جدہ کی ڈائری۔ امیر محمد خان
احمد فاروق(تمغہ امتیاز)، سعودی عرب میں سفیر تعینات
پاکستانیوں کیلئے خوشی کا لحمہ، توقعات
سعودی عرب پاکستان کیلئے کتنا اہم ملک ہے اس پر کوئی دو رائے نہیں ہوسکتی، سعودی عرب سے مذہبی، تجارتی ، معاشی معاملات پر پاکستان کے عوام کے پائیدار رشتے ہیں، سعودی عرب نے پاکستان کی معیشت کو دوام دینے اور پاکستانی عوام کو سہولیات فراہم کرنے میں کتنا ساتھ دیا ہے اور دے رہا ہے اس پر بھی کوئی دو رائے نہیں، اسلئے حکومت پاکستان کی ہمیشہ یہ خواہش ہوتی ہے کہ یہاں پاکستان کا کوئی سفیر ایسا آئے جو ان تعلقات کو مزید تقویت دینے میں اپنا کردار و تجربہ استعمال کرے ۔ ہماری حکومتوں کی یہ بد قسمتی رہی ہے کہ سفارتی عہدوں پر ”پرچی“ یافتہ اعلی عہدیدار نامزد کیئے جاتے ہیں، مگر بھلا ہو پاکستان وزارت خارجہ کے ان افسران کا جنہوں نے اس بات پر آواز اٹھائی کہ وہ سفراء جنکا تعلق وزارت خارجہ سے انہیں سفار کار تعینات نہ کیا جائے چونکہ اس طرح وزارت خارجہ کے ان افسران کی حق تلفی ہوتی ہے جو اپنی ترقی کے انتظار میں ہوتے ہیں اور خاص طور سفیر کی تعنیاتی انتہائی اہم ہوتی،گزشتہ چند سالوں سے ہماری وزارت خارجہ نے اس پر عمل درآمدشروع کیا ہے اور وزارت خارجہ میں غیر ممالک میں تعنیاتی کیلئے بہ حیثیت ”گھس بیٹھیوں“ کی آمد کا سلسلہ ختم ہوگیا ہے، خارجہ امور کے تجربہ کار افسران کی تعنیاتیاں ہور ہی ہیں،جس سے نہ صرف ملک بلکہ غیر ممالک میں مقیم پاکستانیوں کی بڑی تعداد کو بھی فائدہ ہوتا ہے، دوست ممالک میں تجربہ کار افسران نیک نامی کا سبب بنتے ہیں۔ سابقہ سفیر متعین سعودی عرب کے جانے کے بعد تمغہ امتیاز کے حامل وزارت خارجہ کے کہنہ مشق سفارت کار احمد فاروق کو حکومت پاکستان نے سعودی عرب میں پاکستان کا سفیر مقرر کیا ہے ان کا وزارت خارجہ کے مختلف محکموں میں 23 سال کا تجربہ ہے جو بڑا اہم ہے۔ جنہوں نے گزشتہ دنوں اپنی اسناد سفارت سعودی وزیر خارجہ کی مقرر کردہ نمائیندے عبدالمجید ال سماری کو اسناد سفارت کی کاپی پیش کی اور اپنی ذمہ داریوں کا آغاز کیا، وہ آجکل سعودی حکام سے تعارفی ملاقاتیں کررہے ہیں،سعودی عرب کا شہر تبوک پاکستان کیلئے بہت اہم ہے انہوں نے گزشتہ دنوں امیر تبوک سے ملاقات کرکے باہمی امور پر بات چیت کی، حج سیزن میں سعودی وزار ت حج سے تعلقات رکھنے کیلئے انہوں نے سعودی وزیر برائے مذہبی امور ڈاکٹر عبداللطیف الشیخ سے ملاقات کی ہے جس میں دو طرفہ تعلقات کے حوالے سے گفتگو کی گئی دونوں نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ اسلامو فوبیا کی روک تھام کے اقدامات سمیت درست اسلامی تعلیمات کے فروغ کے حوالے سے کام کیا جائے گا۔ پاکستان کے سفیر احمد فاروقی نے بین الاقوامی تعلقات میں ماسٹرز کی ڈگری بوسٹن امریکہ کی یونیورسٹی سے حاصل کی جبکہ بیچلر ڈگری لاہور کی انجینئر نگ یونیورسٹی سے حاصل کی، وزارت خارجہ میں انکی تعنیاتیا ں counter Terrosiam کے حوالے سے رہیں وہ اس سلسلے میں ڈائیریکٹر جنرل اقوام متحدہ،سیکورٹی کونسل میں دیگر سیاسی امور میں بھی کام کرتے رہے لاس اینجلز میں تین سال
قونصل جنرل تعنیات رہے،دیگر اہم تعنیاتیوں کے بعد انہوں نے اپریل 2020ء میں ڈینمارک میں بہ حیشیت سفیر پاکستان رہے اور مئی 21.2023 کو سعودی عرب میں سفارت کاری کی اہم ذمہ داری سنبھالی، سعودی عرب میں پاکستانیوں کی بڑی تعداد جنکی تعداد پندرہ لاکھ سے کم نہیں اور سعودی عرب میں پاکستانیوں کی تعداد کسی بھی ملک کی تعداد میں تیسرے نمبر پر ہے۔ اسی طرح یہاں ہمارے مسائل بھی ہیں جنہیں کوئی بھی سفارت کار اپنی محنت اور فیصلوں سے بہتر انداز میں حل کرسکتا ہے اور ذرمبادلہ کمانے والی ان مشینوں کو
