خیبر پختونخواہ کے نئے گورنر فیصل کریم کنڈی گڑھی خدابخش بھٹو میں شہید ذوالفقار علی بھٹو، شہید محترمہ بے نظیر بھٹو، شہید میر مرتضیٰ بھٹو، شہید شاہنواز بھٹو ، مرحومہ بیگم نصرت بھٹو اور مرحومہ امیر بیگم کے مزارات پر حاضری دیکر فاتح خوانی کی اور پھول چڑھا کر انہیں خراج تحسین پیش کیا

لاڑکانہ(بیورورپورٹ) خیبر پختونخواہ کے نئے گورنر فیصل کریم کنڈی گڑھی خدابخش بھٹو میں شہید ذوالفقار علی بھٹو، شہید محترمہ بے نظیر بھٹو، شہید میر مرتضیٰ بھٹو، شہید شاہنواز بھٹو ، مرحومہ بیگم نصرت بھٹو اور مرحومہ امیر بیگم کے مزارات پر حاضری دیکر فاتح خوانی کی اور پھول چڑھا کر انہیں خراج تحسین پیش کیا، اس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے خیبرپختونخوا کے نئے گورنر فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ کے پی کے کے لوگوں میں بڑی محرومیاں ہیں ان کے ساتھ ناروا سلوک کیا گیا اور ان کے جائز حقوق سے انکار کیا گیا لیکن اب ایسا نہیں ہوگا، صوبے کی حکمران جماعت نے صوبے کے عوام کو کوئی حق نہیں دیا، وہ پیپلز پارٹی اور اس کی قیادت پر الزام لگاتے ہیں کہ وہ سندھ کی ترقی کو دیکھیں، سندھ حکومت صوبے کی فلاح و بہبود کے لیے جو کچھ کر رہی ہے اس کے مقابلے کے پی کے میں کوئی پیش رفت نہیں ہوئی، سندھ کے این آئے سی وی ڈی اور ایس آئی یو ٹی کا کے پی کے میں ایک بھی ادارہ نہیں ہے، گورنر کے پی کے نے کہا کہ کے پی کے کے وزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پور چھوٹے ذہن کے آدمی ہیں، وہ اپنی نااہلی اور کمزوریاں چھپانے کے لیے پیپلز پارٹی کی قیادت پر الزامات لگا رہے ہیں، انہوں نے کہا کہ صوبے کے عوام کو سیاسی لڑائی کا شکار نہیں ہونے دیں گے، گنڈا پور دوسروں پر الزام تراشی کے بجائے اپنے صوبے کی فلاح و بہبود کے لیے کام کریں، ہم ان کا بھرپور ساتھ دیں گے، صوبے کی تمام جماعتوں کو دعوت دیتا ہوں کہ وہ گورنر ہاؤس آئیں اور کے پی کے کی ترقی کے لیے تجاویز دیں، فیصل کریم کنڈی کا مزید کہنا تھا کہ میں مرکز میں صوبے کا مقدمہ لڑوں گا، اس کے لیے پی ٹی آئی میں اچھے لوگ ہیں، ان کو دعوت دیتا ہوں کہ ایوان سب کے لیے کھلا ہے، کسی کے خلاف کوئی سازش نہیں. انہوں نے کہا کہ صوبے میں امن و امان کی صورتحال بہت خراب ہے، ججوں کو اغوا کیا جاتا ہے، قانون نافذ کرنے والے اداروں پر حملے ہوتے ہیں، یہ خطرناک صورتحال ہے، علی امین گنڈا پور کو اس طرف توجہ دینی چاہیے، انہوں نے کہا کہ آئین اور قانون کو ماننے والوں سے بات ہو سکتی ہے لیکن نہ ماننے والوں سے کوئی بات نہیں ہو گی، انہوں نے کہا کہ کے پی کے کو این ایف سی ایوارڈ سے 40 سے 50 ارب روپے نہیں مل رہے، صوبائی حکومت وفاق سے بات کرے، کے پی کے پولیس کی تنخواہیں دوسرے صوبوں سے کم ہیں، ان کے پاس اسلحہ بھی نہیں ہے، اس بارے میں صوبائی حکومت سے بھی پوچھا جانا چاہیے، وہ پہلے اپنے اتحادی مولانا فضل الرحمان کے مینڈیٹ کو تسلیم کرے، اسے واپس کرے اور پھر اپنے مینڈیٹ کی بات کرے، علی امین گنڈا پور پارٹی اور اس کے قائد سے غداری کر رہے ہیں، انہوں نے کہا کہ ہم 47 کے نہیں، پی