کپتان کا سب سے بڑا حامی تجزیہ نگار رسہ گیر نکلا ، لاہور میں کباڑ خانہ چلانے والا ٹی وی چینل کا ماہر بن کر قبضہ گرو بن گیا ، انتقال کرجانے والی خاتون کے انگوٹھے لگا کر جعلسازی سے کوٹھی پر قبضہ کرلیا اور بینک سے کروڑوں روپے کا قرضہ لے کر ہڑپ کر لیا ،
قرضے کی رقم سے برطانیہ میں جائیداد بنا لی ، بینک کا قرضہ واپس نہ کرنے پر عدالت نے اشتہاری قرار دے دیا ، ایف آئی اے پکڑ نہیں رہی کیونکہ موصوف کے بڑے بڑے طاقتور لوگوں سے تعلقات بن چکے ہیں سرکاری اہلکاروں کو اپنی پیٹیاں اترنے کا خوف ستا رہا ہے ، کپتان کا پیارا اور زیرعتاب ٹی وی چینل کا طاقت ور تجزیہ نگار اب رانا ثناءاللہ اور وزیراعظم شہباز شریف کے لیے چیلنج بن چکا ہے ۔کیا اس کے خلاف کوئی کارروائی ہو سکتی ہے ؟
تفصیلات کے مطابق سوشل میڈیا پر سیاسی ڈیرہ کے نام سے اپنا مشہور شو کرنے والے احسن چٹھہ نے اپنے پروگرام میں کپتان کے سب سے بڑے نقاب کرنے اور اس کی اصل حقیقت دنیا کے سامنے لانے کا دعوی کیا اور چیلنج دیا کی اگر ان کی خبر غلط ثابت ہو
جائے تو وہ کسی بھی سزا کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہوں گے ۔انہوں نے اپنے پروگرام میں کس ٹی وی چینل اور وہاں کام کرنے والے کون سے مشہور تجزیہ نگار کو موضوع بحث بنایا اور ان کے بارے میں کون کون سے چونکا دینے والے انکشافات کیے ہیں آئے آپ خود ملاحظہ فرمائیے انہی کی زبانی ۔۔۔۔۔۔۔
===================================
وفاقی کابینہ کا اجلاس: 10 افراد کے نام ای سی ایل میں ڈالنے کی منظوری
وفاقی کابینہ نے 10 افراد کے نام ایگزٹ کنٹرول لِسٹ (ای سی ایل) میں ڈالنے اور 22 لوگوں کے نام نکالنے کی منظوری دے دی۔
وزیر اعظم شہباز شریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس وزیر اعظم ہاؤس اسلام آباد میں منعقد ہوا۔
وفاقی کابینہ کے اجلاس میں وزارت داخلہ کی سفارش پر 10 افراد کے نام ایگزٹ کنٹرول لِسٹ میں ڈالنے کی منظوری دی گئی۔
اس کے علاوہ اجلاس میں 22 لوگوں کے نام ای سی ایل سے نکالنے جبکہ 3 افراد کوایک مرتبہ باہر جانے کی اجازت (او ٹی پی) دی گئی۔
تاہم ان افراد کے نام سامنے نہیں آسکے جن کے نام ای سی ایل میں ڈالے یا نکالے گئے ہیں۔
اجلاس میں وزیراعظم اور کابینہ کے دیگر اراکین نے وفاقی وزیر صنعت و تجارت مخدوم مرتضیٰ محمود، سیکریٹری کابینہ احمد نواز سکھیرا، سیکریٹری صنعت وتجارت چوہدری امداداللہ بوسال کو سول ایوارڈز ملنے پر مبارکباد دی اور ان کی خدمات کو سراہا۔
وزراتِ موسمیاتی تبدیلی نے وفاقی کابینہ کو ملک میں موسمیاتی تبدیلی کے اثرات پر تفصیلی بریفنگ دی۔
وفاقی کابینہ کو بتایا گیا کہ پاکستان، موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کے حوالے سے پچھلے 10 سالوں سے معمولی تبدیلی کے ساتھ پہلے 8 سب سے زیادہ متاثر ہونے والے ممالک کی فہرست میں شامل رہا ہے جو باعثِ تشویش ہے۔
وزارت نے مزید بتایا کہ گلوبل وارمنگ گیسز کے فضا میں اخراج میں ہمارا حصہ دنیا کا صرف 1 فیصد بنتا ہے۔
نصاب میں موسمیاتی تبدیلی کی تعلیم کو شامل کرنے پر زور
