واٹر کارپوریشن حکام نے زیر زمین پانی کے لائسنس کے اجراء کے متعلق چلنے والی تمام بے بنیاد خبروں کی سختی سے تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ زیر زمین پانی کے لائسنس تمام قواعد و ضوابط اور شفافیت کے مطابق جاری کیے جائیں گے

کراچی( ) واٹر کارپوریشن حکام نے زیر زمین پانی کے لائسنس کے اجراء کے متعلق چلنے والی تمام بے بنیاد خبروں کی سختی سے تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ زیر زمین پانی کے لائسنس تمام قواعد و ضوابط اور شفافیت کے مطابق جاری کیے جائیں گے، حکام کے مطابق واٹر کارپوریشن کے بورڈ نے واٹر کارپوریشن کے ماتحت زیر زمین پانی نکالنے اور پانی چوری پر قابو پانے کیلئے نئے مسودے کی منظوری دی تھی اس ضمن میں واٹر کارپوریشن کی جانب سے لائسنس جاری کرنے کیلئے قوانین کے مطابق پانچ رکنی کمیٹی بھی تشکیل دی جا چکی ہے، ریگیولیشنز کے مطابق زیر زمین پانی کو پانچ مختلف کیٹیگریز میں رکھا گیا ہے، کیٹیگری اے میں انڈسٹریل، کیٹیگری بی میں گراونڈ واٹر آپریٹر، کیٹیگری سی میں کمرشل، کیٹیگری ڈی میں ہیلتھ کیئر اینڈ ایجوکیشنل انسٹیٹیوٹ اور کیٹیگری ای میں رہائشی کمپلیکس کو شامل کیا گیا ہے، واٹر کارپوریشن نے زیر زمین لائسنس جاری کرنے کیلئے 27 جون 2024 کو اخبارات میں

پبلک نوٹس شائع کرکے پہلا مرحلہ مکمل کرلیا ہے، اخبارات میں پبلک نوٹس شائع ہونے کے بعد اب تک واٹر کارپوریشن سے 36 درخواست فارم حاصل کیے گئے ہیں جن میں کٹیگری اے میں سات اور کیٹیگری بی کے 29 شامل ہے، درخواست پروسیس کی فیس 25 ہزار روپیے مقرر کی گئی ہے جو بصورت پے آرڈر موصول کی جا رہی ہے، کیٹیگری اے کی درخواست جمع کروانے کی آخری تاریخ 30 جولائی، کیٹیگری بی کی 20 جولائی جبکہ سی، ڈی اور ای کیٹیگری کی آخری تاریخ 10 اگست 2024 رکھی گئی ہے، حاصل شدہ درخواستوں کا قوانین کے مطابق تفصیلی جائزہ لیا جائے گا، حکام کے مطابق ایسے کسی بھی آپریٹرز کو زیر زمین لائسنس جاری نہیں کیا جائے گا جس کے خلاف ماضی میں کوئی بھی ایف آئی آر یا مقدمہ درج ہؤا ہوگا، حکام کے مطابق ایک مخصوص اسکواڈ تشکیل دیا جاچکا ہے جس کا مقصد آخری تاریخ گزر جانے کے بعد ان تمام غیر قانونی زیر زمین پانی استعمال کرنے والوں کے خلاف بھرپور کارروائی کرنا ہے جس کے تحت ان کے تمام غیر قانونی لائسنس شدہ کنکشنز، لائنز، بورنگ اور ٹینکز توڑے جائیں گے اور انکے خلاف واٹر کارپوریشن کے نئے ایکٹ کے تحت قانونی کاروائی کی جائے گی اور مقدمات درج کروائیں جائیں گے اس کے علاؤہ ان پر 50 لاکھ روپے کا جرمانہ عائد کیا جائے گا، لہذا تمام خواہشمند درخواست گزاروں کو مطالعہ کیا جاتا ہے کہ وہ اپنی کیٹیگری کی آخری تاریخ تک اپنی درخواست فارم جمع کروائیں، واضح رہے کہ گزشتہ تمام 34 زیر زمین لائسنس کو منسوخ کیا گیا ہے۔