکٹ کے میدان سے نکل کر ذہنوں کی جنگ میں بدل چکا تھا۔ ہر ڈاٹ بال پر سناٹا، ہر رن پر تالیاں، اور ہر موقع پر کھڑے ہو کر کھیل دیکھنے والے مداح — سب کچھ اس بات کا غماز تھا کہ یہ صرف ایک کھیل سے کہیں بڑھ کر ہے۔

آخری اوورز: دل دہلا دینے والا اختتام
میچ اپنے فیصلہ کن موڑ پر پہنچ چکا تھا۔ ہندوستان کو جیتنے کے لیے آخری تین اوورز میں مخصوص رنز درکار تھے، جبکہ پاکستان کے پاس جیت کے لیے صرف تین وکٹیں باقی تھیں۔ اسٹیڈیم میں موجود ہر شخص کا سانس حلق میں اٹکا ہوا تھا۔ ہر بال کے ساتھ امید اور مایوسی کا ایک نیا جذبہ جنم لے رہا تھا۔

پاکستان کے اسٹار بولر نے آخری اوور کرنا تھا۔ ہندوستان کو آخری چھ گیندوں پر دس رنز درکار تھے۔ پہلی تین گیندیں صرف تین رنز بن پائے۔ پریشر عروج پر تھا۔ چوتھی بال پر ایک وائڈ پھینکی گئی، جس نے صورتحال کو مزید الجھا دیا۔ پھر پانچویں بال پر ایک زبردست شاٹ، گیند براہ راست باؤنڈری لائن پر جا کر لگی۔ چھ رنز! اب آخری بال پر چار رنز درکار تھے۔

بولر دوڑا، بلے باز نے بیٹ اٹھایا، گیند کو مڈ وکٹ کی سمت مارا، اور دونوں بلے باز دوڑ پڑے۔ فیلڈر نے گیند اٹھائی اور وکٹوں کی طرف پھینکی۔ اس فیصلہ کن لمحے میں تینوں اسٹمپ گرتے دیکھ کر ہر کوئی خاموش تھا۔ اسپنر نے آواز لگائی، “کیا وہ آؤٹ ہو گئے؟” امپائر نے جب ‘ناٹ آؤٹ’ کا اشارہ کیا، تو ہندوستانی ڈریسنگ روم سے خوشی کی ایک لہر دوڑ گئی۔ ہندوستان نے ایک وکٹ باقی رہتے ہوئے میچ اپنے نام کر لیا تھا

Courtesy dunya news