لاڑکانہ(۔ رپورٹ عاشق خان) ایس ایس پی لاڑکانہ سرفراز نواز کی زیرصدارت لاڑکانہ پولیس کا اہم اجلاس ہوا جس میں اے ایس پی میاں علی رضا، ضلع کے تمام ڈی ایس پیز، ڈی ایس پی لیگل، ڈی ایس پی ایڈمن، آر آئی، ایس ایچ اوز، ٹریفک سارجنٹس، مددگار بیس ون فائیو انچارجز سمیت آل ہیڈ آف برانچز نے شرکت کی، اجلاس میں آئی جی سندھ غلام نبی میمن کی جانب سے جاری کردہ ہدایات پر غور و خوص کیا گیا، اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ایس ایس پی لاڑکانہ نے افسران سے کہا کہ عوام کے مسائل کا حل، جرائم کی روکتھام اور مفرور ملزمان کی گرفتاریاں اپنی اولین ترجیحات میں شامل کرلیں،
آٸی جی پی سندھ کی جانب سے گٹکہ، ماوا نارکوٹکس، موٹر سائیکل سنیچر، تھیفٹ لا اینڈ آرڈر اور درج مقدمات کی تفتیش، منشیات فروشی کے خلاف ایکشن، ممنوعہ بلوبتیاں فینسی نمبر پلیٹس، ھاٸوس رابریز کی روکتھام، موٹرباٸیکس چھیننے اور چوری کرنے والی گینگز کے خلاف ایکشن، سماجی براٸیوں کے خلاف ٹھوس اقدامات، ایف آٸی آر درج کرنے میں تاخیر معاملات، قبائلی جھگڑوں کی روکتھام، جرائم میں ملوث پولیس ملازمین کے خلاف محکمانہ و قانونی کارواٸیاں، کورٹ میٹرس،فارینرز سیکیورٹی،پولیس جوانوں کی ویلفيئر اور غیرضروری گن مین اور گارڈز معاملات سمیت نفری کا مٶثر استعمال ایجنڈا میں شامل ہیں، ایس ایس پی لاڑکانہ نے افسران کو ہدایات جاری کرتے ہوئے کہا کہ جرائم پیشہ افراد کے خلاف نتیجہ خیز کارواٸیوں کے ساتھہ تفتیشی امور کو مزید مٶثر اور یقینی بنایا جاٸے، ایس ایس پی لاڑکانہ نے افسران کو ہدایات جاری کرتے ہوئے کہا کہ کیسسز کی ڈیٹیکشن اور ملزمان کی متعلقہ عدالتوں سے سزاٸیں پولیس کی پراٸمری ذمہ داری ہے، ایس ایس پی لاڑکانہ نے کہا کہ ضلع بھر میں درج کیسسز کی تفتیش اور تحقیقاتی عمل کو باقاعدہ مانیٹر کیا جاٸیگا، تمام ڈی ایس پیز، ایس ایچ اوز اور ایس أٸی اوز اپنی پیشاورانہ مہارت،حاصل کی گٸی تربیت اور تجربوں کے بدولت مقدمات کو ناصرف منطقی انجام تک پہنچاٸیں بلکہ متعلقہ عدالتوں سے ملوث ملزمان کو مثالی سزاٸیں بھی دلوائیں، ایس ایس پی صاحب لاڑکانہ نے کہا کہ جدید تیکنیکی سسٹم اور شہر بھر میں نصب سی سی ٹی وی کیمروں کی مدد سے جرائم پیشہ عناصر کے خلاف باقاعدہ نشاندھی کے تحت کارواٸیوں کو مزید موثر بنایا جاٸے، درج کیسسز کی تفتيش ایمانداری، باریک بینی اور میرٹ کے بنیاد پر کی جاٸے، اجلاس کو بتایا گیا کہ تمام پولیس افسران و جوانان اور شہداء پولیس کی فیملیز کے کیمپ لگائی جائیں. پولیس افسران و جوانان کی فلاح بہبود کے لیے ٹھوس اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں۔
==================================