حکام نے بتایا کہ موسمیاتی تبدیلیاں پاکستان کے وسائل کو بری طرح متاثر کر رہی ہیں اور آبادی میں مسلسل اضافہ بھی اس کی ایک بڑی وجہ ہے۔
اس حوالے سے مزید بتایا گیا کہ موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے فوری طور پر ایڈیپٹیشن کرنے اور اس کے اثرات کو کم کرنے کے لیے لائحہ عمل پر عمل درآمد کی ضرورت ہے۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم کا درآمدی ایندھن پر انحصار کم کر کے معیشت مستحکم کرنے کا عزم
کابینہ میں تجویز پیش کی گئی کہ پاکستان کو درپیش ان مسائل پر آگاہی، پاکستان کے موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے بچاؤ اور کوپ-27 کے تحت اٹھائے گئے اقدامات پر تفصیلی ڈاکومنٹری بنا کر بین الاقوامی فورمز پر پیش کی جائے۔
مزید بتایا گیا کہ اس بحران سے نمٹنے کے لیے بین الاقوامی سطح پر رائج شدہ جدید و سائنسی اقدامات اختیار کرنے کی ضرورت ہے۔
وفاقی کابینہ نے اتفاق کیا کہ ٹی وی چینلز پر عوامی مفاد کے پیغامات کے دورانیے کو ان مسائل کے تدارک کے حوالے سے مؤثر طریقے سے بروئے
کار لائے جانے کو یقینی بنایا جائے۔
اس کے علاوہ اسکول اور کالجوں کے نصاب میں بھی موسمیاتی تبدیلی کی تعلیم کو شامل کرنے اور موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے بچاؤ کے لیے بنائی گئیں پالیسیوں کے نفاذ کو بھی یقینی بنانے پر زور دیا گیا۔
بارش کے پانی کو ذخیرہ کرنے کی منصوبہ بندی کی ضرورت پر زور
وفاقی کابینہ کے اجلاس میں جنگی بنیادوں پر بارش کے پانی کو ذخیرہ کرنے کی منصوبہ بندی کی ضرورت پر زور دیا گیا، اس حوالے سے اسلام آباد میں اس منصوبے کو پائلٹ پروجیکٹ کے طور پر اجرا کرنے کی تجویز پر بھی غور کیا گیا۔
کابینہ نے متفقہ طور پر وفاقی وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی شیری رحمٰن کی سربراہی میں کابینہ کمیٹی کی تشکیل کی منظوری دی جس میں متعلقہ وزارتوں کے وزرا بھی شامل ہوں گے، جو موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے بچاؤ کے لیے قلیل، وسط اور طویل المدتی منصوبوں پر اپنی سفارشات پیش کرے گی۔
وزیر اعظم شہباز شریف کا اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ موسمیاتی تبدیلی، پانی اور تحفظ خوراک، تینوں ایک دوسرے سے منسلک چیلنجز ہیں، ہمیں ان سے نبرد آزما ہونے کے لیے اور اپنی آنے والی نسلوں کو ان کے اثرات سے بچانے کے لیے فوری اقدامات کی ضرورت ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ حکومت کو موسمیاتی تبدیلی سے پیدا ہونے والے متوقع مسائل کا بخوبی ادراک ہے اور اس مسئلے کا حل حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے۔
وفاقی کابینہ نے وزارت خزانہ کی سفارش پر مالی سال 23-2022 کے لیے دِیت کی کم از کم حد 30 ہزار 6 سو 30 گرام چاندی کے برابر مقرر کرنے کی منظوری دی، جس کی مالیت تقریباً 43 لاکھ روپے سے زائد بنتی ہے۔
ادویات کی قیمتوں میں اضافے کی سمری مسترد
