فارما انڈسٹری کے لیے پی پی ایم اے کی خدمات قابل تعریف ہیں لیکن ملک کی معاشی صورت حال کی وجہ سے انڈسٹری کو سخت مشکلات درپیش ہیں ، ہماری کمپنی 350 پروڈکٹس پر کام کر رہی ہے 26 ملکوں میں ایکسپورٹس ہوتی ہیں، امروز فارما کے ڈائریکٹر عبدالقیوم کی جیوے پاکستان ڈاٹ کام کے لئے محمد وحید جنگ سے خصوصی گفتگو ۔

امروز فارما کے ڈائریکٹر عبدالقیوم ایک ذہین اور کامیاب نوجوان ہیں اپنے بزنس پر بھرپور توجہ دینے کے ساتھ ساتھ اپنی صحت کا خصوصی خیال رکھتے ہیں اور باقاعدگی سے جم جاتے ہیں اور معاشرے میں صحت مند سرگرمیوں کو فروغ دینے کے حامی ہیں فارما سیکٹر کے لئے پی پی ایم اے کی خدمات کو قابل تحسین اور قابل تعریف قرار دیتے ہیں ان کی نظر میں یہ ادارہ مسائل کے حل کے لیے سرگرم عمل ہے اور اس کی کوششیں اور کامیابیاں قابل تعریف ہیں فارما سیکٹر کے حوالے سے موجودہ چیلنجوں اور آنے والے دنوں کی صورتحال پر جیوے پاکستان ڈاٹ کام کے لئے ایک نشست میں محمد وحید جنگ کے سوالات پر انہوں نے کیا کہا آئیے آپ بھی جانیے ۔
سوال ۔ پاکستان کی فارما انڈسٹری کی موجودہ صورتحال کے بارے میں اپنے خیالات کا اظہار کیسے کریں گے ؟
جواب ۔پاکستان کے معاشی حالات سب کے سامنے ہیں کسی کو بھی بتانے کی ضرورت نہیں ہے کہ ہم کن حالات کا سامنا کر رہے ہیں مارکیٹ میں ڈالر نہیں ہیں ایل سی کھل نہیں رہی ہیں فارما ہو فوڈ ہو یا کوئی بھی انڈسٹری لے لیں سب کو کم و بیش ایک جیسے حالات کا سامنا ہے بندرگاہ پر مال رکھا ہوا ہے وہاں سے سامان نکل نہیں رہا ملک کے معاشی حالات مشکلات سے دوچار ہیں کسی بھی وقت ڈیفالٹ کی پوزیشن میں آ سکتے ہیں اللہ نہ کرے ایسا وقت آئے لیکن مشکلات بڑھ رہی ہیں فارما سیکٹر کی صورتحال بھی خراب ہے فارما شروع سے لوگوں کی خدمت کر رہی ہے لیکن اب حالات مشکل ہوتے جا رہے ہیں ۔
سوال ۔۔۔ امروز فارما قائم ہوئے کتنا عرصہ ہوگیا ہے ؟
جواب ۔ جی اللہ کا شکر ہے 28 سال ہوگئے ہیں مارکیٹ کے اندر ، ہمارے پاس محتلف جنرل پروڈکٹس بھی ہیں اور اسپیشلٹی بھی ہے مجموعی طور پر 350 پروڈکٹس ہیں جن پر کام کر رہے ہیں ۔
سوال ۔را مٹیریل پر 17 فیصد جی ایس ٹی لگایا گیا تھا کا فی شور مچا تو ایک فیصد پر آ گیا تھا اب کیا پوزیشن ہے ؟
جواب ۔شور مچانے کی وجہ سے ایک فیصد پر آ گیا ہے اور ابھی بھی کوشش ہے کہ کم ہو کیونکہ جو بھی ٹیکس لگتا ہے وہ مارکیٹ انڈسٹری پر نہیں بلکہ پبلک پر ہی لگتا ہے جب خریدار کی قوت خرید کم ہوتی ہے تو مارکیٹ پر اثر پڑتا ہے ، حکومت سے درخواست کرسکتے ہیں اور یہی التجا ہے کہ کم سے کم ٹیکس لگایا جائے ۔انہوں نے ہول سیلز پر بھی لگا دیا ہے اور ریٹیلر پر بھی ٹیکس لگا دیا ہے روز سو روپے کمانے والا ایک فیصد کہاں سے دے گا ۔ پہلے آفیشل انوائس نہیں ہوتی تھی اب وہ آفیشل انوائس بھی کرتا ہے ۔ڈبلیو ایچ ٹی الگ ہے جی ایس ٹی الگ ہے ایڈوانس ٹیکس الگ ہے اتنے سارے ٹیکس لگا دیے جائیں گے تو دو سو روپے کی چیز ڈھائی سو روپے سے اوپر چلی جائے گی کوئی کیسے مینوفیکچرنگ کرے گا ۔
سوال ۔ سال 2001 سے قیمتوں کا مسئلہ چلا آ رہا ہے انڈسٹری کے لوگ بتاتے ہیں کہ کافی خدشات ہیں مزید انڈسٹری بند ہونے جا رہی ہے آپ کیا بتائیں گے ؟
جواب ۔انڈسٹری کو مشکلات درپیش ہیں پی پی ایم اے بہت اچھی اور اچھے کام کر رہی ہے شروع سے ہی انڈسٹری کے لیے لڑ رہی ہےمسائل کی نشاندہی کرتی ہے آواز اٹھاتی ہے لیکن کوئی سننے والا نہیں ہے جب کاسٹ بڑھے گی تو بنانا بند کر دیں گے روڈ پر آ کر بیٹھ جائیں گے کبھی دس دن تو کبھی ایک مہینہ ۔ابھی یہی صورتحال ہے انویسٹرز مارکیٹ سے غائب ہو جائیں گے پاکستان میں انڈسٹری سیکٹر Zero ہوتا چلا جائے گا دعا کرنی چاہیے ملک کے حالات بہتر ہوں ۔
سوال ۔آپ کا تعلق شروع سے فارما سیکٹر سے ہی ہے ؟
جواب ۔جی ہاں ۔ کافی پروڈکٹس کی ڈسٹریبیوشن میرے پاس ہے ہم لوگ مینوفیکچرنگ سائیڈ پر بھی ہیں اور ٹریڈنگ سائیڈ پر بھی آئی بی ایل اور یو بی ایل کے مختلف پروڈکٹس ہیں ان کو لک آفٹر کرتے ہیں
سوال ۔آپ کی کمپنی ایکسپورٹ بھی کرتی ہے ؟
جواب ۔جی ہاں جب بیس ملکوں میں ایک سپورٹ کر رہے ہیں اور ہماری کمپنی پاکستان میں ٹاپ ،25 سے ٹاپ 30 کمپنیوں میں شمار ہوتی ہے اللہ کا شکر ہے ۔
=========================