روم کے پہرے دار یا دیوقامت محافظ؟ ہیڈریئن وال کے نزدیک دیوہیکل جوتے ملنے پر ماہرین دنگ رہ گئے

روم کے پہرے دار یا دیوقامت محافظ؟ ہیڈریئن وال کے نزدیک دیوہیکل جوتے ملنے پر ماہرین دنگ رہ گئے۔

انگلینڈ اور اسکاٹ لینڈ کی سرحد کے قریب واقع تاریخی رومن قلعے مگنا فورٹ سے حالیہ کھدائی کے دوران ملنے والے بڑے سائز کے قدیم چمڑے کے جوتوں نے آثارِ قدیمہ کے ماہرین کو نئی الجھن میں ڈال دیا ہے۔

ان جوتوں کا غیر معمولی سائز اس سوال کو جنم دے رہا ہے کہ کیا رومن سلطنت نے اس سرحدی قلعے پر خاص طور پر غیر معمولی قد کے فوجی تعینات کیے تھے؟

ماہرین کو رواں سال مئی میں اس جگہ سے 34 جوتے ملے، جن میں سے 8 کی لمبائی 30 سینٹی میٹر یا اس سے زیادہ ہے — یعنی یہ سائز آج بھی مردوں کے سائز 13.5 یا اس سے زیادہ کے برابر بنتا ہے، جبکہ عام طور پر اس علاقے کے رومن قلعوں میں ملنے والے جوتے عموماً سائز 8 کے ہوتے ہیں۔

کھدائی کی سربراہ ماہر آثارِ قدیمہ ریچل فریم کا کہنا ہے کہ ابتدا میں یہ خیال تھا کہ شاید ان جوتوں میں اندرونی استر یا موٹی تہہ ہوگی، مگر جب مسلسل مختلف طرز کے بڑے جوتے ملتے گئے تو واضح ہوگیا کہ یہ واقعی غیر معمولی بڑے پاؤں والوں کے جوتے ہیں۔

تاریخی ریکارڈز کے مطابق مگنا فورٹ میں وقتاً فوقتاً مختلف رومن فوجی یونٹیں اپنے اہل خانہ سمیت رہتی تھیں۔ فوجی اکثر دوسری سرحدوں کی جانب روانہ ہو جاتے اور اپنے کپڑے، جوتے اور دیگر سامان قلعے میں ہی چھوڑ جاتے، جو بعد میں مٹی تلے دَب کر محفوظ رہا۔

ان جوتوں کی بناوٹ اور انداز ہیڈریئن وال کے مشہور ویندولانڈا قلعے سے ملنے والے جوتوں سے خاصی مشابہت رکھتے ہیں، جس سے اس تاریخی مقام کی اہمیت مزید بڑھ گئی ہے۔