کراچی ( نامہ نگار خصوصی) سندھ اسمبلی میں آئندہ مالی سال کے صوبائی بجٹ پر ہفتہ کو تیسرے روز بھی عام بحث جاری رہی جس میں حکومت اور اپوزیشن کے ارکان نے حصہ لیا – حکومتی ارکان کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کی منتخب عوامی حکومت معاشی مشکلات کے باوجود ایک متوازن بجٹ دیا جس کے ثمرات سندھ کے عوام تک پہنچیں گے جبکہ اپوزیشن ارکان نے بجٹ کو مسترد کرتے ہوئے شکوہ کیا کہ اس میں کراچی کو نظرانداز کردیا گیا ہے – سندھ اسمبلی کا اجلاس ہفتہ کو اسپیکر اویس قادر شاہ کی زیر صدارت شروع ہوا ایوان میں بجٹ پر جاری بحث میں حصہ لیتے ہوئے پیپلز پارٹی کی حنا دستگیر نے کہا کہ بجٹ میں کچھ کمی یا کوتاہی ہو سکتی ہے لیکن میں وزیر اعلی سندھ کو مبارکباد دیتی ہوں کہ انہوں نےصوبے میں خراب حالات کے باوجود ایک شاندار بجٹ دیا گیا پیپلز پارٹی کام کرنا چاہتی ہے اور کام کرنا جانتی بھی ہے حنا دستگیر نے کہا کہ ہمیں ادھورے پراجیکٹس کو پورے کرنے کی ضرورت تھی اور اب یہ کام ہوگا , تعلیم پہلی ترجیح ہے – پیپلز پارٹی کے راناحمیرسنگھ نے کہا کہ تھرکےحالات پیپلزپارٹی نے بہترکئے ہیں جہاں لوگ اب نوکری سے زیادہ کھیتی باڑی کو ترجیح دے رہے ہیں پچاس سےزائدچھوٹے ڈیم بنائے 80000ایکڑ زمین میں کھیتی کی گئی -تین سے چارارب روپے زراعت سے کمائے گئے – پیپلز پارٹی کے محمود عالم جاموٹ نے بجٹ پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا ک سندھ حکومت نے عوامی بہبود کے لئے اچھے اقدامات اٹھائے ہیں , دوفٹبال گراونڈ اور گرلزکالج سمیت کئی منصوبے زیرتعمیرہیں ۔بوائزکالج ہائی اسکول میں چل رہاہے کالج کومکمل کیاجائے – محمود عالم جاموٹ نے مطالبہ کیا کہ پیپلزہاوسنگ اسکیم کے تحت سمندری پٹی پر رہنے والےماہی گیروں کے گھروں کوپکاکیاجائے سمندر میں فیکٹریوں کے فضلے کوروکاجائے – پیپلز پارٹی کے پیر مجیب الحق نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی جانب سے پرانے منصوبوں کو جاری رکھنے کے فیصلہ خوش آئند ہے ۔مشکل حالات میں عوام کو ریلیف دیا گیا ہے ,کم سے کم اجرت بڑھائی گئی جس سے عام لوگوں کو فائدہ ہوگا ۔انہوں نے کہا کہ میرے حلقے دادو میں چیسٹ پین یونٹ کی سخت ضرورت ہے حکومت سندھ اس پر توجہ دے- پیپلز پارٹی کے سراج قاسم سومرو نے کہا کہ ننگر پارکر سے اسی فیصد لوگ نقل مکانی کرتے ہیں۔ محترمہ اور چئرمین صاحب کا نعرہ تھا کہ تھر بدلے گا پاکستان۔ ننگرپارکر کے لوگوں اسمال ڈیمز ملنے چاہیں – قاسم سراج سومرو نے کہا کہ ہمارے مخالفین کراچی میں محکمہ صحت کی کارکردگی پر تنقید کرتے ہیں جے پی ایم سی وفاقی حکومت کےپاس تھا دو تین ارب بجٹ ملتا تھا , اٹھارویں ترمیم کے بعد ہم نے 26ارب دیئے ہم نے صحت اورتعلیم پرخاص توجہ دی سٹی ڈسٹرکٹ حکومت کے ماتحت اسپتالوں میں ہم بہتری لانا چاہتے تھے پرمخالفت کی گئی – وزیراعلی سندھ سے اپیل کروں گا لوگوں کو اسمال لونزدیئے جائیں تاکہ لوگ کھیتی باڑی کرسکیں- ایم کیو ایم کے شیخ عبداللہ نے کہا کہ بجٹ میں اسپورٹس کی اہمیت نہیں دی گئی اسٹیڈیم بنتے تو مریض کم ہوتے ,سرجانی ٹاون اس وقت لیاری سے بھی زیادہ پسماندہ ہے – پندرہ سال قبل مونو ٹیکنیک کالج منظور ہوا عمارت مکمل ہے مگر کالج شروع نہیں ہو رہا ,سرجانی ٹاون میں اسپتال کی بھی کوئی سہولت نہیں پیپلز پارٹی کی سعدیہ جاوید نے کہا کہ سندھ کا بجٹ مشکل وقت میں پیش کیا گیا جو شیم کہتے ہیں ہم آج انہی کا بویا ہوا بیج کاٹ رہے ہیں- وزیر اعلی سندھ نے خسارے سے پاک بجٹ سندھ کو دیا لوگ کہتے ہیں پی پی نے کراچی کو کیا دیا ؟ فری ایمبولینس سروس کراچی کے پاس ہے جناح اسپتال کی اپ گریڈیشن کا کام پیپلز پارٹی نے کیا – ہماری جماعت نے کراچی کی بھرپور طریقے سے خدمت کی ہے – پیپلز پارٹی کے سلیم بلوچ نے کہا کہ سندھ کے عوام پیپلز پارٹی پر اعتماد کرتے ہیں اورپیپلز پارٹی نے عوام دوست بجٹ بنایا ہے کم سے کم اجرت پر پیپلز پارٹی نے سب سے پہلے خود عملدرآمد کیا۔ ایم کیو ایم کے نصیر خان نے کہا کہ حکومت کی جانب سے پیش کردہ بجٹ پر مایوسی کا اظہار کرتا ہوں،کراچی کے عوام نے پیپلز پارٹی کو مسترد کیا،کراچی ایم کیو ایم پاکستان ہے جس کے 37 ایم پی ایز ہیں،میرے حلقے میں 28 گوٹھ ہیں وہاں بد تر حالت ہے وہاںپینے کا پانی وہاں میسر نہیں ہے ۔انہوں نے کہا کہ کراچی کے نام پر ورلڈ بینک سے بڑے بڑے قرضے لیئے گئے ہیں وہ پیسے کراچی پر خرچ بھی ہوئے یا نہیں ؟
پیپلز پارٹی کے سرفراز شاہ نے کہا کہ ہمارا ضلع بہت قدیمی ہے اس میں کوئی یونیورسٹی نہیں ہے ،کنڈیارو تعلقہ کے اسپتال میں سینیئر پروفیسر مقرر کیا جائے ،ضلع اسپتال میں کوئی عملی کام نہیں ہو رہا ہے ۔پیپلز پارٹی کے راجہ رزاق نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی کارکردگی سے عوام مطمئن ہے یہی وجہ ہے جو پی پی کی حکومت نے صوبے میں سولہواں بجٹ پیش کیا ،یہ بجٹ ہر سال آتے ہیں اب ہم نے کچھ منفرد کرنا ہوگا ،وزیر صحت کی تعریف کرونگا،صحت کے شعبے میں اہم سنگ میل عبور کئے ہیں ۔وفاق سے ہمیں اپنا حصہ ملنا چاہیے ۔پیپلز پارٹی کے ارباب امان اللہ نے کہا کہ بدین میں پانی کا مسئلہ سنگین تھا ،آصف علی زرداری نے بدین میں پانی کا مسئلہ حل کرایا۔سیلاب سے سندھ کو بہت نقصان پہنچا حکومت نے سیلاب کی تباہ کاریوں میں دن رات کام کیا۔پیپلز پارٹی کے ارباب لطف اللہ نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ کی منفرد حکومت ہے جو بھاری مینڈیٹ سے چوتھی بار اقتدار میں آئی ہے ۔انہوں نے کہا کہ جمہوریت کی ساری تحریکیں سندھ سے چلی ،ہم نے اسپتال سے تعلیم تک ریکارڈ قائم کیے ہم نے تاریخی ادارے بنائے ہیں ۔ہماراکام بولتا ہے ہم کام کرتے ہیں ۔ایم کیو ایم کی سکندر خاتون نے شکوہ کیا کہ صوبے کے لیے اس بجٹ میں کوئی ترقیاتی اسکیم نہیں رکھی گئی جبکہ پچھلے دو ادوار میں ابتک کوئی ترقیاتی تقسیم مکمل نہیں ہوئی ،ہر بجٹ میں تعلیم کے لیے بڑا حصہ رکھا جاتا ہے ،سرکاری سطع پر انجینئرنگ اور میڈیکل کالجز کی ضرورت ہے ۔انہوں نے کہا کہ سرکارءاسپتالوں کے لیے خطیر رقم رکھی گئی ہے لیکن عباسی شہید اسپتال کے لیے رقم نہیں رکھی گئی حالانکہ عباسی شہید ڈسٹرکٹ سینٹرل کا سب سے بڑا اسپتال ہے ۔