جیکب آباد: رپورٹ ایم ڈی عمرانی ۔
جیکب آباد میں دو تھانوں کے سامنے 50 لاکھ سے زائد کی ڈکیتی کی واردات، پولیس امن و امان بحال کرنے میں ناکام، شہری عدم تحفظ کا شکار ہوگئے۔تفصیلات کے مطابق جیکب آباد کے ائیرپورٹ تھانہ کی حدود اسپیشل فورس گراؤنڈ کے قریب دو تھانوں صدر اور ائیرپورٹ تھانہ کے سامنے 4 نامعلوم مسلح ڈاکو واپڈا ملازم اشرف سومرو کے گھر میں داخل ہوکر اسلحہ کے زور پر اہل خانہ کو یرغمال بنا کر گھر میں موجود 32 لاکھ نقدی، 6 تولا سونا زیور، 2 موٹر سائیکل، موبائل فون سمیت دیگر قیمتی سامان لیکر باآسانی فرار ہوگئے، اطلاع پر حدود کے ائیرپورٹ تھانہ کے ایس ایچ او طارق جھلن نے پہنچ کر واقع کے متعلق معلومات لیں، متاثرہ شخص اشرف سومرو نے بتایا کہ ہم گھر میں سو رہے تھے کہ صبح کو 5 بجے کے قریب مسلح افراد گھر میں داخل ہوئے ہمیں یرغمال بنا کر ہمارے ہاتھ پاؤں باندھ کر گھر میں نقدی اور دیگر قیمتی سامان لوٹ کر فرار ہوگئے، انہوں نے مطالبہ کیا کہ چھینا گیا سامان واپس کرایا جائے، ادھر جیکب آباد میں امن و امان کی بگڑتی صورتحال کے باعث شہری عدم تحفظ کا شکار ہوچکے ہیں، چوری، ڈکیتی اور لوٹ مار کے واقعات میں بے پناہ اضافے کے باوجود پولیس خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے، شہریوں نے مطالبہ کیا ہے کہ ایس ایس پی جیکب آباد سمیت تمام تھانوں کے ایس ایچ او کو ہٹا کر ایماندار افسران پر مشتمل افراد کو مقرر کرکے امن و امان کو بحال کرکے شہریوں کو تحفط فراہم کیا جائے۔
جیکب آباد: رپورٹ ایم ڈی عمرانی ۔
جیکب آباد، ایک ماہ قبل اغوا ہونے والے دو لڑکوں کو پولیس بازیاب کرانے میں ناکام، ڈاکوؤں کا ایک بار پھر ورثہ سے رابطہ، 80 لاکھ تاوان طلب۔ تفصیلات کے مطابق جیکب آباد کی تحصیل ٹھل کے بی سیکشن تھانہ کی حدود گاؤں فتح محمد بنگلانی سے ایک ماہ قبل اغوا ہونے والے دو لڑکوں نادر بنگلانی اور قدیر بنگلانی کو پولیس بازیاب کرانے میں ناکام ہوچکی ہے، بچوں کو اغوا کرنے والے ڈاکوؤں نے ایک بار پھر ورثہ سے ٹیلی فون پر رابطہ کرکے مغویوں کی بازیابی کے لیے 80 لاکھ روپے تاوان کرلیا ہے، ورثہ سے بات کرتے ہوئے مغوی نادر بنگلانی نے روتے ہوئے ورثہ کو بتایا کہ یہاں ہمیں بہت مارا پیٹا جاتا ہے انہیں تاوان کی رقم دیکر ہمیں آزاد کرایا جائے، ادھر مغویوں کے ورثہ کا کہنا ہے کہ ہم غریب ہیں تاوان کی رقم ادا نہیں کرسکتے انہوں نے مطالبہ کیا کہ ہمارے بچوں کو بازیاب کرایا جائے۔
جیکب آباد: رپورٹ ایم ڈی عمرانی ۔
جیکب آباد میں گذشتہ 6 سالوں سے یونیورسٹی کے قیام کے لیے سول سوسائٹی کی جانب سے شروع کی گئی ”یونیورسٹی دو“ مہم میں اب تیزی ہوچکی ہے، سول سوسائٹی کی جانب سے یونیورسٹی کے قیام کے لیے سوشل میڈیا پر ”یونیورسٹی دو“ کا ٹرینڈ چلایا جارہا ہے جو اس وقت سوشل میڈیا پر بہت تیزی سے چل رہا ہے جس میں ضلع بھرسے تعلق رکھنے والے لوگ بڑی تعداد میں حصہ لے رہے ہیں، جیکب آباد کے شہری حکومت سے مطالبہ کررہے ہیں کہ جیکب آباد میں شاہ عبداللطیف یونیورسٹی یا سندھ یونیورسٹی کا کیمپس قائم کیا جائے تاکہ تعلیم کے لحاظ سے سندھ کے سب سے پسماندہ ضلع کے نوجوان بھی اعلیٰ تعلیم حاصل کرسکیں، اس سلسلے میں ”یونیورسٹی دو“ مہم کے اہم اراکین کمیونٹی فاؤنڈیشن، پیپلز پارٹی شہید