ٹی آئی والے بھی اخلاقی جرات کا مظاہرہ کریں، انہوں نے کہا کہ 9 مئی ملکی تاریخ کا ایک سیاہ دن تھا جو دشمن بھی نہ کرے اس میں ملوث مردوں اور عورتوں کو ملکی قانون کے تحت سخت سزا دی جائے تاکہ مستقبل میں کوئی ہمت نہ کرے. نظریہ ضرورت کے تحت کسی کو معاف نہیں کیا جانا چاہیے، جب تک ذمہ داروں کو سزا نہیں دی جائے گی ملک آگے نہیں بڑھ سکتا، اس موقع پر صوبائی وزیر ثقافت سید ذوالفقار علی شاہ، لاڑکانہ سے منتخب ایم پی اے جمیل احمد سومرو، ضلع کونسل لاڑکانہ کے چیئرمین اعجاز لغاری، وائس چیئرمین اسد اللہ بھٹو، ڈی آئی جی لاڑکانہ ناصر آفتاب پٹھان، ڈپٹی کمشنر لاڑکانہ شرجیل نور چنا سمیت متعلقہ حکام نے شرکت کی، اور پارٹی کارکنان بڑی تعداد میں موجود تھے۔
=====================

لاڑکانہ(بیورورپورٹ) وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاھ نے پیپلز پارٹی لاڑکانہ ڈویزن کے عہدیداران کے اجلاس کے صدارت کرنے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا تھا کہ حکومت کے فیصلے ورکرز کریں گے اس سلسلے میں آج میں کابینہ اراکین کے ساتھ یہاں آیا ہوں، اس سال ہم عوام دوست بجٹ اور عوامی ترقیاتی کے منصوبے لائیں گےہم سب سے پہلے سیلاب متاثرین کی بحالی کے لیے کام کریں گے، 6 لاکھ گھر تعمیر کا کام شروع ہوچکا ہےہماری کوشش ہے کہ عوام تک پینے کا صاف پانی پہنچائیں اور این ایف سی کی پروٹیکیشن آئین میں درج ہے آئین میں لکھا ہے کہ این ایف سی ایوارڈ کی رقم کم نہیں کی جاسکتی ایک دور تھا جب ڈکیتوں کے خوف سے لوگ کارواں کی شکل میں سفر کرتے تھے گیارہ اگست کو جب ہم نے حکومت چھوڑی تو اُس وقت کوئی کانوائے نہیں تھا،صحافی بتا رہے ہیں کہ کشمور میں اب بھی کانوائے کی صورت میں لوگ سفر کرتے ہیں ، اُسے بھی جلد ختم کریں گے، وزیر اعلی سندہ سید مراد علی شاھ نے مزید کہنا کہ 77بلین روپے کے اضافی بل 16-2015 میں پاور کمپنیز سے ختم کروائی تھی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے عوام کی تکالیف دیکھ کر 300 یونٹ بجلی مفت فراہمی کا وعدہ کیاہم اس 300 یونٹ مفت اسکیم پر کام کررہے ہیں سندھ حکومت 21 لاکھ گھر بنا نے جارہی ہے، 600000گھروں پر کام جاری ہے، 22000سیلاب متاثرہ اسکولوں کی عمارت دوبارہ تعمیر کررہے ہیں، کچے میں آپریشن کر رہے ہیں اور اسٹریٹ کرائم کا بھی خاتمہ کریں گے، اس سے قبل وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے لاڑکانہ ڈویژن کے تمام اضلاع کے پارٹی کارکنان اور عہدیداران کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے اس عزم کا اظہار کیا کہ ضلع قمبر شہداد کوٹ کے ٹراما سینٹر ، این آئی سی وی ڈی سیٹلائٹ کے اپ گریڈیشن، ضلع کشمور کندھ کوٹ کےڈگری کالج اور فائر ٹینڈرز ، لاڑکانہ ڈویژن کے اضلاع کوپی ایچ ای پمپنگ اسٹیشنز اور پیپلزبس سروس کے لیے آئندہ بجٹ میں اضافی فنڈز مختص کیے جائیں گے، مراد علی شاہ نے کہا کہ انہیں لاڑکانہ ڈویژن کے لوگوں کی بات سن کر خوشی ہوئی جنہوں نے عوامی مفاد کی اسکیموں جیسے یونیورسٹیز، ہسپتالوں، سڑکوں کو دو ریہ بنانے، عوامی بس سروس اور فائر ٹینڈرز کا