سنی اتحاد کونسل کے رکن واجد خان نے کہا کہ بجٹ عید کے موقع پر پیش کیا گیا ،عید پر کمشنر کراچی نے سارے کام چھوڑ کر دودھ کی قیمتوں میں اضافہ کر دیا ۔کوئی راشن رمضان کے مہینہ میں تقسیم ہوا ہے تو بتاہیں ؟انہوں نے کہا کہ صوبہ سندھ میں تمام شہریوں کو پینے کے صاف ہانی کے حوالے سے حکومت نے دس ارب روپے مختص کیے ہیں۔اتنے تو ہائیڈرینٹ مافیا دو ماہ میں کما لیتی ہے ۔پیپلز پارٹی کے ساجد جوکھیونے کہا کہ جنرل پرویز مشرف کے دور میں اداروں کی غلط تقسیم کی گئی ،تمام ادارے ناظمین کے ماتحت کیئے گئے تھے تب اداروں کا بیڑا غرق کیا گیا تھا۔ ساجد جوکھیو کی تقریر پر ایم کیو ایم کے ارکان کا شور شرابہ شروع کردیا جس پر صوبائی وزیر ناصر شاہ نے کہا کہ ساجد جوکھیونے کسی کا نام نہیں لیا ہے ۔ ساجد جوکھیو نے کہا کہ میں نے
میں نے مشرف دور کی بات کی ہے۔ ان کو تکلیف کیوں ہو رہی ہے ۔اسپیکر نے ساجد جوکھیو کا لفظ ہدف کرنے کی رولنگ دیدی۔ایم کیو ایم کی کرن مسعود نے کہا کہ مغلیہ دربار کیسے ہوتا تھا سندھ اسمبلی میں پتہ چل رہا ۔سیف سٹی کے لیئے رقم کیوں نہیں رکھی گئی ؟کراچی ترقی کر رہا تھا آپریشن کرکے رخ موڑ لیا گیا ۔96 فیصد ٹیکس دینے والا شہر ہر چیز سے محروم ہے ۔پیپلز پارٹی کے فقیر شیر محمد بلالانی نے کہا کہ تھر 3200 میگاواٹ سے زائد بجلی دے رہا ہے ،پورے تھر کو فری بجلی دی جائے ،تھر میں لائیو اسٹاک کے وٹرنری سینٹرز بند پڑے ہیں
پیپلز پارٹی کے علی احمد نے کہا کہ اس شہر کراچی نے بد ترین حالات دیکھے ہیں ،چند شرپسند عناصر نے اپنے مفادات کے لئے بوری بند لاشیں دیں،بلدیہ فیکٹری میں ڑندہ افراد کو جلایا گیا ۔آج کراچی کو دوبارہ روشنیوں کا شہر بنایا جا رہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ سیاسی پوائنٹ اسکورنگ کو چھوڑ کر بجٹ کو دیکھا جائے۔ ایم کیو ایم کے ریحان اکرم نے کہا کہ یہ بجٹ سندھ کے شہری علاقوں میں احساس محرومی کو جنم دے گا،حکومتی ارکان دو منٹ تعریف کرتے ہیں پھر رونا روتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سندھ کا 34 فیصد کراچی ہے جس کو ایک فیصد پانی ملتا ہے ،واٹر بورڈ کی نا اہلی کی وجہ سے شہر کا برا حال ہے ۔پیپلز پارٹی کے یوسف بلوچ نے کہا کہ ریسکیو 1122 سندھ میں ایک بہترین سروس ہے ۔گڈاپ میں 50 بستروں کا اسپتال ہے اس میں گائنی کا شعبہ نہیں ہے ،گڈاپ اسپتال میں گائنی کا شعبہ بنایا جائے ۔انہوں نے کہا کہ گڈاپ کونکر شاہ مرید میں گرلز کالج نہیں ہے کالج کے لئے میں اپنی زمین دینے کے لیئے تیار ہوں ۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ گڈاپ میں پیپلز بس سروس دی جائے۔ اعجاز خان سواتی کے خطاب کے دوران پی ٹی آئی کے ارکان نعرے بازی کرنے لگے اور انہوں نے لوٹا لوٹا کے نعرے لگائے گئے جس پر وہ بھی طیش میں آگئے اور کہا کہ مجھے تین منٹ دیدیں ان کا حساب برابر کروں گا۔اس موقع پر سینئر وزیر شرجیل انعام میمن نے کہا کہ پی ٹی آئی کا 90 فیصد لوٹوں پر مشتمل ہے۔ اعجاز خان نے کہا کہ یہ سیاسی لوگ نہیں ٹک ٹاکر ہیں ۔