پاکستان کے غیرفعال ایئرپورٹس: کب ہوگی پروازوں کی بحالی؟

پاکستان کے غیرفعال ایئرپورٹس: کب ہوگی پروازوں کی بحالی؟

پاکستان میں ہوابازی کا شعبہ کئی دہائیوں سے نشیب و فراز کا شکار رہا ہے۔ ملک بھر میں بنائے گئے متعدد ایئرپورٹس آج بھی مکمل یا جزوی طور پر غیرفعال ہیں، جن پر ماہانہ کروڑوں روپے کا بوجھ پڑ رہا ہے، لیکن ان سے کوئی باقاعدہ پروازیں بھی نہیں جاتیں۔ سرکاری دستاویزات کے مطابق، ملک میں اس وقت 10 غیرفعال ایئرپورٹس موجود ہیں، جن پر ماہانہ 1 کروڑ 25 لاکھ 42 ہزار 176 روپے کے اخراجات آ رہے ہیں۔

غیرفعال ایئرپورٹس کیوں ہیں بند؟
ہوابازی کے ماہرین کے مطابق، ان ایئرپورٹس کے غیرفعال ہونے کی کئی وجوہات ہیں:

تجارتی غیرمنفعیت – زیادہ تر ایئرپورٹس ایسے علاقوں میں ہیں جہاں مسافروں یا کارگو کی کمی ہے۔

سکیورٹی مسائل – بلوچستان اور خیبر پختونخوا کے کچھ ایئرپورٹس سکیورٹی خدشات کی وجہ سے بند ہیں۔

بنیادی سہولیات کی کمی – رن وے کی خراب حالت، ائیر ٹریفک کنٹرول سسٹم کی عدم موجودگی اور جدید نیویگیشن سسٹمز کا فقدان۔

حکومتی ترجیحات میں تبدیلی – کئی ایئرپورٹس کو سیاسی یا عارضی مقاصد کے لیے بنایا گیا تھا، جنہیں بعد میں نظرانداز کر دیا گیا۔

کون سے ہیں غیرفعال ایئرپورٹس؟
خضدار ایئرپورٹ (2002 سے بند) – ماہانہ اخراجات: 10 لاکھ روپے

مظفرآباد ایئرپورٹ (2006 سے بند) – سالانہ اخراجات: 16 لاکھ 46 ہزار روپے

راولاکوٹ ایئرپورٹ (2006 سے بند) – ماہانہ اخراجات: 17 لاکھ روپے

پاڑہ چنار ایئرپورٹ (2002 سے بند) – ماہانہ اخراجات: 8 لاکھ روپے

جیوانی ایئرپورٹ (2004 سے بند) – ماہانہ اخراجات: 4 لاکھ 45 ہزار روپے

اوماڑہ ایئرپورٹ (2010 سے بند) – ماہانہ اخراجات: 5 لاکھ 11 ہزار روپے

سیہون شریف ایئرپورٹ (زیادہ تر وقت غیرفعال) – سالانہ اخراجات: 5 لاکھ 87 ہزار روپے

سبی ایئرپورٹ (2010 سے بند) – ماہانہ اخراجات: 2 لاکھ 10 ہزار روپے

ڈیرہ اسماعیل خان ایئرپورٹ (2021 سے بند) – ماہانہ اخراجات: 55 لاکھ روپے

ایئرپورٹ اتھارٹی اور سی اے اے کیا کر رہے ہیں؟
سول ایوی ایشن اتھارٹی (CAA) اور پاکستان ایئرپورٹس اتھارٹی کے مطابق، ان ایئرپورٹس کو دوبارہ فعال کرنے کے لیے مندرجہ ذیل اقدامات پر غور کیا جا رہا ہے:
✔ نجی ایئرلائنز کو راغب کرنا – کم ٹریفک والے ایئرپورٹس پر صرف 5% صلاحیت کے ساتھ پروازوں کی اجازت دی جا سکتی ہے۔
✔ سکیورٹی اور سہولیات کی بہتری – خاص طور پر بلوچستان اور خیبر پختونخوا کے ایئرپورٹس پر۔
✔ متبادل استعمال – اگر پروازیں بحال نہیں ہو سکتیں، تو انہیں کارگو ہب، صنعتی زون یا فلائیٹ ٹریننگ سینٹرز میں تبدیل کیا جا سکتا ہے۔

کیا جلد بحال ہوں گی پروازیں؟
حکام کا کہنا ہے کہ یہ عمل تیزی سے نہیں ہو گا۔ 2023 کی نئی پالیسی کے تحت نجی شعبے کو شامل کرکے ان ایئرپورٹس کو مفید بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ تاہم، ماہرین کا ماننا ہے کہ اگر انہیں جلد فعال نہ کیا گیا، تو یہ قومی خزانے پر ایک بڑا بوجھ بنتے رہیں گے۔

مختصر یہ کہ:
پاکستان کے غیرفعال ایئرپورٹس کو دوبارہ چلانے کے لیے جامع حکمت عملی کی ضرورت ہے۔ اگر انہیں مکمل طور پر بحال نہیں کیا جا سکتا، تو کم از کم انہیں متبادل مقاصد کے لیے استعمال کرکے قومی وسائل کو ضائع ہونے سے بچایا جا سکتا ہے۔