مطالبہ کیا ہے جو کہ ان کی سماجی و سیاسی بیداری کا مظہر ہے، انہوں نے کہا کہ چیئرمین پی پی پی بلاول بھٹو زرداری نے مجھے اور میری کابینہ کو سختی سے ہدایت کی ہے کہ ہم مقامی سطح پر پارٹی کارکنان کے ساتھ مشاورت کرکے ان کے مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کریں جس کے لیے میں آج یہاں آپ کے درمیان موجود ہوں اور اس حوالے سے پارٹی کارکنان اور عہدیداران کو آئندہ ہونے والے ترقیاتی کاموں کے حوالے سے ایک پروفارما دیا جائے گا جس میں وہ اپنی سفارشات درج کریں گے، اجلاس بینکویٹ ہال سچل کالونی میں منعقد ہوا جس میں پیپلز پارٹی سندھ کے صدر نثار کھوڑو، صوبائی وزراء شرجیل میمن، ناصر شاہ، سعید غنی، حاجی علی حسن زرداری، پیپلز پارٹی سندھ کے جنرل سیکریٹری وقار مہدی، خورشید جونیجو، مکیش چاولہ ،ڈاکٹر سہراب سرکی، ممتاز جکھرانی، جمیل احمد سومرو، عادل خان انڑ، ایم پی ایز، ضلعی صدور اور جنرل سیکرٹریز، بلدیاتی نمائندوں اور اراکین نے بڑی تعداد میں شرکت کی، ضلع لاڑکانہ کے پارٹی کارکنان نے ایگریکلچر یونیورسٹی، ٹیچنگ ہسپتال کی ایمرجنسی کو اپ گریڈ کرنے اور 2022 کی شدید بارشوں/سیلاب سے تباہ ہونے والی سڑکوں کی مرمت اور بحالی کا مطالبہ کیا، پارٹی کارکنان اور بلدیاتی نمائندوں نے مختلف مسائل پیش کیے جس پر وزیر اعلیٰ سندھ نے متعلقہ وزیر کوانہیں فوری حل کرنے کی ہدایت کی، ضلع کشمور کے عوام نے مطالبہ کیا کہ گرل کالج پر جاری کام تیز کیا جائے، جیکب آباد اور کشمور کندھ کوٹ کے ہر قصبے کو فائر ٹینڈرز کی سہولت فراہم کی جائے کیونکہ آگ لگنے کے واقعات میں مسلسل اضافہ ہورہاہے، قمبر شہدادکوٹ، کندھ کوٹ کشمور، جیکب آباد اور لاڑکانہ کے کارکنان نے انٹرا ڈسٹرکٹ پیپلز بس سروس کی فراہمی کا مطالبہ کیا جس پر وزیراعلیٰ سندھ نے وزیر ٹرانسپورٹ شرجیل میمن کو ہدایت کی کہ بس سروس کے مطالبے پر غور کرکے اسے جلد از جلد حل کیاجائے، ضلع قمبر شہدادکوٹ کے کارکنان نے کہا کہ ان کے ضلع میں کوئی ٹراما سینٹر اور امراض قلب کا اسپتال دستیاب نہیں ہے جس کی وجہ سے انہیں اپنے مریضوں کو لاڑکانہ یا سکھر لے جانا پڑتا ہے، انہوں نے ضلع کے لیے ٹراما سینٹر اور کارڈیو ویسکولر سیٹلائٹ یونٹ اپ گریڈ کرنے کا مطالبہ کیا، وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ ان کے مطالبے کو ضرور پورا کیا جائے گا اور آئندہ بجٹ میں اور اے ڈی پی اسے شامل کیاجائےگا، قمبر شہدادکوٹ کے پارٹی کارکنان نے اضلاع میں داخلی سڑکوں کی تعمیر کا بھی مطالبہ کیا، وزیراعلیٰ سندھ نے وزیر پی اینڈ ڈی ناصرشاہ کو ہدایت کی کہ وہ اس اسکیم کو نوٹ کریں اوراسے آئندہ بجٹ میں شامل کریں، کچھ ٹاؤن چیئرمینز نے پمپنگ اسٹیشنوں کا مسئلہ اٹھایا جوکہ پبلک ہیلتھ انجینئر ڈپارٹمنٹ نے عملے اور ان کی تنخواہوں کے ساتھ ٹاؤنز کے حوالے کیا، انہوں نے مطالبہ کیا کہ انہیں پمپنگ اسٹیشنوں کا بجٹ جاری کیا جائے تاکہ متعلقہ عملے کو تنخواہوں کی ادائیگی کے ساتھ ساتھ ان کی دیکھ بھال کی جاسکے، انہوں نے کہا کہ گذشتہ پانچ مہینوں سے کچھ قصبوں میں پی ایچ ای محکمے ملازمین کی تنخواہیں ادا نہیں کی