انہوں نے کہا کہ مجھے پی ٹی آئی نے نہیں میری کمیونٹی نے الیکشن جتوایا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ ملیر میں پی ٹی آئی کے سارے ا±میدواروں کی ضمانتیں ضبط ہوئیں۔اعجاز سواتی کی تقریر کے دوران پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ ارکان نعرے بازی کرتے رہے۔اسپیکر نے انہیں متنبہ کیا کہ اگرآپ ایوان کو ڈسٹرب کریں گے تو میں اعجاز خان کا وقت بڑھاتا رہوں گا۔اعجاز خان نے کہا کہ بجٹ میں پولیس کے لیئے مزید فنڈ رکھے جائیں ۔میرا حلقہ لانڈھی کا انڈسٹریل علاقہ ہے ۔شرجیل انعام میمن سے گذارش کرتا ہوں کہ لانڈھی کورنگی میں پنک بس چلائی جائے ۔ ایم کیو ایم کے فیصل رفیق نے کہا کہ اس بجٹ کے بعد ڈیڑھ کروڑ لوگ غربت کی لکیر سے نیچے آئیں گے ۔ہمارا صوبہ زرعی صوبہ ہے زرعی ٹیکس پورا ہونا چاہئے افسوس کہ زرعی ٹیکس صرف 2 ارب روپے وصول ہوا ہے جو سندھ حکومت کے لیئے سوالیہ نشان ہے ۔پیپلز پارٹی کے امیر علی شاہ نے کہا کہ سندھ حکومت نے عوام دوست بجٹ پیش کیا ہے ۔عمر کوٹ میں پانی کی قلت ہے اسے دور کیا جائے۔انہوں نے عمر کوٹ ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر اسپتال کو مکمل کرانے کا بھی مطالبہ کیا ۔ بعدازاںسندھ اسمبلی کا اجلاس پیر صبح دس بجے ملتوی کردیا گیا ۔
==================
سندھ اسمبلی کی مکمل خبر
کراچی (نامہ نگار خصوصی ) سابق وزیر اعظم بے نظیر بھٹو شہید کی سب سے چھوٹی صاحبزادی آصفہ بھٹو زرداری نے جمعہ کو سندھ اسمبلی جاکر اپنی والدہ کی 71ویں سالگرہ کا کیک کاٹا۔اس موقع پر وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ اورپیپلز پارٹی کے ارکان سندھ اسمبلی بھی موجود تھے۔تقریب میں اپوزیشن ارکان کو بھی مدعوکیا گیا تھا ۔قابل ازیں آصف بھٹو جب سندھ اسمبلی پہنچیں تو وزیر اعلیٰ سندھ اور صوبائی وزیر شرجیل انعام میمن نے ان کا استقبال کیا ۔آصفہ بھٹو زرداری نے مہمانوں کی گیلری میں بیٹھ کر کچھ دیر تک ایوان کی کارروائی بھی دیکھی۔جب وہ گیلری میں آئیں تو پی پی ارکان نے ڈیسک بجاکر ان کا خیرمقدم کیا۔ پیپلز پارٹی کی بہت سی خواتین ارکان سندھ اسمبلی نے اسپیکر گیلری میں موجود آصفہ بھٹو زرداری کے پاس جاکر ان سے مصافحہ کیا۔اس موقع پر وزیر اعلیٰ سندھ نے ایوان میں اپنی نشست سے کھڑے ہوکر کہا کہ میںآصفہ بھٹو زرداری کو ایوان میں آمد پر خوش آمدید کہتاہوں۔ وہ اپنی والدہ کی لگرہ کے موقع پر یہاں آئی ہیں۔ مرادعلی شاہ نے پرانی یادوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ جب محترمہ بےنظیر بھٹو وزیراعظم تھیں تو وہ بھی سندھ اسمبلی آئیں تھی ،اس وقت میرے والدعبداللہ شاہ اسپیکر سندھ اسمبلی تھے اور اجلاس کی صدارت کررہے تھے ۔انہوں نے ایوان کو بتایا کہ بی بی آصفہ کو نوابشاہ کے عوام نے حال میں بلامقابلہ رکن قومی اسمبلی منتخب کیا ہے ۔
