ایکسپریس گروپ نے اچانک عمران ریاض خان کو پروگرام کرنے سے روک دیا ۔انہیں آف اسکرین کیے جانے پر کافی بحث بھی ہو رہی ہے آف ایئر کیے جانے کے بارے میں اعلان خود عمران ریاض خان نے سوشل میڈیا کے ذریعے کیا اور سوال اٹھایا کہ کیا پروگرام میں کوئی غلط چیز چلائی گئی ؟ وہ اپنا قصور پوچھ رہے ہیں اور ٹی وی چینل کی انتظامیہ نے انہیں اپنی مجبوری سے آگاہ کیا ہے ۔خلاصہ یہ ہے کہ کپتان کے بڑے جذباتی سپورٹر اینکر کو ایکسپریس نیوز نے ٹی وی اسکرین پر آنے سے روک دیا ہے ۔
پاکستان میں ایسا پہلی مرتبہ نہیں ہوا لیکن کپتان کے حامیوں کے ساتھ اب یہ سلسلہ شروع ہوا ہے
پہلے کئی سال تک انہیں کھلی چھوٹ تھی اس لئے انہیں یہ سب کچھ اب بہت عجیب اور غلط لگ رہا ہے مختلف ٹی وی اینکر کی جانب سے اور صحافیوں کی تنظیموں کی جانب سے اس معاملے
پر متضاد آرا بھی سامنے آ رہی ہیں کچھ حمایت میں ہیں کچھ کھلی حمایت میں اور کچھ مخالفت میں بھی بول رہے ہیں کچھ سینئر صحافی تو عمران خان کو صحافی مانتے ہی نہیں ، کہا جا رہا ہے کہ آزادی اظہار رائے پر قدغن لگائی جا رہی ہے جسے قبول نہیں کیا جا سکتا ۔
کچھ لوگ یار دلارہے ہیں کہ خود کپتان کی حکومت میں کتنے نامور اینکر کو کام کرنے سے روکا گیا اور اسکرین سے غائب کردیا گیا
۔ نجم سیٹھی اور طلعت حسین سمیت کتنے ہی نام ہیں اور یہ سب لوگ اپنے ساتھ ہونے والے واقعات بیان کر چکے ہیں
کچھ نے خاموشی اختیار کرلی اور کچھ کے بارے میں لوگوں کو بہت کچھ پتہ ہے حامد میر کے ساتھ کیا کچھ ہوا یہ کوئی بتانے کی بات ہے کیا کپتان کے حامی نہیں جانتے کہ ان کے دور میں کیا کچھ ہوتا رہا ۔ اب جو کچھ اس وقت ان کے حامیوں کے ساتھ ہورہا ہے
یہ مکافات عمل ہے ۔ عمران ریاض خان کے پروگراموں کو دیکھنے والے کہتے ہیں کہ ویسے بھی یہ لوگ جو کچھ کر رہے ہیں وہ سب کچھ ہو سکتا ہے لیکن صحافت نہیں ۔سینئر صحافی اور تجزیہ نگار امداد سومرو کا بھی یہی خیال ہے اور اس کا وہ برملا اظہار بھی کر چکے ہیں ۔
=================================