کراچی (21 جون 2024) پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے شہید محترمہ بینظیر بھٹو کے یوم پیدائش کے موقعے پر اس عزم کا اعادہ کیا ہے کہ وہ اپنی والدہ کے خوابوں کو حقیقت بنانے تک جدوجہد جاری رکھیں گے۔ انہوں نے کہا کہ جن قوتوں نے سمجھا تھا کہ شہید محترمہ بینظیر بھٹو کو قتل کرنے سے پی پی پی ختم ہوجائے گی، وہ غلط ثابت ہوئے۔ شہید محترمہ بینظیر بھٹو آج بھی گڑھی خدا بخش سے حکومتیں بناتی اور گراتی ہے۔
میڈیا سیل بلاول ہاوَس سے جاری کردہ پریس رلیز کے مطابق، پی پی پی چیئرمین نے شہید محترمہ بینظیر بھٹو کے 71 ویں یومِ پیدائش کے حوالے سے لیاری میں منعقد تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ شہید بی بی کا کراچی سے تعلق بے مثال تھا، جبکہ لیاری والے ان کے لاڈلے تھے۔ انہوں نے کہا کہ شہید محترمہ بینظیر بھٹو نے اپنی زندگی کے مشکل خواہ اچھے دن کراچی کے عوام کے ساتھ ہی گذارے۔ “شہید محترمہ بینظیر بھٹو کی شادی کی تقریب یہاں (لیاری کے) ککری گراوَنڈ میں ہوئی تھی۔ میں بھی یہاں سے تھوڑا دور لیڈی ڈفرن اسپتال میں پیدا ہوا تھا۔”
چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ اُن کے خاندان کی تین نسلوں نے اِس شہر کے عوام کے حقوق کی لڑائی لڑی ہے۔ جب سے میں سیاست میں آیا ہوں، اِس شہر کی ترقی کے لیے جدوجہد کر رہا ہوں۔ انہوں نے بتایا کہ انہوں نے وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کو ہدایات دیں ہیں کہ وہ کراچی کے مسائل حل کرنے پر خاص طور پر توجہ دیں۔ انہوں نے کہا کہ نگران حکومت کے دوران جو مسائل پیدا ہوئے تھے، وہ اب وزیراعلیٰ سندھ اور ان کی ٹیم کی دن رات محنت کی وجہ سے حل ہونا شروع ہو گئے ہیں۔
پی پی پی چیئرمین نے کراچی کی آبادی میں مسلسل اضافے کی وجہ سے اِس وقت دستیاب پانی کو ناکافی قرار دیا اور کہا کہ حکومتِ سندھ اس مسئلے کے حل کے لیے حب ڈیم سے پانی کی فراہمی کے لیے ایک منصوبہ شروع کرنے جا رہی ہے اور اس حوالے سے نئی بجٹ میں فنڈز بھی مختص ہوں گے۔ بجلی کی لوڈشیڈنگ پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ پورے ملک کا مسئلہ ہے۔ پورے سندھ میں، بلوچستان میں، جنوبی پنجاب میں اور خیبرپختونخواہ میں 16 سے 18 گھنٹے لوڈشیڈنگ کی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ عوام کا بجلی کے وفاقی اداروں سے اعتماد اٹھتا جارہا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ حکومتِ سندھ نئے مالی سال کے دوران ایک نیا منصوبہ شروع کرنے جا رہی ہے، جس کے تحت غریب خاندانوں کو مفت سولر سسٹم، جبکہ متوسط طبقے کو سبسڈائیزڈ نرخوں پر سولر پینلز فراہم کیے جائیں گے۔
چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے بے روزگاری کو ملک کا سب سے بڑا مسئلہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ حکومتِ سندھ ایسے منصوبے شروع کرنے پر کام کر رہی ہے، جس سے نوجوانوں کو روزگار کے مواقع میسر آئیں۔ انہوں نے کہا کہ شہید محترمہ بینظیر بھٹو کے لیے یہ مشہور تھا کہ بینظیر آئیں گی، روزگار لائیں گی۔ انہوں نے بتایا کہ انہوں نے سندھ کے وزیرِ قانون کو ہدایات دی ہیں کہ وہ سرکاری نوکریوں پر عدالت کی جانب سے اسٹی آرڈر کو ختم کرانے کے لیے قانونی اقدام کریں۔
پی پی پی چیئرمین نے کہا کہ معاشی حالات کو ٹھیک کرنے کے لیے حکومتِ وقت کوششیں کر رہی ہے، لیکن ہم سمجھتے ہیں کہ بجٹ بنانے سے قبل حکومت پی پی پی سمیت اپنے تمام اتحادیوں سے مشاورت کرتی اور اعتماد میں لیتی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی کا وفد آج بھی بجٹ کے حوالے سے حکمران جماعت سے مذاکرات کر رہا ہے۔ اِس مشکل وقت میں ہم سب کو مِل کر ملک کو سنبھالنا ہوگا۔ انہوں نے کہ مجھے وزیراعظم سے امید ہے، وہ اپنے وعدے پورے کریں گے۔ ہم چاہتے ہیں کہ نہ صرف بجٹ منظور ہو، بلک کہ ملک کو اِس معاشی بحران سے بھی باہر نکال سکیں۔
چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ سیاسی طور ایک ایسا بحران ہے کہ نفرت کی سیاست عروج پر ہے۔ اسلام آباد میں سیاستدان ایک دوسرے سے ہاتھ ملانے اور بات کرنے کے لیے تیار نہیں ہیں۔ انہوں نے تمام سیاسی جماعتوں پر زور دیا کہ وہ عوام کو درپیش مسائل کے حل کے لیے بات چیت کریں، تاکہ جمہوری نظام کو بہتر بنایا جا سکے۔
PPP leader Aseefa Bhutto Zardari celebrated Shaheed Mohterma Benazir Bhutto’s 71st birth anniversary at Sindh Assembly. Sindh CM Murad Ali Shah, former CM Syed Qaim Ali Shah, Senior Minister Sharjeel Memon, Speaker Sindh Assembly Avais Qadir Shah, provincial ministers and MPAs attended the ceremony in a large number.