کراچی(نامہ نگار خصوصی )سندھ اسمبلی نے جمعے کو شہید محترمہ بینظیر بھٹو کی 71 ویں سالگرہ کے موقع پر انہیں بھرپور خراج عقیدت پیش کرنے کی قرارداد متفقہ طور پر منظور کرلی۔ قرارداد پیپلز پارٹی سندھ کے صدر ایم پی اے نثار احمد کھوڑو نے پیش کی۔ سندھ اسمبلی کا اجلاس جمعہ کو اسپیکر سید اویس قادر شاہ کی صدارت میں شروع ہوا تو تلاوت کلام پاک اور دعا کے بعد پیپلز پارٹی سندھ کے صدر نثار کھوڑو نے اسپیکر سے قرارداد پیش کرنے کی اجازت مانگی جس کے بعد نثار کھوڑو نے قرارداد پیش کی جس کو ایوان نے متفقہ طور پر منظور کیا۔ قرارداد میں کہا گیا ہے کے شہید محترمہ بینظیر بھٹو جمہوریت کی چیمپیئن تھی جس نے اپنی ہمت، ویزن اور پاکستانی عوام کے ساتھ غیر متزلزل وابستگی سے نسلوں کو متاثر کیا اورپااکستان کی پہلی خاتون وزیر اعظم کے طور پر انہوں نے ملک کو امن، ترقی اور خوشحالی کی طرف گامزن کیا۔ ان کی قیادت میں تعلیم، صحت کے شعبوں میں بہتری لانا اور خواتین کو بااختیار بنانا شامل ہیں۔ قرارداد کے مطابق شھید بینظیر بھٹو نے عزم کے ساتھ رواداری، بات چیت اور امن کو فروغ دیا اور قوم کو دہشت گردی کی لعنت سے پاک کرنے کی کوششیں کی اور ان کا مشن ایک جمہوری نظام اور مساوات پر مبنی معاشرہ قائم کرنا تھا۔ان کی شہادت اور قربانیوں کی وجہ سے ملک میں جمہوریت قائم ہے۔ یہ ایوان شہید محترمہ بے نظیر بھٹو کے 71 ویں یوم پیدائش کے موقع پر ترقی پسند اور خوشحال پاکستان کے لیے ان کے وڑن کو آگے بڑھانے کے عزم کا اعادہ کرتا ہے کیونکہ ان کی میراث چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں زندہ ہے، جو ان کے مشن کو جاری رکھے ہوئے ہیں۔ قراردار پر خطاب کرتے ہوئے نثار کھوڑو نے کہا کے محترمہ بینظیر بھٹو ایک ایسی شخصیت تھیں جنہوںنے اپنے ملک کے لئے جان دی ۔انہوں نے جیلیں کاٹیں اور سختیاں برداشت کی آج محترمہ شہید بینظیر بھٹو کی سالگرہ کے دن پر انہیں ملک اور عوام کے لئے دی گئی قربانی پر بھرپور خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔نثار کھوڑو نے کہا کے شہید بینظیر بھٹو نے والد کی طرح سختیاں دیکھیں اور جیل کاٹے اور سکھر جیل میں تو شہید فاضل راہو نے گرمی کی وجہ سے بی بی کو برف بھیجی تھی مگر شہید بی بی نے برف لینے سے انکار کیا کے ہم گرمی برداشت کرنے کی ہمت رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کے آمر ضیائ الحق اور آمر پرویز مشرف سمجھتا تھا کہ شہید بھٹو اور شہید بینظیر بھٹو کو سختیاں دوں گا لیکن پھر بھی انہوں نے سختیاں برداشت کی مگر سر نہیں جھکایا۔انہوں نے کہا کے شہید بینظیر بھٹو کی وطن واپسی پر دھماکے کرائے گئے جس سے روڈ کارکنون کے خون سے لال ہوگئے لیکن شہید بینظیر بھٹو نے ہمت نہیں ہارہ اور اسی رات ہسپتال زخمی کارکنان کی عیادت کرنے پہنچی یہ سب جمہوریت کے لئے برادشت کیا گیا۔ نثار کھوڑو نے کہا کے شہید محترمہ نے پاکستان کی سالمیت، پارلیمینٹ اور آئین کی بالادستی کے لئے جدوجھد کی اور پیپلز پارٹی کسی اور جماعت کی طرح پارلیمنٹ کو بے توقیر کرنے پر یقین نہیں رکھتی اور ماضی میں پیپلز پارٹی کے قومی اسمبلی میں سترہ لوگ ہونے کے باوجود ہم پارلیمینٹ میں بیٹھے تھے اور اپنا ایوان میں کردار ادا کیا تھا۔انہوں نے کہا کے ملک میں جمہوریت شہید بینظیر بھٹو کی قربانیوں کی مرہون منت ہے۔شہید بی بی کو ملک بدر کیا گیا لیکن وہ ڈری نہیں واپس آئی اور آمریت کا مقابلہ کیا۔جب محترمہ ملک واپس آئی تو سازشیں شروع کردی گئی اور آئے دن دھماکے کرائے گئے۔18 اکتوبر اور 27 دسمبر کو جائے واردات کو دھو کر صاف کیا گیا کیا اس وقت کے آمر کو یہ نہیں پتہ تھا کے کس نے شھادت کی جگہ کو دھو کر صاف کردیا۔بعدازاں قرارداد کو ایوان نے متفقہ طور پر منظور کرلیا۔