وفاقی کابینہ نے وزارت قومی صحت سروسز کی طرف سے 35 ادویات کی خوردہ قیمتوں میں اضافے کی سمری کو متفقہ طور پر مسترد کردیا اور یہ ہدایت جاری کی کہ ادویات کی قیمتوں میں وفاقی کابینہ کی منظوری کے بغیر کسی قسم کا اضافہ نہیں کیا جائے گا۔
اسی طرح وفاقی کابینہ نے کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) کے 11 اگست 2022 کے اجلاس میں کیے گئے مندرجہ ذیل فیصلے کی توثیق کی۔
وفاقی کابینہ نے اقتصادی رابطہ کمیٹی کے 11 اگست 2022 کے اجلاس میں 14 کروڑ 20 لاکھ ڈالر کی ایوی ایشن کی فنانسنگ کی سہولت کے لیے نیشنل بینک آف پاکستان (این بی پی) کے حق میں حکومت پاکستان کی گارنٹی کے اجرا کے فیصلہ کی توثیق کی۔
اسی طرح وفاقی کابینہ نے سی سی ایل سی کے 15 اگست 2022 کے اجلاس میں کیے گئے مندرجہ ذیل فیصلوں کی بھی توثیق کی:
1۔ ڈیفنس سیکیورٹی فورس (ڈی ایس ایف) کے اہلکاروں کے لیے حکومت کی شادی شدہ رہائش کی اجازت کے لیے آرمی ریگولیشنز (قواعد) 1998 میں ترمیم کی توثیق۔
2۔ راشن اور سپلائیز (ریگولیشنز) 2015 کے ضابطے 11 کے انیکس ون میں ترمیم کی توثیق۔
3۔ نیشنل اسکلز یونیورسٹی ایکٹ 2018 میں ترامیم کی توثیق۔
4۔ صدر مملکت کے 2015 کے حکم نمبر 1 میں ترمیم کرکے ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد کے دفتر میں قانونی افسران کے تقرر کی توثیق۔
5۔ پاکستان ویٹرنری میڈیکل کونسل (پی وی ایم سی) ایمپلائز سروس ریگولیشنز 2022 کی توثیق۔
https://www.dawnnews.tv/news/1186502/
==================================================================
اسلام آباد : پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹ نے اے آر وائی نیوز کی بحالی کے لئے حکومت کو 72 گھنٹے کا الٹی میٹم دے دیا۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹ کے سیکرٹری جنرل رانا عظیم نے کہا ہے کہ اگر بہتر گھنٹوں میں اے آر وائی نیوز کی نشریات بحال نہ ہوئیں اورصحافیوں کے خلاف مقدمات ختم نہ کئے گئے توپارلیمنٹ ہاؤس کے باہردھرنا دیں گے
رانا عظیم کا کہنا تھا کہ یہ احتجاج اے آر وائی کی بحالی تک جاری رہے گا، یہ معاملہ صرف اے آر وائی کا نہیں آزادی صحافت کا ہے، سب کو اکھٹا ہونا ہوگا۔
یاد رہے گذشتہ روز اے آر وائی نیوز کی نشریات کی بندش پر توہین عدالت کی درخواست نمٹاتے ہوئے عدالت نے کہا کہ چیئرمین پیمرا کیبل آپریٹرز کو نشریات بحال کرنے کا تحریری حکم جاری کریں۔
عدالت نے استفسار بھی کیا کہ اے آر وائی نیوز کی نشریات اب تک بحال کیوں نہیں ہوئیں؟ چیئرمین پیمرا نے عدالت میں بیان دیا اےآروائی نیوز کی نشریات پیمرا نے بند نہیں کیں، اےآروائی کی نشریات نہیں آرہیں تو کیبل آپریٹرز کی وجہ سے ایساہوسکتا ہے۔
وکیل پیمرا نے حتمی فیصلے تک اے آر وائی نیوز کے خلاف کارروائی نہ کرنے کی یقین دہانی کرا دی۔
بعد ازاں عدالت نے پیمرا کی جانب سے آج ہی سرکلرجاری کرنے کی یقین دہانی پر توہین عدالت کی درخواست نمٹا دی تھی۔
https://urdu.arynews.tv/pfuj-gives-72-hour-ultimatum-to-government-to-revive-ary-news/
=================================