گئی، وزیراعلیٰ سندھ نے صوبائی وزیر بلدیات اور محکمہ پی ایچ ای سعید غنی کو پی ایچ ای ملازمین کی تنخواہوں کا مسئلہ حل کرکے رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی،وزیراعلیٰ سندھ کو بتایا گیا کہ پورے صوبے بالخصوص لاڑکانہ ڈویژن کے عوام کو ایک طرف طویل لوڈ شیڈنگ کا سامنا ہے اور دوسری جانب بجلی کے بلوں میں ہولناک اضافہ ہے جس پر وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ چیئرمین پی پی پی پہلے ہی اپنی حکومت کو صوبے کے عوام کو شمسی توانائی فراہم کرنے کی ہدایت کرچکے ہیں تاکہ سستی بجلی پیدا کرکے لوڈشیڈنگ کے مسئلے پر قابو پایا جاسکے، انہوں نے مزید کہا کہ آئندہ بجٹ میں سولر پارکس کے قیام کو ترجیح دی جائے گی، تمام لوگوں نے بڑے پیمانے پر پانی کی کمی کا مسئلہ اٹھایا، وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ پانی کی قلت ایک سنگین مسئلہ ہے لیکن جتنا بھی دستیاب ہوگا اسے منصفانہ طریقے سے تقسیم کیا جائے گا، انہوں نے وزیر آبپاشی جام خان کو ہدایت کی کہ وہ لاڑکانہ ڈویژن اور قریبی اضلاع میں خریف کے موسم میں پانی کی مناسب تقسیم کے لیے متعلقہ چیف انجینئر کوتنبیہ کریں، کندھ کوٹ، کشمور، شکارپور اور لاڑکانہ کے عوام نے امن و امان کی بحالی کے حوالے سے صدر زرداری کی جانب سے وزیراعلیٰ ہائوس میں منعقدہ اجلاس کو سراہا، جس کا مقصد کچے کے ڈاکوئو کا خاتمہ اور امن و امان کی بحالی تھا، انہوں نے وزیراعلیٰ سندھ سے درخواست کی کہ کچے کے علاقے میں ڈاکوؤں کے خلاف جاری کلین اپ آپریشن کو مزید تیز کیا جائے اور علاقے کو ڈاکوؤں سے پاک کیا جائے، وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ وہ کچے کے علاقے میں آپریشنز کا باقاعدگی سے جائزہ لے رہے ہیں اور پورے صوبے میں امن و امان کی بحالی کے لیے پولیس اور رینجرز کومتحرک و مستحکم کیا ہے، انہوں نے مزید کہا کہ پورے صوبے میں جرائم پیشہ افراد کے لیے زیرو ٹالرنس ہے، اجلاس کے بعد وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کارکنوں سے خطاب کیا اور ان پر زور دیا کہ وہ عوام کے اجتماعی مفاد کے لیے کام کریں خاص طور پر پسماندہ اور بے سہارا لوگوں کے لیے پیش پیش رہیں، شہید ذوالفقار علی بھٹو اور شہید محترمہ بے نظیر بھٹو کے نقش قدم پر چلتے ہوئے صدر آصف زرداری اور چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے ہمیشہ پسماندہ طبقے کی بہتری کے لیے جدوجہد کی ہے، انہوں نے کہا کہ ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ اپنے قائدین کے نقشے قدم پر عمل کریں اور اسے اپنا مقصد سمجھیں، اجلاس کے آغاز پر وزیر پی اینڈ ڈی ناصر شاہ نے شرکاء کو اپنی تجاویز جمع کرانے کے طریقہ کار سے آگاہ کیا، انہوں نے کہا کہ پروفارمہ بہتر انداز سے ڈیزائن کرکے تقسیم کیے گئے ہیں تاکہ پارٹی کارکنان آسانی سے اپنے علاقوں کے اہم مسائل اور ان کے حوالے سے اپنی تجاویز پیش کرسکیں پھر انہیں ترجیحی بنیادوں پر حل کیا جائے گا، اس موقعے پر چیرمین ڈسٹرکٹ کائونسل لاڑکانہ اعجاز احمد لغاری نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا۔