کراچی (نامہ نگار خصوصی ) سندھ اسمبلی نے جمعہ کو آئندہ مالی سال کے صوبائی بجٹ پر دوسرے روز بھی عام بحث جاری رکھی جس میں حکومت اور اپوزیشن دونوں جانب کے ارکان نے حصہ لیا ۔پیپلز پارٹی کی روما مشتاق نے بجٹ پر اظہار خیا ل کرتے ہوئے کہا کہ سندھ حکومت نے عوام دوست بجٹ پیش کیا ہے جس میں اقلیتوں کی ملازمتوں کے کوٹے میں اضافہ ہونا چاہیے ۔ٹرانس جینڈر کو بھی زیادہ ملازمتیں ملنے چاہیں ۔انہوں نے کہا کہ کسی بھی مذہب میں شراب حرام ہے سندھ حکومت اقلیتوں کے نام پر شراب لائسنس کو فوری منسوخ کرے ۔ سنی اتحاد کونسل کے رکن ریحان راجپوت نے کہا کہ سندھ ریونیو بورڈ بیس فیصد کلکشن ہمیں نہیں دے رہا،سندھ کے عوام کا پیسہ کہاں جا رہا ہے ؟ سندھ کی عوام کو بتایا جائے کون سے خزانے میں یہ پیسہ جا رہا ہے ۔ پیپلز پارٹی کے مخدوم فخر الزماں نے کہا کہ افراط زر کی وجہ سے مہنگائی میں اضافہ ہوا اورمہنگائی کی وجہ سے بے نظیر ہاری کارڈ اور مزدور کارڈ شروع کیا گیا ہے ، انہوں نے کہا کہ تعلیم کے لیئے زیادہ رقوم رکھی گئی ہیں لیکن پرائمری اسکول سے مڈل اسکول منتقل ہونے کا منصوبہ مکمل نہیں ہوا۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ مخدوم طالب المولیٰ میڈیکل کالیج اوربھٹ شاہ ہائی اسکول کے منصوبوں کو کو مکمل کیا جائے ۔ پیپلز پارٹی کی ملیحہ منظورنے سندھ کے بجٹ کو پیپلز بجٹ قرار دیتے کہا کہ یہ بجٹ بی بی شہید کی وژن کا عکس ہے ،پیپلز پارٹی کو اعزاز ہے کہ خواتین کے لیئے سب سے زیادہ منصوبے دیئے ،وومن ایگریکلچرل ورکرز کا منصوبہ بجٹ میں دیا گیا ہے۔ پیپلز پارٹی کی ندا کھوڑو نے کہا کہ ہمارے لیے فخر کی بات ہے عوام نے پی پی پر اعتماد کر کے بھاری مینڈئٹ سے ہمیں جیتایا ۔سندھ حکومت نے بلاول بھٹو کے منشور کو دیکھتے ہوئے بجٹ پیش کیا ۔بجٹ میں ہر سیکٹر میں فنڈز بڑھائے گئے ہیں ۔ندا کھوڑو نے کہا کہ ورلڈ بینک نے سندھ کو پانچ سو ملین ڈالر دیے تاکہ سیلاب سے تباہ حال گھر بنائے جائیں ۔سندھ حکومت دنیا کا سب سے بڑا ہاوسنگ پراجیکٹ بنا رہی ہے۔سندھ پیپلز ہاوسنگ پراجیکٹ پی پی کے نعرہ روٹی ،کپڑا اور مکان کی واضح مثال ہے۔ ایم کیو ایم جمال صدیقی نے بجٹ پر تقریر کرتے ہوئے کہا کہ
بجٹ وزیر اعلی سندھ نے خوبصورت انداز میں پیش کیا کراچی کا دیرینہ مسئلہ پانی کا ہے پانی کے مسئلے پر توجہ دلاو¿ نوٹس کے ذریعے بھی کئی بار بات کی گئی میرا علاقہ اجمیر نگری وہاں پانی بالکل نہیں ہے ۔انہوں نے بتایا کہ نارتھ کراچی میں نو دن بعد چھپن گھنٹے کے لیے پانی آتا ہے ۔ایم ڈی واٹر بورڈ کبھی فون نہیں اٹھاتے ۔انہوں نے نشاندہی کی کہ کراچی میںاتنی بلند عمارتیں بنائی جا رہی ہیں کہ اللہ نہ کرے زلزلہ آیا تو ہمیں برداشت نہیں کر پائیں گے ۔