کراچی: ماہرین جراحت نے کہا ہے کہ سرجری کا بنیادی مقصد زندگیاں بچانا ہے لیکن غیرمحفوظ سرجری مریض کو بہت زیادہ نقصان پہنچاسکتی ہے، انہوں نے کہا کہ سرجری کے دوران اگر بیکٹیریا جسم میں داخل ہوجائے تو سرجیکل سائٹ انفیکشنز پیدا کرتا ہے، انہوں نے یہ باتیں ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کے زیرِ انتظام اوجھا کیمپس کے پی ڈی سی ہال میں زخم کی دیکھ بھال سے متعلق ‘وونڈ منیجمنٹ ورکشاپ’ میں خطاب اور تربیت کے دوران کہیں جس کا انعقاد ڈاؤ یونیورسٹی اسپتال کے کوالٹی ایشورنس اینڈ کنٹرول، جنرل سرجری اور پلاسٹک سرجری ڈپارٹمنٹس کے اشتراک سے کیا گیا تھا،ورکشاپ کی میزبانی ڈاؤ یونیورسٹی اسپتال کی کوالٹی ایشورنس افسر میمونہ فاطمہ نے کی، ورکشاپ کی صدارت ہیڈ آف جنرل سرجری پروفیسر ڈاکٹرنوید علی خان نے کی جبکہ اسسٹنٹ پروفیسر جنرل سرجری ڈاکٹرعبدالخالق، اسسٹنٹ پروفیسر پلاسٹک سرجری ڈاکٹر فہد حنیف اور کنسلٹنٹ انفیکشس ڈیزیز ڈاکٹر نازیہ ارشد نے شرکت کی،وونڈ منیجمنٹ ورکشاپ سے ابتدائی خطاب میں پروفیسر ڈاکٹرنوید علی خان نے کہا کہ سرجری اور دیگر زخموں کا خیال رکھنا انتہائی ضروری ہوتا ہے او ر اس حوالے سے جدت بھی آئی ہے ، ان کا کہنا تھا کہ پلاسٹک سرجنز، جنرل سرجری میں اپنائے جا نے والے کچھ طریقوں سے اتفاق نہیں کرتے، انہوں نے کہا کہ اس ورکشاپ کا انعقاد اس لیے کیا گیا ہے تاکہ مریضوں کا علاج مزید بہتر انداز میں کیا جاسکے، وونڈ منیجمنٹ ورکشاپ سے خطاب میں ماہرین نے کہا کہ زخموں کی بروقت دیکھ بھال سے مریض کو ہونے والی تکلیف سے بچایا جاسکتا ہے،انہوں نے کہا کہ زخم کا علاج کرنے سے قبل انفیکشن کنٹرول کے اصولوں پر عمل کیا جائے، ہاتھوں کو دھو کر گلووز پہنے جائیں، زخم اور اس کے ارد گرد جلد کو صاف کیا جائے اور پھر زخم کی نوعیت کے حساب سے اس کی مرہم پٹی کی جائے، انہوں نے بتایا کہ اگر زخم میں انفیکشن ہوجائے تو اس میں مریض درد کی شکایت کرتا ہے، ان کا کہنا تھا کہ عموماً سرجری کے بعد زخم میں درد ہوتا ہے لیکن 48 گھنٹے بعد بھی درد کی شدت برقرار رہے تو اسے نظرانداز نہیں کرنا چاہیے کیونکہ زخم زیادہ بگڑ سکتا ہے، ان کا کہنا تھا کہ زخم میں انفیکشن سے بچاؤ اس کے علاج کا ایک اہم جزو ہے، جس میں اسٹیرلائزڈ آلات، مناسب مرہم پٹی اور مریضوں کو انفیکشنز کی علامات سے متعلق آگاہی دینا شامل ہے، انہوں نے مزید کہا کہ زخم میں انفیکشن کی بروقت تشخیص اس کے علاج میں آسانی پیدا کرتی ہے، بعدازاں اسسٹنٹ پروفیسر پلاسٹک سرجری ڈاکٹر فہد حنیف نے زخم کی شفایابی سے متعلق گفتگو کی، انہوں نے طلبا کو زخم بھرنے کے 4 مراحل بتائے، ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ وٹامن اے، سی اور ای زخم بھرنے کے لیے ضروری ہیں، انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ذیابیطس سے متاثرہ افراد کے زخم بھرنے میں وقت لگتا ہے، انہوں نے یہ بھی کہا کہ عمر بھی زخم بھرنے میں اہم کردار ادا کرتی ہے کہ بچوں کے زخم جلدی بھرتے ہیں اور وقت کے ساتھ کچھ زخموں کے نشان بھی چلے جاتے ہیں جبکہ بڑی عمر کے لوگوں کے زخم بھرنے میں زیادہ وقت لگتا ہے، ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ کچھ سرجریز بالخصوص امپلانٹس میں زخم کو انفیکشن سے بچانا انتہائی ضروری ہوتا ہے کیونکہ وہاں خون کی سپلائی موجود نہ ہونے سے مسائل زیادہ پیش آتے ہیں اورخدانخواستہ انفیکشن ہوجائے تو پھر اس امپلانٹ کو نکالنا ہی واحد حل ہوتا ہے، ایسا عموماً گھٹنوں کی تبدیلی کی سرجری میں ہوتا ہے، مزید برآں کنسلٹنٹ انفیکشس ڈیزیز ڈاکٹر نازیہ ارشد نے سرجری کے دوران ہونے والے انفیکشنز اور ان سے بچاؤ پر گفتگو کی، انہو ں نے کہا کہ کہ سرجری کا بنیادی مقصد زندگیاں بچانا ہے لیکن غیرمحفوظ سرجری مریض کو بہت زیادہ نقصان پہنچاسکتی ہے، بعض کیسز میں یہ جان لیوا بھی ہوسکتا ہے، انہوں نے کہا کہ سرجری کے دوران اگر بیکٹیریا جسم میں داخل ہوجائے تو سرجیکل سائٹ انفیکشنز پیدا کرتا ہے، انہوں نے کہا کہ 3 مراحل کے ذریعے ان انفیکشنز سے بچا جاسکتا ہے، پری آپریٹو (آپریشن سے قبل)، انٹرا آپریٹو (سرجری کے دوران ) اور پوسٹ آپریٹو (سرجری کے بعد) احتیاط کرنے سے مریض کو انفیکشن سے بچایا جاسکتا ہے، انہوں نے کہا کہ سرجری سے قبل ریزر کے ذریعے بال ہٹائے جاتے ہیں لیکن سینٹر آف ڈیزیزکنٹرول کی جانب سے کہا گیا ہے کہ ریز ر کی بجائے الیکٹرک کلپر استعمال کیاجائے تاکہ جلد میں انفیکشن نہ پھیلے، انہوں نےمزیدکہا کہ آپریشن تھیٹر میں ایک گھنٹے میں 10 سے کم افراد کو داخل ہونا چاہیے تاکہ جراثیم داخل نہ ہوسکیں، قبل ازیں ڈاکٹرز کو ورکشاپ سے قبل ایک پری ٹیسٹ فارم دیا گیا، بعدازاں ورکشاپ میں لیکچرز کے بعد ماہرین نےنے طلبا کو ورکشاپ میں مختلف نوعیت کے زخموں کے طریقہ علاج سے متعلق تربیت دی ۔
Load/Hide Comments