اپنے ملک کیلئے ذرمبادلہ کمانے کے ذرائع کو آسان بنا سکتاہے، ہمارے سفارت کارون کی ماضی میں نااہلیوں کی وجہ سے سعودی عرب کے پاکستان سے قریب ترین بھائی چارے تعلقات ہونے کے باوجود دیگر ممالک کو موقع ملا ہے کہ وہ تجارت یہاں تجارت میں ہم سے آگے ہیں،دراصل یہاں اکثر سفارت کار صرف تنخواہ لیکر ہی محب وطن ہوتے ہیں جبکہ یہاں موجود پاکستانی ہی دراصل پاکستان کے رضاکا ر بلا معاوضہ محب وطن ہیں، گزشتہ تیس سال یہاں قیام کے دوران میں نے دیکھا ہے کہ سفارت کار صرف پاکستانیوں کو محب وطنی کا درس دیتے ہیں اور اپنے تین سال کی تعنیاتی کو وطن عزیز کیلئے ترقی اورنیک نامی کیلئے کام کم کرتے ہیں، سفیر احمد فاروقی سے امید ہے انکا وسیع تجربہ ان معاملات کو قریب سے دیکھے گا، تجارت، پاکستانیوں کیلئے عزت کا ماحول، پاکستانیوں کیلئے نوکری کے ذرائع پیدا کرنے کیلئے اہم کردار ادا ہوسکتا ہے، جبکہ اس تلقین کی بھی ضرورت ہے ہمارے پاکستانی یہا ں ایک دوست کے مہمانکے طور پر رہیں یہاں کے قوانین کی مکمل پاسداری کریں اسکے لئے انہیں سفیر پاکستان کی شفقت درکار ہوگی۔میڈیا آج کی دنیا میں نہائت اہم رول ادا کررہا ہے، ہمارے میڈیا کے شعبے،کو وزارت اطلاعات پاکستان کی توجہ درکارہے، اور سعودی میڈیا میں تعلقات کے ساتھ اچھے تعلقات ہماری پالیسیاں چاہے تجارت ہو، پاکستان میں تجارتی مواقع ہوں یا کشمیر کا مسئلہ بد قسمتی میں سعودی میڈیا میں ہم 0/0 ہیں جو ایک نہ صرف خطرناک بات بلکہ بے انہتاء نااہلی کے سوا کچھ نہیں۔ماضی میں ہمارے ڈرامے، ہمارا بھر پور زرخیز کلچر کو یہاں متعارف کارنے میں پاکستانی وزارت اطلاعات اہم کردار ادا کرسکتی ہے اسکے لئے سفیر پاکستان کی جانب سے پاکستانکی وزارت اطلاعات کو پلان اور مشورے دینے کی ضرورت ہے۔اور سفیر پاکستان اپنی نگرانی میں اس پر بہتر انداز میں عمل درآمد کرائیں۔ورنہ یہ کام کچھ سالوں پہلے ہوا تھا جب یہاں آج کے سیکریٹری اطلاعات سہیل علیخان یہاں تعنیات تھے وہ کلچر کے حوالے سے وسیع تجربہ رکھتے ہیں او ر پاکستان کے سرکاری ٹی وی کو اس جگہ پہنچا دیا ہے جہاں لوگ اسے دلچسپی سے دیکھتے ہیں۔ انکے بعد سعودی عرب میں سفارت خانہ یا قونصل خانہ کا محور یہاں موجود پاکستانی میڈیا کے رضاکار اراکین ہی رہ گئے جن میں گروپنگ کرکے وہ اپنی کارکردگی سمجھتے ہیں۔جہاں کمیونٹی کی تعداد زیادہ ہو وہاں مسائل تو ہوتے ہیں انہیں حل کرنا تجربہ کار شخص کا کام ہے۔۔ اسکولوں کی سیاست بھی بہت اہم ہے جہاں اسکول میں پڑھنے والے بچوں کے والدین کو اسکول تک رسائی کم ہی ہوتی ہے، اسکولوں کی انتظامیہ ا پنے آپ کو اسکول کی فیسیں وصول کرنے والا ملازم نہیں بلکہ اپنی جاگیر سمجھتے ہیں، اللہ انہیں ہدائت دے۔
حجاج کی بہتری کیلئے ہیلپ لائن
سعودی وزارت اسلامی امور نے مناسک حج سے متعلق استفسارات کا جواب دینے کے لیے خصوصی ٹول فری نمبر جاری کیا ہے۔
سرکاری خبررساں ادارے ایس پی اے کے مطابق وزیراسلامی امور و دعوت و رہنمائی نے بیان میں کہا کہ’جو افراد اس سال حج سیزن کے حوالے سے استفسارات کے جواب حاصل کرنا چاہتے ہوں وہ ٹول فری نمبر 8002451000 پر رابطہ کریں‘۔
بیان میں کہا گیا کہ’متعدد زبانوں میں سوالات کے جواب دیے جائیں گے۔ استفسار چوبیس گھنٹے میں کسی بھی وقت کیا جاسکتا ہے‘۔
وزارت کا کہنا ہے کہ ’ٹول فری نمبر پر حج سے متعلق کوئی بھی سوال کرسکتے ہیں۔ ہر استفسار کا جواب دیا جائے گا‘۔
اس کیلیے ممتاز علما کی خدمات حاصل کی گئی ہیں۔ وہ صحیح طریقے سے حج کی ادائیگی کو یقینی بنانے کے لیے قرآن و سنت کی روشنی میں ہر سوال کا جواب دیں گے۔
=====================