بجٹ میں کرپشن ختم کرنے کے لئے کوئی رقم نہیں رکھی گئی ۔ پیپلز پارٹی کی سجیلا لغاری نے اپنے خطاب میں کہا کہ پیپلز پارٹی واحد پارٹی ہے جو غریبوں کا سوچتی ہے یہی صرف نوکریاں دے سکتی ہے باقی کوئی پارٹی نہیں دے سکتی۔انہوں نے کہا کہ لوڈ شیڈنگ کے باعث سندھ کے عوام ذہنی مریض بن چکے ہیں اور اتنی گرمی میں لوڈ شیڈنگ نے ان کی پریشانی میں اور اضافہ ہوگیا ہے ۔سندھ کی عوام پر رحم کیا جائے ۔سجیلا لغاری نے کہا کہ بارشوں کا الرٹ جاری ہوا ہے ہمیں ابھی سے اقدامات کرنے چاہیں۔ پیپلز پارٹی کی ریحانہ لغاری نے کہا کہ وزیر تعلیم سندھ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ سردار شاہ آپ کے پاس وزارت نہیں جہاد کرنے کا راستہ ہے ،تعلیم کے نظام کو مزید بہتر کیا جائے ۔انہوں نے تجویز پیش کی کہ اسکولوں میں نصاب کی کتابوں کے ساتھ بچوں کو کاپیاں بھی مفت فراہم کی جائیں ۔ ایم کیو ایم کی فوزیہ حمیدنے اپنے خطاب میں کہا کہ سیلز ٹیکس شہری آبادی سے وصول ہوتا ہے لیکن دیہی علاقوں میںزرعی ٹیکس وصول نہیں ہوتا ۔زیادہ تر ٹیکسوں کاتعلق شہروں سے ہے ،وفاقی ٹیکس میں بھی شہری ٹیکس کا حصہ سب سے زیادہ ہے لیکن جب وفاقی بجٹ کو دیکھتے ہیں تو اس میں شہروں کے لئے کچھ نہیں۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ شہری سندھ کے ساتھ سوتیلی ماں جیسا سلوک بند کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ دیہات کو اہمیت دی گئی تو پھر شہر کہاں جائیں سوچنا پڑے گا۔ سندھ کی مہاجر آبادی کے ساتھ ہیلتھ سیکٹر میں نا انصافی کی جا رہی ہے ۔انہوں نے کہا کہ لانڈھی میڈیکل کالیج کا کام رک گیا لیاری میڈیکل کالج نے کام شروع کر دیا ہے ۔ سنی اتحاد کونسل کے محمد علی نے کہا کہ ہم 8 فروری والے ہیں 9 فروری والے نہیں ہیں ۔کراچی نے سو فیصد فیصلہ پی ٹی آئی کے حق میں دیا گیا ہے ۔سندھ کے ترقیاتی بجٹ میں کراچی کو کوئی میگا پراجیکٹ نہیں دیا گیا۔کراچی کے لیئے بجٹ میں 500 ارب روپے مختص کیئے جائیں ۔میرے حلقے کی ایک بھی اسکیم بجٹ میں شامل نہیں ۔انہوں نے کہا کہ عوامی کالونی بلال کالونی مہران ٹاﺅن میں پانی نہیں آ رہا ہے۔ ایم کیو ایم کے فرحان انصاری نے کہا کہ میرا حلقہ گلشن اقبال ہے حلقے کے تمام روڈ ٹوٹے پھوٹے ہوئے ہیں،پڑھے لکھے اور ٹیکس ادا کرنے والے علاقے یہ حال ہے ۔انہوں نے کہا کہ یہ شہر مصطفی کمال کے دور میں بنا ہے سندھ حکومت کے پاس 2 ہزار بستروں کا اسپتال نہیں ہے ۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ کراچی میں قبرستانوں کے لیئے زمین دی جائے ۔ پیپلز پارٹی کے ہری رام نے کہا کہ بجٹ میں زراعت کو اہمیت دی گئی 58 ارب روپے رکھے گئے ۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ ایل بی او ڈی آر بی او ڈی کے ٹیوب ویل سولر پر چلائے جائیں