بھٹو کے رہنما ندیم قریشی، جے ٹی آئی کے تاج محمود انصاری، خواتین سوشل ورکر زلیخان ، ماہ نور، سماجی رہنما ندیم بہرانی، صحافی زاہد حسین رند، کمیونسٹ پارٹی کے کامریڈ گل مستوئی اور دیگر نے کہا کہ جیکب آباد میں گذشتہ 6 سالوں سے یونیورسٹی کے قیام کے لیے نوجوان مہم چلا رہے ہیں اور اس سلسلے میں حکومتی نمائندوں کو کئی بار آگاہ کیا گیا اور انہیں درخواستیں دی گئی کہ وہ جیکب آباد ضلع میں یونیورسٹی کے قیام کے لیے کوشش کریں لیکن افسوس ہے کہ 6 سال سے جاری اس مہم کا حکومتی نمائندوں پر کوئی اثر نہیں ہورہا، انہوں نے کہا کہ 6 سال قبل جیکب آباد میں مہران یونیورسٹی کا کیمپس قائم کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا جس کا نوٹیفکیشن بھی نکالا گیا تھا اور جیکب آباد میں اس کے لیے جگہ کا تعین بھی کرلیا گیا تھا لیکن پھر سیاسی مداخلت کی وجہ سے وہ یہاں سے مایوس ہوکر چلے گئے اور وہ کینسل ہوگیا، انہوں نے کہا کہ جیکب آباد میں سرکاری اور پرائیوٹ کالجز سے ہر سال ایک اندازے کے مطابق 6 ہزار طلبہ و طالبات نکلتے ہیں لیکن یونیورسٹی نہ ہونے کی وجہ سے وہ اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے سے محروم ہوجاتے ہیں اکثر طلبہ و طالبات غربت کی وجہ سے شہر سے باہر یونیورسٹی کا خرچہ برداشت نہیں کرسکتے اس لیے وہ بارویں جماعت پاس کرکے گھر میں بیٹھ جاتے ہیں چند ہی طلبہ ہونگے جو اعلیٰ تعلیم کے لیے یونیورسٹی جاتے ہیں اگر جیکب آباد میں یونیورسٹی کا کیمپس ہوگا تو کالجز سے نکلنے والے تمام طلبہ باآسانی اعلیٰ تعلیم حاصل کرسکیں گے، انہوں نے کہا کہ جیکب آباد میں جنرل یونیورسٹی قائم کی جائے تاکہ زیادہ سے زیادہ نوجوان مختلف شعبوں میں اعلیٰ تعلیم حاصل کرسکیں، ان کا کہنا تھا کہ ”یونیورسٹی دو” مہم میں سماجی تنظیموں کے کارکنان اور صحافی سب سے زیادہ حصہ لے رہے ہیں لیکن اس تمام مہم کے دوران افسوسناک بات یہ ہے کہ جیکب آباد کے سیاستدان اس مہم سے دور ہیں حالانکہ منتخب نمائندوں کو اس مہم میں حصہ لینا چاہئے تھا لیکن وہ اس سے باخبر ہوکر بھی بے خبر ہیں، انہوں نے مطالبہ کیا کہ جیکب آباد میں شاہ عبداللطیف یونیورسٹی یا سندھ یونیورسٹی کا کیمپس قائم کیا جائے تاکہ غریب طلبہ و طالبات بھی اعلیٰ تعلیم حاصل کرسکیں۔
جیکب آباد: رپورٹ ایم ڈی عمرانی ۔
جیکب آباد میں کیمیکل سے تیار دودھ کی سرعام فروخت، کیمیکل والے دودھ کے استعمال سے ہزاروں لوگ مختلف امراض میں مبتلا، انتظامیہ نے مافیا کے سامنے گھٹنے ٹیک دئیے۔ تفصیلات کے مطابق جیکب آباد ضلع میں کیمیکل سے تیار کیا جانے والا دودھ شہرکے ہر علاقے میں سرعام فروخت کیا جارہا ہے شہر کے اکثر ہوٹلوں پر کیمیکل والے دودھ کی چائے فروخت کی جارہی ہے جس کی وجہ سے ہزاروں شہری مختلف امراض میں مبتلا ہوچکے ہیں، کیمیکل سے تیار دودھ کا کاروبار کرنے والوں کے خلاف مقامی انتظامیہ کوئی ایکشن نہیں لے رہی شہریوں کی شکایات پر کبھی کبھار انتظامیہ ایکشن میں آتی ہے اور کیمیکل سے تیار دودھ فروخت کرنے والوں پر معمولی جرمانہ عائد کرکے خاموش ہوجاتی ہے، شہریوں نے مطالبہ کیا ہے کہ کیمیکل والا دودھ فروخت کرنے والوں کے خلاف سخت قانونی کاروائی کی جائے اور ان کی دوکانوں کو تاحیات سیل کرکے شہریوں کو بیماریوں سے بچایا جائے۔