کراچی (21 جون): کراچی سیف سٹی پراجیکٹ کیلئے سی سی ٹی وی کیمروں پر مشتمل پہلی کھیپ چین سے جون 2024 کے آخری ہفتے میں بھیجی جائے گی، اس کے ساتھ ہی کیمروں کی تنصیب کیلئے مکمل سولر سلوشن کھمبے بھی پہنچ جائیں گے۔ یہ بات وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی زیر صدارت جمعہ کو وزیراعلیٰ ہاؤس میں سیف سٹی پراجیکٹ، کچے کے علائقوں میں ڈاکوؤں اور شہر میں اسٹریٹ کرمنلز کے خلاف آپریشن اور انسداد دہشت گردی ڈیپارٹمنٹ (CTD) کو مضبوط بنانے کے حوالے سے منعقدہ اجلاس میں کیا گیا۔ اجلاس میں سینئر وزیر شرجیل میمن، وزیر داخلہ ضیاء لنجار، چیف سیکرٹری آصف حیدر شاہ، وزیراعلیٰ سندھ کے پرنسپل سیکریٹری آغا واصف، سیکرٹری داخلہ اقبال میمن، آئی جی پولیس غلام نبی میمن، سیکرٹری قانون علی احمد بلوچ، سیکرٹری ایکسائز سلیم راجپوت اور ڈی آئی جی سی ٹی ڈی آصف اعجاز شیخ اور دیگر نے شرکت کی۔ سیف سٹی منصوبہ: وزیراعلیٰ کو بتایا گیا کہ سی سی ٹی وی کیمرے 30 جون 2024 کو چین سے پاکستان بھیجے جائیں گے اور اگلے ہفتے کے آخر تک مکمل سولر سلوشن والے کھمبے لاہور سے کراچی بھیجے جائیں گے۔ متعلقہ لوازمات کے ساتھ فائبر آپٹک کیبل خریدی گئی ہے اور 80 ترجیحی سائٹوں کیلئے رائٹ آف وے (ROW) کا اطلاق کیا گیا ہے تاہم ROW حاصل کرنے کے فوراً بعد کام شروع ہو جائے گا۔ ایک سوال پر وزیراعلیٰ کو بتایا گیا کہ نیٹ ورکنگ کا 30 فیصد سامان 26 جون تک کراچی پہنچ جائے گا تاہم بقیہ 70 فیصد سامان 30 جون 2024 کو چین سے بھیج دیا جائے گا۔ فور بائی فور ایمرجنسی ریسپانس وہیکلز (ERV) کراچی میں دستیاب ہیں جن میں مواصلاتی آلات نصب ہیں، تاہم، مزید ERVs کو اگلے ہفتے موبائل سرویلنس آلات کے ساتھ ہری پور NRTC ہیڈکوارٹر سے کراچی منتقل کیا جائے گا۔ اسٹریٹ کرائم: وزیراعلیٰ نے کہا کہ پولیس نے شہر میں گشت شروع کر دیا ہے تاہم اسے مزید تیز کرنا ہوگا۔ اسٹریٹ کرمنلز اور ڈرگ مافیا کے خلاف انٹیلی جنس بیسڈ آپریشنز کو مزید مضبوط کرنے کی ضرورت ہے۔ وزیراعلیٰ نے وزیر داخلہ اور قانون کو ہدایت کی کہ وہ اسٹریٹ کرمنلز کے خلاف مناسب کارروائی کریں اور آئی جی پولیس کو ہدایت کی کہ وہ تمام اسٹریٹ کرمنلز کی فہرست بنا کر دیگر ایجنسیوں اور تمام تھانوں کے ساتھ شیئر کریں تاکہ انہیں گرفتار کیا جاسکے۔ آئی جی پولیس نے کہا کہ اسٹریٹ کرائم میں کمی آئی ہے لیکن پھر بھی اس پر مزید قابو پانے کی ضرورت ہے۔ ڈاکوؤں کے خلاف آپریشن: وزیراعلیٰ کو بتایا گیا کہ کچے کے علاقے میں ڈاکووں کے خلاف کارروائیوں کو بڑھانے کیلئے تجربہ کار ایس ایس پیز کو شکارپور، گھوٹکی اور کشمور اضلاع میں تعینات کیا گیا ہے۔ کچا ایریا آپریشن کیلئے 200 کے قریب آر آر ایف اہلکار یا 14 پلاٹون اضلاع شکارپور، گھوٹکی اور کشمور میں تعینات کیے گئے ہیں۔ سندھ پولیس اور رینجرز نے کچے کے علاقے میں انٹیلی جنس کی بنیاد پر مشترکہ آپریشن کیا ہے۔ وزیراعلیٰ نے آئی جی پولیس کو ہدایت کی کہ کچے کے علاقوں میں آپریشن میں حصہ لینے والے پولیس اہلکاروں کی خصوصی تربیت کی جائے۔ اس پر آئی جی پولیس نے وزیراعلیٰ کو بتایا کہ کچے میں پولیس اہلکاروں کی ٹریننگ شروع کر دی گئی ہے جس میں ہلکے ہتھیار جیسے پستول، MP-5s اور SMG اور G3 رائفلز جیسے بھاری ہتھیار تربیت کیلئے استعمال کررہے ہیں۔ وزیر داخلہ ضیا لنجار نے وزیراعلیٰ کو بتایا کہ کچے کے علاقے میں جرائم پیشہ افراد سے نمٹنے اور جرائم پیشہ گروہوں کے خلاف آپریشن میں مصروف پولیس دستوں کو فضائی مدد فراہم کرنے کیلئے پولیس نے متاثرہ اضلاع سکھر، گھوٹکی، کشمور اور شکارپور کیلئے 14 ڈرونز منگوائے ہیں۔ انہوں نے وزیراعلیٰ سے پولیس کیلئے مزید ڈرونز کی خریداری کی منظوری کی درخواست کی۔ وزیراعلیٰ نے واہ انڈسٹریز سے دو کلومیٹر کے فاصلے پر مزید 20 ڈرونز کی خریداری کی منظوری دی۔ انہوں نے آئی جی پولیس کو ہدایت کی کہ پولیس اہلکاروں کو ڈرون چلانے کی تربیت فراہم کی جائے۔ وزیراعلیٰ کو بتایا گیا کہ ڈاکوؤں کے خلاف آپریشن میں حصہ لینے والے پولیس اہلکاروں کو سنائپر شوٹنگ کی تربیت دی گئی تھی۔ CTD کو مضبوط کرنا: وزیراعلیٰ نے کہا کہ وہ حیدرآباد، میرپورخاص، سکھر اور لاڑکانہ میں سی ٹی ڈی کیلئے ریجنل کمپلیکسز کی تعمیر کے لیے پہلے ہی 2.8 ارب روپے کی منظوری دے چکے ہیں۔ انہوں نے آئی جی پولیس کو عمارتوں کی تعمیر پر کام تیز کرنے کی ہدایت کی۔ آئی جی پولیس نے وزیراعلیٰ کو بتایا کہ سی ٹی ڈی سینٹر کراچی میں سافٹ ویئر اور فرانزک ٹولز حاصل کر کے انسٹال کر لیے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سی ٹی ڈی فیوژن سنٹر سات سافٹ ویئر کے ساتھ تیار ہے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ وہ منظور شدہ 783 ملین روپے میں سے 400 ملین روپے پہلے ہی جاری کر چکے ہیں۔ آئی جی پی نے کہا کہ فنڈز سافٹ ویئر اور دیگر آلات کی خریداری کے لیے استعمال کیے گئے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ وہ سافٹ ویئر اور فرانزک ٹولز کی کارکردگی کا جائزہ لینے کیلئے سی ٹی ڈی سینٹر کا دورہ کریں گے۔ وزیر داخلہ ضیا لنجار نے وزیراعلیٰ کو بتایا کہ عدالتوں میں انسداد دہشت گردی کے مقدمات کی پیروی میں کافی بہتری آئی ہے جس کے نتیجے میں سزائیں بہتر ہو رہی ہیں جس میں ہر سزا پر انعام / ترغیب کا نظام اور بری ہونے پر جوابدہی (غفلت کی تفتیش کی صورت میں) شامل ہیں۔ سی ٹی ڈی کراچی میں پہلی بار اسپیشل پراسیکیوٹر تعینات کیا گیا ہے۔ اس پر وزیراعلیٰ نے وزیر داخلہ کو ہدایت کی کہ وہ سی ٹی ڈی حیدرآباد اور سکھر میں داخلہ سندھ کے مقدمات کی نگرانی کے لیے خصوصی پراسیکیوٹرز تعینات کریں۔ وزیراعلیٰ کو بتایا گیا کہ 2023 میں صرف سات سزائیں ہوئیں جبکہ اس سال 2024 میں 11 سزائیں ہوئیں۔
عبدالرشید چنا
میڈیا کنسلٹنٹ، وزیراعلیٰ سندھ