۔ان کا کہنا تھا کہ س سال کراچی کے فلور ملز لوگوں کو پورا پیسہ نہیں دے رہے ۔سندھ میں 2800 روپے گندم کا فی من جا رہا ہے ،کاشت کاروں کو اتنا مجبور کیا گیا تو لوگ گندم کاشت کرنا چھوڑ دیں گے ۔ پیپلز پارٹی کے تاج محمد ملاح نے کہا کہ بدین کے انڈس اسپتال میں مسائل تھے ،شروع میں تنخواہیں نہیں مل رہی تھیں ۔بدین کو میڈیکل کالج دیا جائے اوردریائے سندھ کے پرانے راستے بحال کیئے جائیں ۔انہوں نے بدین میں پیپلز بس سروس شروع کرنے کا بھی مطالبہ کیا۔ایم کیو ایم کے شوکت علی نے کہا کہ آبپاشی اور زراعت سندھ کے لیئے اہم شعبے ہیں ان پر خصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہے۔سندھ کے ٹیل کے علاقوں میں نہری پانی نہیں پہنچ رہا۔کراچی کی سبزی منڈی پر افغانی قبضہ کر گئے ہیں اورکے ایم سی کی غلہ، منڈی پر کباڑی قبضہ کر گئے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ سندھ کو کابل اور قندھار سے خطرہ ہے ۔پی پی شیر محمد مغیری نے کہا کہ پاکستان پیپلزپارٹی نے سندھ کا شاندار بجٹ پیش کیا ہے ۔وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ ایسا بجٹ پیش کرنے پر تحسین کہ لائق ہیں یہ سندھ بجٹ عوامی بجٹ ہے جس کی تعریف نہ کرنا انصافی ہوگی۔ ایم کیو ایم کے شارق جمال نے کہا کہ پی ایس 90 کے اسکولوں میں بچے گلی میں بیٹھ کر امتحان دیتے ہیں۔سندھ میں گزشتہ سولہ سال کے دوران کوئی بہتری نہیں ہوئی ۔آج بھی 7 ملین بچے اسکول نہیں جا رہے ۔وزیر تعلیم کی اپنی رپورٹ کے مطابق 41 لاکھ بچے اسکولوں سے باہر ہیں ۔39 لاکھ بچے پرائیویٹ اسکولوں میں کیوں ہیں ؟سندھ میں 14 ہزار ایسے اسکول ہیں جن میں پانی کی سہولت نہیں ۔انہوں نے کہا کہ جس طرح آپ سندھ کے وارث ہیں ہم بھی سندھ کے وارث ہیں ۔کراچی کو بجٹ میں نظر انداز کیا گیا ۔کراچی کی اسٹیک ہولڈر جماعت ایم کیو ایم ہے اس سے مشاورت کی جائے ۔یہ بجٹ سندھ کے عوام کے ساتھ مذاق ہے اورہم اس بجٹ کو مسترد کرتے ہیں۔ پیپلز پارٹی کے شاہ حسین شیرازی نے کہا کہ سندھ کے اسکولوں میں تعلیم کا نظام جاری ہے ۔وزیر اعلی سے گذارش کروں گا وفاق سے بات کرکے مہنگائی کو روکا جائے ۔ ایم کیو ایم کی قرة العین نے کہا کہ لانڈھی میں کالج اور اسپورٹس کمپلیکس منصوبے برسوں سے زیر التوا ہیں۔ایم کیو ایم کے فہیم احمد نے کہا کہ سندھ اسمبلی میں دو طبقات ہیںایک طبقہ جو بجٹ کا 95فیصد دیتا ہے ا مگر اس کے پاس کوئی اختیار نہیں،دوسرا طبقہ سارا بجٹ خرچ کرتا اور اس کے مزے لیتا ہے ۔انہوں نے بتایا کہ بلدیہ ٹاﺅن میں پورے سال صرف چھ گھنٹے پانی آتا ہے ۔اسکولوں کے اطراف کچرا کنڈیوں اور منیشات کے علاوہ کوئی اور چیز نہیں ہے ۔پیپلز پارٹی کے ڈاکٹر سکندر شورو نے کہا کہ بے نظیر بھٹو نے آمروں کا مقابلہ کیا ۔اپوزیشن ارکان نے کہا کہ بجٹ کونہیں بلکہ اپوزیشن کو عوام نے مسترد کردیا ہے ۔ پیپلز پارٹی عوامی خد مت کرتی ہے تو اسے بار بار منڈیٹ ملتا ہے ۔این آئی سی وی ڈی کا جال سندھ میں پھیلایا گیا ہے ۔امراض قلب کے اس اسپتال میں ملک بھر سے مریض آتے ہیں۔دل کے اسپتالوں میں پرائیوٹ انجیوگرافی اور انجیو پلاسٹی پر دو سے چار لاکھ کے اخراجات آتے ہیں ۔یہ سندھ کے لوگوں کے لئے کسی نعمت سے کم نہیں کہ مفت علاج کی سہولیات دی جاری ہیں ۔ بعدازاں سندھ اسمبلی کا اجلاس ہفتہ کی صبح دس بجے تک ملتوی کردیا گیا۔